دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان نے اپنے داخلی امورمیں حکومتی ناکامی سے توجہ ہٹانے کے لئے انڈیا کی مزاکراتی پیشکش کی بات کی ہے،انڈیا نے کوئی پیشکش نہیں کی۔ انڈیا
No image نئی دہلی۔انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ہندوستان نے کہا ہے کہ اس نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کا دعوی گھریلو محاذ پر وباں کی حکومت کی ناکامی سے توجہ ہٹانے کیلئے کیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے کہا کہ میں اس دعوے کے بارے میں موقف واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہندوستان نے ایسا کوئی پیغام نہیں بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اعلی عہدیدار نے ہندوستان کے داخلی امور پر تبصرہ کیا ہے اور ان کا بیان گمراہ کن اور فرضی، زمینی صورتحال کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیشہ کی طرح یہ حکومت پاکستان کی گھریلو محاذ پر ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے اور وہاں کی موجودہ حکومت ہندوستان کے نام پر اپنے عوام کو گمراہ کررہی ہے۔ پاکستان کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ہندوستان کی پالیسیوں پر بیان بازی کی بجائے اپنی گھریلو پالیسیوں پر توجہ دے ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان لگاتار ہندوستان کے خلاف سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کی حوصلہ افزائی اور حمایت کرنے میں مصروف ہے۔ وہ دراندازی کی مدد کیلئے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا اشتعال فائرنگ بھی کرتا ہے ۔
دہلی میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان انو راگ شریواستو نے کہاکہ جموںوکشمیر اور لداخ کے متعلق چین کے بیانات ناقابلِ برداشت ہیں، لداخ اور جموںوکشمیر بھارت کے ناقابلِ تنسیخ حصے ہیں لہذا کسی ملک کو یہ حق نہیں بنتا ہے کہ وہ بھارت کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کریں۔ ترجمان نے بتایا کہ کشمیر اور لداخ بھارت کے حصے تھے اور رہیں گے اور کسی کو بھی بھارت کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ چین کی جانب سے ارونا چل پردیش کو بیجنگ کا حصہ قرار دینے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ بھارت نے سفارستی سطح پر چین کو آگاہ کیا ہے کہ ارونا چل پردیش بھارت کا حصہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حقیقی کنٹرول لائن پر بھارتی افواج کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے پوری طرح سے تیار ہے۔
یہاں یہ بات توجہ طلب ہے کہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا تھا کہ بیجنگ لداخ کو یونین ٹریٹری تسلیم نہیں کرتا اور یہ کہ بھارت نے غیر قانونی طورپر یک طرفہ فیصلہ لیتے ہوئے متنازعہ خط کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے لداخ کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کرنے سے لداخ کی متنازعہ حیثیت ختم نہیں ہو سکتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ چین بھارت کے ساتھ سرحدی تنازعات کو پر امن ذرائع سے حل کرنے کا خواہاں ہے لیکن بھارت نے لداخ کے سرحدی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی کام شروع کئے ہیں جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
واپس کریں