دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مسلم لیگی رہنما محمد زبیر نے آرمی چیف سے دو ملاقاتیں کیں،ڈی جی ' آئی ایس پی آر' ۔ آرمی چیف سے ذاتی حیثیت میں ملا، محمد زبیر
No image اسلام آباد۔ پاکستان فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ( ن )کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی حال ہی میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے دو ملاقاتیں ہوئی ہیں۔نجی ٹی وی چینل' اے آر وائی' سے گفتگو کرتے ہوئے تر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ آرمی چیف سے محمد زبیر کی دو ملاقاتیں اگست کے آخر اور ستمبر کے آغاز میں ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ملاقاتیں محمد زبیر کی درخوست پر ہی ہوئیں جن میں میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے۔میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ان دونوں ملاقاتوں میں محمد زبیر کی آرمی چیف سے نواز شریف اور مریم نواز کے حوالے سے ہی بات چیت ہوئی۔ آرمی چیف نے محمد زبیر پر واضح کیا کہ جو بھی ان کے قانون مسائل ہیں وہ پاکستان کی عدالتوں میں حل ہوں گے اور سیاسی مسائل کا حل پارلیمان میں ہوگا۔ آرمی چیف نے ان سے یہ بھی کہا کہ ان معاملات سے فوج کو دور رکھا جائے۔
دوسری جانب مسلم لیگ( ن) کے رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ انہوں نے آرمی چیف سے ملاقات میں اپنی جماعت کے رہنمائوں کے لیے کسی رعایت کا نہیں کہا۔
فوج کے ترجمان کے بیان پر ایک نجی ٹی وی چینل پر ردعمل میں محمد زبیرنے کہا کہ ان کے آرمی چیف سے 40 سال پرانے تعلقات ہیں اور یہ پہلا موقع نہیں تھا جب انہوں نے جنرل باجوہ سے ملاقات کی۔انہوں نے کہا کہ وہ کبھی بھی کسی سیاسی بنا پر آرمی چیف سے نہیں ملے اور انہوں نے ملاقاتوں میں کسی کی نمائندگی نہیں کی۔محمد زبیر نے کہا کہ انہیں ملاقات کے لیے نہ تو نواز شریف اور نہ ہی مریم نواز نے کہا تھا۔ انہوں نے آرمی چیف کے ساتھ مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا جن میں سیاسی امور شامل تھے لیکن اس کا مقصد حمایت طلب کرنا نہیں تھا۔محمد زبیر نے اس بات سے انکار کیا کہ نواز شریف یا مریم نواز کو آرمی چیف سے ان ملاقاتوں کا پہلے سے علم تھا ۔ انہوں نے کہا کہ بعد میں انہوں نے مریم نواز کو ملاقاتوں سے متعلق بتایا۔مسلم لیگ کے رہنما محمد زبیر نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے ان سے اپنے دورے کا مقصد پوچھا تھا اور انہوں بتایا کہ وہ پارٹی یا رہنماں کے لیے کوئی احسان لینے نہیں آئے۔

واپس کریں