دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مسئلہ کشمیر کے حل اورآبی تنازع کے لیے بھارت سے ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں، آرمی چیف کا سیکورٹی ڈائیلاگ تقریب سے خطاب
No image اسلام آباد2اپریل2022۔پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر ایک سال سے حالات اطمنان بخش ہیں لیکن بھارت کا پاکستان کی طرف کروز میزائل چلانا تشویش کی بات ہے۔ اسلام آباد میں سیکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی ایٹمی ملک کا سپر سانک کروز میزائل دوسرے ملک میں گرا، بھارت نے سپر سانک کروز میزائل پاکستان میں گرنے سے فوری طور پر آگاہ نہیں کیا، پاکستان نے 2019 میں بھارتی پائلٹ واپس کر کے عالمی ذمے داری کا ثبوت دیا تھا۔ غیر ذمے دار ایٹمی طاقت کے پاس سپر سانک میزائل کا ہونا خطرناک ہے، بھارت کو ہمیں ثبوت دینا ہو گا کہ اس کا اسلحہ محفوظ ہے اور اس کی بہتر نگہداشت کی جا رہی ہے۔ پاکستان نے بھارت کے میزائل گرنے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی پر یقین رکھتا ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت کے ساتھ آبی تنازع بھی ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی کے ذریعے حل ہو۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان نے 90 ہزار لوگوں کی قربانی دی ہے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں، بے شمار قربانیاں دے کر دہشت گردی پر قابو پایا، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کوشش جاری رہے گی، خطے کو دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی اور غربت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، خطے کی سیکیورٹی اور استحکام ہماری پالیسی میں شامل ہے۔ پاکستان اہم اقتصادی خطے میں واقع ہے، شہریوں کی خوش حالی اور سلامتی ہماری ترجیح ہے، مقاصد کے حصول کے لیے ملک میں اور باہر امن کی ضرورت ہوتی ہے،امن اور استحکام، خوش حالی اور ترقی کیلیے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کے ساتھ روابط رکھنا ہوں گے اور یقینی بنانا ہو گا کہ افغانستان دہشت گردی کا گڑھ نہ بنے، افغانستان پر پابندیاں وہاں کی مشکلات میں اضافے کا باعث ہیں، پابندیوں کے بجائے افغانستان کی معاشی مشکلات کا حل نکالنا چاہیے، افغانوں کے مثبت رویے کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا جائے۔ افغان عوام کی مدد کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، یوکرین کے بحران کے باعث افغان عوام کو نہ بھلا دیا جائے، پاکستان نے 40 لاکھ افغان باشندوں کو پناہ دے رکھی ہے، پاکستان نے عالمی برادری سے مل کر افغان عوام کی مدد کی۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان اورچین کے درمیان قریبی اسٹریٹجک تعلقات ہیں، پاکستان چین کے ساتھ سی پیک پر کام کرنے کے عزم پر قائم ہے، پاکستان کے امریکا کے ساتھ بھی مساوی طور پر بہترین طویل اسٹریٹجک تعلقات ہیں، پاکستان کسی دوسرے ملک سے تعلقات کو متاثر کیے بغیر امریکا کے ساتھ تعلقات کو توسیع دینا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اورچین کے درمیان قریبی اسٹریٹجک تعلقات ہیں، پاکستان چین کے ساتھ سی پیک پر کام کرنے کے عزم پر قائم ہے، پاکستان کے امریکا کے ساتھ بھی مساوی طور پر بہترین طویل اسٹریٹجک تعلقات ہیں، پاکستان کسی دوسرے ملک سے تعلقات کو متاثر کیے بغیر امریکا کے ساتھ تعلقات کو توسیع دینا چاہتا ہے۔ہمارے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں، امریکا پاکستان کے لیے سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے، یورپی یونین، برطانیہ، خلیجی ممالک، جنوب مشرقی ایشیا اور جاپان بھی پاکستان کی خوش حالی کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان کو یوکرین تنازع پر گہری تشویش ہے، ہمارے یوکرین کی آزادی کے وقت سے بہترین اقتصادی تعلقات ہیں، چاہتے ہیں کہ یوکرین میں فورا جارحیت بند اور جنگ بندی کی جائے، یوکرین کے مسئلے کے دیرپا حل کے لیے تمام فریقین ڈائیلاگ کریں، پاکستان نے یوکرین کے لیے انسانی امداد بھیجی ہے اور اسے جاری رکھے گا۔
واپس کریں