دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر کی طرز پہ سیٹ اپ دینے کا مطالبہ ۔لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام گلگت میں کانفرنس
No image گلگت۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ ، گلگت بلتستان کے زیر اہتمام گلگت میں ایک کُل جماعتی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں گلگت بلتستان کے باشندوں کا حق ملکیت، حق حاکمیت اور سٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی کے دیرینہ مطالبے کے برعکس حکومت پاکستان کا تجویز کردہ '' گلگت بلتستان ۔عبوری آئینی صوبہ '' کے عنوان سے جملہ سیاسی و مذہبی و قوم پرست جماعتوں کے سربراہان / ذمہ داران نے شرکت کی۔ کانفرنس کے دوران شرکاء نے سیر حاصل گفتگو کے بعد قرار دادیں اتفاق رائے کے ساتھ منظور کیں۔قرار دادوں میں کہا گیا ہے کہ 84,471مربع میل پر محیط اور سوا دو کروڑ نفوس پر مشتمل ریاست جموں کشمیر(جس کی پانچ اکائیاں وادیٔ کشمیر، جموں، لڈّاخ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان ہیں) ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے۔ نہ صرف گلگت بلتستان ریاست جموں کشمیر کا جزو لاینفک ہی نہیں بلکہ بذات ِ خود مسئلہ کشمیر کا حصہ ہے۔ شرکائے کانفرنس گلگت بلتستان کے باشندوں کے حق ملکیت، حق حاکمیت اور سٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کانفرنس حکومت پاکستان کی طرف سے گلگت بلتستان کو عوام کے حقوق کی بحالی کی آڑ میں پاکستان کا عبوری آئینی صوبہ بنانے کی تجویز کو مسترد کرتی ہے۔ گلگت بلتستان کو پاکستان کا عبوری آئینی صوبہ بنانے کی تجویز کومسئلہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں کے منافی ہے۔
حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ریاست کے حصے بکھیرنے اور اس کے قومی تشخص کوپامال کرنے کے بجائے منقسم ریاست کی جملہ اکائیوں کو جوڑنے کی راہیں ہموار کیں جائیں۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو باہم ملاکر ایک مشترکہ قومی انقلابی حکومت تشکیل دی جائے جس کے وزیر اعظم اور صدر ِ ریاست بالترتیب آزادکشمیر اور گلگت بلتستان سے ہوں۔وگرنہ گلگت بلتستان میں آزاد کشمیر طرز پر سیٹ اپ تشکیل دیا جائے جس کے تحت یہاں کا اپنا صدر ، وزیر اعظم اور سپریم کورٹ ہو۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) پروجیکٹ میں حکومتِ گلگت بلتستان کو حصہ دار بنایا جائے۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو باہم ملانے والے استور سے مظفرآباد،ا سکردو سے کارگل سمیت دیگر قدیم اور قدرتی راستے بحال کئے جائیں۔
بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں تین دہائیوں سے زائد عرصہ سے جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی تہاڑ جیل میں محبوس چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ جناب محمد یاسین ملک، حریت رہنما شبیر احمد شاہ اور کشمیری خاتون رہنما سیدہ آسیہ اندرابی سمیت جملہ حریت پسند اسیران کو بھارت سے غیرمشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔کانفرنس متفقہ طور پر ہندو انتہاء پسند جماعت اور نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت کی طرف سے5 اگست 2019 ء کی ننگی فوجی جارحیت کے نتیجے میں جموں کشمیر کے ریاشتی قومی تشخص کو پامال کرتے ہوے اسے بھارت میںغیر قانونی طور پر ضم کرنے اور دولخت کرنے کی مذمت کرتا ہے۔ شرکائے کانفرنس بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر اقوام متحدہ سمیت اقوام عالم کی مجرمانہ خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے اُن سے پُر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے فوری، مستقل اور پائیدار حل کے لئے وہ اپنا کردار ادا کریں۔
اس کل جماعتی کانفرنس میں عنایت اللہ شمالی (سابق چیئرمین گلگت بلتستان نیشنل الائنس و سابق نگراں وزیر )، عبدالشکور عابد گلگتی (وائس چیئرمین JKLF)،مولانا عطا ء اللہ شہاب ( سابق ممبر GB کونسل و امیر جمعیت علمائے اسلام گلگت بلتستان)، مولانا سلطان رئیس ( سابق چیئرمین ایکشن کمیٹی و رہنما جماعت اسلامی گلگت بلتستان)، ضیاء الحق (ممبر سپریم کونسل JKLF )، فدا ( چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی)، جہانگیر احمد ( پشتنی باشندگان گلگت)، اقبال عبوری (صدر MQM گلگت بلتستان)، یوسف علی ناشاد (رہنما بی این پی)، شفقت انقلابی (قوم پرست رہنما)، اشفاق احمد ایڈوکیٹ (پیپلز لائرز فورم GB)، غلام عباس ایڈوکیٹ (نمائندہ گلگت بار ایسوسئیشن)،غیاث الدین (رہنما NEP)، سیف الدین بٹ (کنوینر JKLF گلگت بلتستان)، عبدالکریم (ممبر سول سوسائٹی)، حاجی جمعہ خان (نمائندہ انجمن تاجران گلگت)، جمیل احمد (ممبر سول سوسائٹی)، محمد ذیشان (ممبر سول سوسائٹی)، مقبول احمد (جنرل سیکریٹری JKLF گلگت بلتستان)،ہدایت اللہ اختر (کالم نگار)،شیر زمان (آرگنائزر JKLF گلگت بلتستان) اور سجاد علی (رہنما MQM گلگت بلتستان) نے شرکت کی۔

واپس کریں