دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مولانا فضل الرحمان کی مظفر آباد میں صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان سے ملاقات
No image مظفرآباد ( ) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کے سابق سربراہ مولانا فضل الرحمن کی ایوان صدر مظفرآباد میں ملاقات ہوئی جس میں مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم، کشمیریوں کی منظم نسل کشی، مقبوضہ ریاست میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب میں بڑے پیمانے پر تبدیلی اور بھارتی حکومت کے غیر قانونی، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے منافی اقدامات سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمن نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر کو یقین دلایا کہ وہ اور ان کی جماعت مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں پر غیر انسانی مظالم بند کرانے اور متنازعہ ریاست کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے خلاف قومی اور بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھائیں گے اور اس سلسلہ میں ملک کی دوسری ہم خیال سیاسی جماعتوں سے مل کر متفقہ موقف اختیار کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے ۔ مولانا فضل الرحمن نے اس موقع پر کہا کہ گلگت بلتستان سمیت تمام حساس معاملات کے حوالے سے ایسے اقدامات نہ کیے جائیں جن سے کشمیر کے بارے میں پاکستان کا دیرینہ اصولی اور قومی موقف متاثر ہو۔
جمعیت علمائے آزاد جموں و کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف، مولانا امتیاز احمد عباسی، مفتی محمد ابراہیم سمیت جمعیت کے دیگر مقامی رہنما بھی ملاقات میں موجود تھے۔ آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ شہریوں کو قتل، آبادی کے تناسب میں تبدیلی، کشمیریوں کی نسل کشی، ان کے معاشی استحصال، روزگار چھیننے اور مقبوضہ ریاست کی معیشت کو تباہ و برباد کرنے کے علاوہ غیر ریاستی بھارتی ہندو شہریوں کو تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکے دے کر مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو معاشی لحاظ سے کمزور کرنے کے منصوبے پر تیزی سے عملدرآمد کر رہا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے مولانا فضل الرحمن سے اپیل کی کہ وہ جمعیت علمائے اسلام ہند کی قیادت اور دیگر مذہمی راہنماوں سے رابطہ کر کے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مذموم منصوبوں کو رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف کشمیر تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اس سے بھارت کے بیس کروڑ مسلمان اور دوسری اقلیتیں بھی متاثر ہوں گے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ جس طرح اعلان بالفور کے تحت فلسطین میں یہودی ریاست کے قیام اور دنیا بھر سے یہودیوں کو لا کر فلسطینی مسلمانوں کی زمین پر آباد کرنے میں تیس سال کا عرصہ لگا تھا اسی طرح بھارت کی فسطائی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر کے اندر غیر ریاست ہندووں کو آباد کر کے دو سال میں وہی ہدف حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس سال اپریل سے لے کر اب تک 3 ماہ کے عرصہ میں مقبوضہ کشمیر میں 18لاکھ سے زیادہ غیر کشمیری ہندووں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے اور اگر یہ عمل اسی طرح جاری رہا تو آئندہ 2سال میں بھارت 60 لاکھ سے زیادہ غیر ریاستی باشندوں کو ریاست باشندوں کا درجہ دے کر مقبوضہ کشمیر کی آبادی کی ہیت کو مکمل طور پر تبدیل کر دے گا۔ جس کو روکنے کے لیے ہمیں پاکستان کی تمام قومی سیاسی جماعتوں کی متفقہ حمایت کی ضرورت ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے مولانا فضل الرحمن سے خاص طور پر اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کے مسلمانوں اور خاص طور پر دینی جماعتوں کے اندر اپنے اثرو رسوخ کو استعمال کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام کو بند کرانے اور کشمیریوں کی زمین چھیننے کے عمل کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
واپس کریں