دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ظالمانہ لوڈ شیڈنگ اور مظفر آباد کی بے شعور سول سوسائٹی
ظفر محمود وانی� ۔ فلسفہ کالعدم
ظفر محمود وانی ۔ فلسفہ کالعدم
مظفرآباد کی بے حس ، بے شعور ، مطلب پرست اور منافق سول سوسائٹی کا نوحہ پڑھنا ضروری ہے ، جنہوں نے دریاے نیلم کو نوسیری کے مقام پر ہائیڈرل پراجکٹ کے مکمل ہو جانے اور دریا کے زیادہ حصے کو موڑ لینے کے اقدام کے مکمل ہونے کے بعد ایک ماہ تک سہیلی سرکار چوک میں ٹینٹ لگا کر نمائشی احتجاج کیا تھا ، گو کہ اس وقت پراجکٹ مکمل ہو جانے کے بعد اس احتجاج کا کوئی فائدہ نہ تھا ، نہ ہی اس بیوقت بلکہ بعد از وقت احتجاج کا کوئی عملی فائدہ یا مداوا ممکن رہ گیا تھا ۔

لیکن اب مظفرآباد میں انتہائی ظالمانہ دن کے چودہ گھنٹے سے زیادہ کی لوڈ شیڈنگ پر نہ کوئی آواز بلند ہو رہی ہے نہ کوئی نام نہاد سول سوسائٹی کسی قسم کا احتجاج کر رہی ہے ، حکومت کے اعلی عمال اور وزرا کی رہائش گاہوں پر عوام کے خون پسینے سے وصول کئیے گئے ٹیکسوں سے ہیوی جنریٹرز کے زریعے مسلسل بجلی کی فراہمی جاری رہتی ہے ، تو ان کا عوام کی اس بارے میں تکلیف سے کیا سروکار ۔ حکومت جس کا بنیادی فرض ہی عوام کی زندگیوں میں سہولت اور آسانی فراہم کرنا ہوتا ہے، وہ اپنی مراعات اور سہولیات کے ماحول میں عوام کی تکالیف سے بیخبر ہنسی خوشی اپنا وقت گزار رہے ہیں، جیسے یہ عہدے ہمیشہ برقرار رہنے ہیں ۔ جبکہ درحقیقت ایک کلرک تک ایک مستقل حکومت کی حیثیت رکھتا ہے ، کیوں کہ وہ ان حضرات کی طرح زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی مدت کے لئیے لئیے نہیں بلکہ ساٹھ سال کی عمر تک اپنی نوکری کی ضمانت رکھتا ہے ، یہ حضرات تو اپنا دور اقتدار ختم ہونے کے بعد اپنے ووٹروں کی فوت شدہ بکریوں اور بھینسوں تک کی فاتحہ پڑھتے اور تعزیت کرتے دکھائی دیں گے۔

موجودہ حکومت نے عوام اور عوامی مسائل کو نظر انداز کرنے کے روئیے کا ریکارڈ قائم کر دیا ہے ، جبکہ پہلے بھی کبھی کسی دور حکومت میں بھی مثالی کیفیت نہیں رہی لیکن جو بے اعتناعی اور بے حسی کی کیفیت موجودہ حکومت میں دکھائی دے رہی ہے ،اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ۔ پورے آزاد کشمیرکی بجلی کی ضرورت چار سو میگا واٹ سے بھی کم ہے اور تقریبا سب ہی صارف باقائدگی سے بل بھی جمع کرواتے ہیں پھر بھی ہزاروں میگا واٹ کی ہائیڈرل زریعے سے پیداوار والے خطے کی بہت کم مقدار والی بجلی کی ضرورت بھی پوری نہیں کی جا رہی۔

اب تو یہ ہی باقی رہ گیا ہے کہ کیونکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت اس خطے کا انتظام اور عوامی سہولیات کی فراہمی کی زمہ داری اقوام متحدہ کی طرف سے عارضی طور پر یعنی جب تک مسئلہ کشمیر حتمی طور پر حل نہیں ہو جاتا ، اس وقت تک اس خطے میں زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کی زمہ داری حکومت پاکستان کو تقویض کی گئی تھی ، لہذا اب عوام کو اس ظالمانہ لوڈ شیڈنگ کے زریعے مجبور کیا جا رہا ہے ، کہ وہ لوکل حکومت کے ان کے مسائل کی موثر ترجمانی ، اور فراہمی میں ناکامی کے بعد اقوام متحدہ کے یہاں تعینات نمائندوں کے آفس کے سامنے احتجاج کریں ۔ کیونکہ کوئی لوکل اتھارٹی ان کے تکالیف کا احساس اور ازالہ کرنے میں کامیاب نہیں ، بلکہ ان کا رویہ ایسا ہے جیسے شاید کسی محکوم اور مخالف آبادی کے ساتھ روا رکھا جاتا ہو۔ بہتر یہی ہے کہ خطے کے عوام کو انسان سمجھا جاے اور ان کے ساتھ انسانی سلوک کیا جائے ورنہ خدانخواستہ اس ظالمانہ روئیے کا عوام میں رد عمل عملی صورت اختیار کر گیا تو پنجابی کا محاورہ ہے کہ ہاتھوں کی لگائی گئی گرہیں ، دانتوں سے کھولنی پڑ جاتی ہیں ۔
واپس کریں