دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ناکورنو کارا باخ کے تنازعہ پر آذر بائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ شروع ، پاکستان آذربائیجان کے ساتھ کھڑا ہے، دفتر خارجہ
No image باکو۔ روس کی سابق ریاستیں میں شامل مغربی ایشیائی ریاستوں آرمینیا اور آذر بائیجان کے درمیان متنازعہ ناکورنو کارا باخ تنازعے پر جنگ شروع ہوگئی ہے جس میں دونوں طرف سے فوجی اور شہری ہلاک ہو ئے ہیں۔ آرمینیا میں مارشل لاء لگا دیا گیا ہے اورکہا ہے کہ ّذر بائیجان کی طرف سے فضائی حملے اور توپوں سے گولہ باری کی جارہی ہے۔آرمینیا نے مخالف ملک کے دو ہیلی کاپٹر اور ڈرون طیاروں کے حملے سے تین ٹینک تباہ کرنے کا دعوی کیا ہے۔آذر بائیجان حکومت نے کہا ہے کہ آرمینیا کی طرف سے گولہ باری کے جواب میں گولہ باری کی گئی ہے۔
ناکورنو کارا باخ کے متنازعہ خطے کو بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا ایک حصہ تسلیم کیا گیا ہے لیکن اس کا کنٹرول نسلی آرمینیائی باشندے رکھتے ہیں۔آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے کہا کہ وہ اس شکستہ خطے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لئے پراعتماد ہیں۔ترکی آذر بائیجان کی حمایت کر رہا ہے جبکہ آرمینیا کو روس کی حمایت حاصل ہے۔روس نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔فرانس نے جنگ بندی اور مزاکرات پر زور دیا ہے جبکہ دونوں متحارب ملکوں کے ہمسایہ ملک ایران نے آذر بائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن مزاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی ہے۔
آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان نے آذربایجان پر منصوبہ بندہ جارحیت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ خطہ ایک "بڑے پیمانے پر جنگ" کے دہانے پر ہے۔ آذربائیجان نے کہا کہ آرمینیاکی متعدد دیہاتوں پر گولہ باری سے عام شہری ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔آذر بائیجان نے کہا ہے کہ آرمینیا کے 12 فضائی دفاعی نظام تباہ کئے گئے ہیں۔آذر بائیجان نے اپنا ایک ہیلی کاپٹر کے گرنے کی تصدیق کی لیکن کہا کہ عملہ زندہ بچ گیا ہے۔آذر بائیجان کے صدر الہام علیئیف نے ٹی وی پر خطاب میں دعوی کیا ہے کہ ان کی فوج نے کافی مقبوضہ علاقے آزاد کرالئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کامیاب جوابی کارروائی 30 سالہ طویل قبضے کی ناانصافی کو ختم کردے گی۔آرمینیا کے آذر بائیجان کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
ترکی کے صدر اردگان نے آرمینیا کوخطے میں امن و سکون کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔یورپ کی سلامتی و تعاون تنظیم (او ایس سی ای) سالہا سال سے اس مسئلے پر تصفیہ کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم (او ایس سی ای) ایک طویل عرصے سے اس کے تصفیہ میں ثالثی کی کوشش کر رہی ہے۔ناگورنو کارابخ قفقاز کا700 مربع میل محیط پیاڑی علاقہ ہے جہاںروایتی طور پر عیسائی آرمینیئن اور مسلم ترک باشندے آباد ہیں۔سوویت دور میں ، یہ جمہوریہ آذربائیجان کے اندر ایک خودمختار خطہ بن گیا تھا۔آذربائیجان کے ایک حصے کے طور پر بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے ، لیکن اس کی آبادی کی اکثریت آرمینیائی نسل ہے۔
پاکستان نے آرمینیاکی افواج کی طرف سے آذربائیجان کے شہری علاقوں میں گولہ باری کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان آذربائیجان کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے مطالبہ کیا ہے کہ آرمینیا فوری طور پر فوجی کاروائی بند کرے۔

واپس کریں