دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
طوفان نوح کا ماخز اور زمانہ قبل از تاریخ
ظفر محمود وانی� ۔ فلسفہ کالعدم
ظفر محمود وانی ۔ فلسفہ کالعدم
دریافت شدہ آثار کے مطابق ،طوفانِ نوح وادی دجلہ اور فرات میں یعنی بابلی تہزیب کے بنیادی علاقوں میں آیا تھا، تازہ تحقیق کے مطابق ان ہی علاقوں میں تاریخ کے کسی دور میں آے ایک بڑے سیلاب کے آثار (sediments) تلچھٹ کی ایک آٹھ سے بارہ فٹ موٹی تہہ کی شکل میں پائے گٸے ہیں ، یہ سیلاب میسوپوٹیما یعنی شام و عراق کے علاقوں میں آیا تھا جس کا زکر مشہور بابلی دیومالائی رزمیہ داستان " گل گامش " میں بھی کیا گیا ہے, بعد میں آنے والے الہامی کہلاے جانے والے مزاھب میں اس علاقے کی روایات کا گہرا اثر دکھائی دیتا ہے ، جیسے " لوح تقدیر " بحیرہ زخار " اور اس پر باریک پل " میزان عدل وغیرہ وغیرہ ۔

یاد رہے کہ بابلی تہزیب میں مٹی کی الواح بنا کر ان پر لکھا جاتا ، اور پھر ان کو آگ میں پکا لیا جاتا ، یہ لوح بن جاتی اور اسے محفوظ کر لیا جاتا ۔ اسی لوح سے ” لوح تقدیر کی اصطلاح بعد کے زمانوں میں کٸی مزاھب میں در آٸی۔ اس ،زمانے کی داستانیں ، تاریخ ، ادب و شاعری انہی الواح پر کنندہ حالت میں دریافت ہوئی ہیں ۔ یہاں یہ بات قابل زکر ہے کہ بابل کی سلطنت کے ایک شہر " اُر “ یا ”رے “ نامی شہر کی کھداٸی کے دوران تقریباً چار ہزار سال قبل کی کچھ الواح ملی ہیں , جن پر کسی شخصیت کی بغاوت , بادشاہ کی طرف سے انھیں نزر آتش کرنے کی ناکام کوشش اور اس کےبعد جلا وطن کر دٸیے جانے کازکر موجود ہے , اور ان الواح کے مطالعے سے تحقیق کار, اس واقعے کی مماثلت حضرت ابراہیم علیہ سلام کے واقعے سے جوڑتے ہیں ,یہ بات تو کٸی جگہ مزکور ہے کہ حضرت ابراہیم بابل کی سلطنت کے شہر ”رے “ یا ” اُر “ کے ہی رہنے والے تھے ۔

یہ علاقہ انسان کی قدیم ترین مہزب اور جدید تہزیب کا مرکز رہا ، یہیں سے انسان نے تحریر کے علم کا آغاز کیا ، لہزا اس وسیع علاقے میں دریاے دجلہ و فرات میں آے ہوے کسی قدیم عظیم بڑے سیلاب اور اس کے اثرات کا زکر اس خطے کی دیومالائی داستانوں میں بھی شامل ہو گیا ۔اس شاندار تہزیب کو بعد میں ایرانیوں نے فتح کر کے برباد کر دیا، لیکن اس عظیم تہزیب اور یہاں کے علم و فن کے اثرات آج بھی مزہبی لسانی ، سماجی اور ثقافتی طور پر مختلف تہزیبوں اور علاقوں میں موجود ہیں , اور مشاہدہ کئیے جا سکتے ہیں ۔ بابل و نینوا کے ادب اور تاریخ کے اثرات, دیگر علاقوں اور تہزیبوں اور مزاھب پر بھی مرتب ہوے ، اس تحریر میں اس ضمن میں دریافت شدہ مختلف نوعیت کے آثار و شواہد کے مطابق بات کی گئی ہے۔

نیشنل جیوگرافک کی ایک ٹیم نے برسوں پر محیط اپنی تحقیق کے نتیجے میں اس عظیم سیلاب کی تلچھٹ کی تہہ دریافت کی، اور اس تیہہ کی موٹائی میں فرق کے ، زریعے اس کی حدود کا تعین کیا ۔ مختلف تہزیبوں کے ادب میں دوسری تہزیبوں اور علاقوں کی دیومالائی تواریخ و واقعات کا زکر ہمیں جابجا مختلف علاقوں کے قدیم ادب میں ملتا ہے۔ اور اس ادبی اور تاریخی نقل مکانی اور ان میں پائی جانے والی یکسانیت اور" اوور لیپ " کے شواہد ہمیں جابجا ملتے ہیں ۔ یہ بات قابل زکر ہے کہ یہ واقعات زیادہ تر ان ادوار سے تعلق رکھتے ہیں، جن کو " قبل از تاریخ " کی اصطلاح سے زکر کیا جاتا ہے، ان ادوار کی بادشاہتوں اور واقعات کا زکر قبل از تحریر زمانہ ہونے کی وجہ سے داستانوں کی شکل میں اضافوں اور تخریفات کے ساتھ بعد کی تہزیبوں تک پہنچے، اور پھر اسی طرح جس صورت میں یہ ان زمانوں تک پہنچے ، تحریر کئیے گئے ، اس قبل از تاریخ زمانے کے بارے میں تحریر کی عدم موجودگی کی وجہ سے اور وقت گزرنے کے ساتھ ان واقعات کے دیومالائی انداز بیان کی شکل اختیار کر جانے کی وجہ سے اسی دستیاب روایتی حالت میں ہی ضبط تحریر میں لاے گئے، اور اس طرح یہ واقعات دریافت شدہ آثار اور تحاریر کی شکل میں ہم تک بھی پہنچے ۔ لہزا ہمیں ان قصوں اور داستانوں کے دیومالائی انداز بیان میں سے مزید تحقیق اور تفہیم کے زریعے حقیقت کھوجنے کی کوشش کرنی ہوتی ہے , اور اس کے بعد ہی حقیقت کے قریب ترین کوٸی نتیجہ اخز کرنا ممکن ہو سکتا ہے ۔

واپس کریں