دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
لداخ میں بھارتی پاور گرڈ پر چین کے سائبر حملے ، امریکی رپورٹ
No image نیو یارک( مانیٹرنگ رپورٹ)سائبر سکیورٹی سے متعلق ایک امریکی ادارے کا دعوی ہے کہ خطہ لداخ میں بعض 'چینی ہیکرز' بھارتی پاور گرڈ کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ سائبر سکیورٹی سے متعلق ایک نجی امریکی ادارے 'ریکارڈیڈ فیوچر' نے بدھ کے روز اپنی ایک رپورٹ جاری کی جس میں اس بات کا دعوی کیا گیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں خطہ لداخ میں بعض، "چینی حمایت یافتہ ہیکرز" بھارتی پاور گرڈ کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ان "ہیکرز کو چینی حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے" اور گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران لداخ کے قریب بجلی فراہم کرنے والے بھارتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ چینی ہیکرز خطے میں "بنیادی ڈھانچے کے اہم نظام سے متعلق معلومات جمع کرنے کی کوشش" کر رہے تھے۔معروف امریکی میڈیا ادارے بلومبرگ نے ادارے کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس نوعیت کے یہ حملے "بھارت کے خلاف چینی سائبر جاسوسی کی جنگ کا ایک حصہ ہیں۔"
امریکی سائبر ادارے 'ریکارڈیڈ فیوچر' نے اپنی رپورٹ میں کہا، "حالیہ مہینوں میں، ہم نے کم از کم سات 'انڈین اسٹیٹ لوڈ ڈسپیچ سینٹرز (ایس ایل ڈی سی)کو نشانہ بنانے والے نیٹ ورک کی مداخلت کا مشاہدہ کیا۔ ان سینٹرز پر متعلقہ ریاستوں میں گرڈ کنٹرول اور بجلی کی ترسیل کے لیے ریئل ٹائم آپریشنز انجام دینے کی ذمہ داری ہوتی ہے۔"اس رپورٹ کے مطابق، "قابل ذکر بات یہ ہے کہ جغرافیائی اعتبار سے اس ہدف کو لداخ میں متنازعہ بھارت اور چین کے سرحدی علاقے میں مرتکز کیا گیا ہے۔گزشتہ 18 مہینوں کے دوران جس طرح بھارت کے ریاستی اور علاقائی لوڈ ڈسپیچ سینٹرز کو مسلسل نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ چینی ریاست کے زیر اہتمام ایک طویل مدتی اسٹریٹجک ترجیح ہوسکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق تحقیقات سے پتہ چلا کہ بھارتی لوڈ ڈسپیچ سینٹرز سے ڈیٹا دنیا بھر میں پھیلے چینی ریاست کے زیر اہتمام کمانڈ اینڈ کنٹرول سرورز کو منتقل ہوتا رہا ہے۔
یہ حملے گزشتہ برس اگست سے مارچ کے درمیان ہوئے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی یہ رپورٹ شائع کرنے سے قبل ہی بھارتی حکومت کو آگاہ کر دیا تھا، تاہم نئی دہلی نے ابھی تک اس بارے میں کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔بھارت اور چین کے درمیان شمال مشرقی علاقے سکم سے لے کر مشرقی لداخ تک تقریبا تین ہزار کلو میٹر طویل سرحد ہے۔ بیشتر علاقے میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول قائم ہے اور دونوں کے درمیان سرحدی تنازعہ بھی دیرینہ ہے۔ تاہم بھارت عموما چین کی جانب اٹھائے گئے اس طرح کے اقدام کے بارے میں کھل کر اپنے رد عمل کا اظہار بہت کم کرتا ہے۔ ایل او سی پر تنازعے کی وجہ سے دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین گزشتہ دو سال سے بھی زائد عرصے سے مشرقی لداخ میں کچھ زیادہ ہی کشیدگی پائی جاتی ہے۔
واپس کریں