دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
فوج سیاست میں مداخلت،اپنا اقدار قائم کرے تو کلمہ حق بلند کرنا ہمارا کام ،پاکستان کو یرغمال نہیں بننے دیں گے،مولانا فضل الرحمان
No image گوجرانوالہ۔ پاکستان ڈیموکریٹک الائنس کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے کہا ہے کہ عوام کا یہ سمندر جعلی حکمرانوں کی کشتی کو غرقاب کر کے ہی دم لے گا اور جب تک اس کشتی کو غرقاب نہیں کیا جائے گا یہ عوامی سمندر تھمے گا نہیں۔گوجرانوالہ پہلوانوں کا شہر ہے،پہلوان اب اکھاڑے میں اتر چکے ہیں، جعلی حکمران اب ایک ٹمٹماتا ہو چراغ ہے جس میں دم نہیں رہا ہے اب جمہوریت کا سورج طلوع ہونے والا ہے، عوام اپنے خون اور پسینے سے جمہوریت کی خوبصورت کرنے کے لئے تابناک کرنے نکلی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے گوجرانوالہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جعلی حکمران اپنے انجام کو پہنچنے والے ہیں، ہم نے علم بغاوت کو سر نگوں نہیں ہونے دیا،اب تحریک چل پڑی ہے ، اب عوام کا سمندر کراچی ،کوئٹہ،پشاور میں آئے گا، یہ آنے والا دسمبر نہیں دیکھیں گے، ان کے اوساں خطا ہو چکے ہیں،ان کی ہمت جواب دے چکی ہے، آج کے د ن پندرہ ارکان نے عمران خان کو ایوان سے بھگایا ہے ،اس کی اکثریت اس کو بچا نہیں سکی ہے۔ یہ سلیکٹڈ ہیں تو کوئی سلیکٹر بھی ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہمارا نام نہیں لینا،آپ نے جمہوریت کو ذبح کیا ہے اور عمران خان کو وزیر اعظم بنایاہے، اس کے ذمہ دار آپ ہی ہیں،اپنے سلیکٹڈ کی سلیکشن پر سلیکٹر اس کی کارکردگی پر نالاں ہیں۔
انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب تم نے کشمیر کو انڈیا کے ہاتھوں بیچا ،مودی کے جیتنے پر تم نے خوشی منائی تھی،جعلی وزیر اعظم پاکستان پر مسلط ہوا تھا،انڈیا نے اس وقت خوشی منائی تھی جب پاکستان میں جمہوریت ذبح ہو رہی تھی، جب کشمیر کو بیچا جا رہا تھا، آج پاکستان میں جمہوریت،کشمیر کی بات ہو رہی ہے، گلگت بلتستان کو ہم پاکستانی سمجھتے ہیں لیکن اگر پاکستان کا پانچواں صوبہ بنایا تو سلامتی کونسل کی قرار دادیں بے معنی ہو جائیں گی، ہمارا موقف ختم نہیں ہو جائے گا؟ کیا آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ نہیں دیا کہ گلگت بلتستان کشمیر کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ہمارا بجٹ تیار کر رہے ہیں اور عمران خان کہتا ہے کہ میں کسی بیرونی ایجنڈے کا ایجنٹ نہیں ہوں۔ آپ پاکستان کے عوام کے نمائندے نہیں کسی بیرونی قوت کے ایجنڈے پر ہیں۔ ہم پاکستان کو غلام نہیں بنیں دیں گے،فوج سے ہماری کوئی لڑائی نہیں فوج ہمارا ادارہ ہے،لیکن اگر سیاست میں مداخلت کرتے ہیں،پاکستان پر اپنا اقدار مسلط کرتے ہیں،مارشل لاء لگاتے ہیں،دھاندلیاں کرتے ہیں تو آپ کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا ہمارا نہیں تو کس کا کام ہے؟ ہم پاکستان کی سیاست کو کسی کے ہاتھوں یر غمال نہیں دیکھنا چاہتے ،عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے، عوام کے حق حاکمیت کے لئے عوام کو میدان میں آنا ہو گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کی معیشت بدحالی کی انتہا کو پہنچ چکی ہے، اس ملک کو بچانا ہے،آئین ایک ہے اس آئین کو بچانا ہے، ملک کے اندر ہم آہنگی پیدا کرنا ہے، کہاں سے فرقہ واریت آتی ہے ہمیں سب معلوم ہے، ہم اس ملک کو فرقہ واریت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جعلی حکمران کی اسمبلی میں ایک نئی قانون سازی کی جارہی ہے کہ سمندری جزیروں کوصوبے کے اختیا ر سے باہر کیا جا رہا ہے،یہ آئین کی روح کے خلاف ہے،یہ ملک عوام کا ہے ،ہر صوبے کے عوام اپنے وسائل کے مالک ہیں، ہم کسی کو یہ حق دینے کو تیار نہیں کہ کسی صوبے کے وسائل پر قبضہ کرے اور ان کو ان وسائل سے محروم کرے۔
اب آئین کی بالادستی، اداروں کی بالادستی ختم ہو گی، وہ معافی مانگیں، جب بھی مداخلت ہوئی ہے اداروں کی طرف سے ہوئی ہے ،وہ کیوں مداخلت کرتے ہیں،اس سے ملک نہیں چلا کرتے ،اپنے اختیار سے تجاوز کرنے سے ملک
نہیں چلا کرتے ۔
واپس کریں