دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مقبوضہ کشمیر کے تاجروں کا ' سرینگر مظفر آباد' تجارت بحال کرنے کا مطالبہ
No image سرینگر15اپریل (کشیر رپورٹ) ہندوستانی مقبوضہ کشمیر کے تاجروں نے ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سرینگر اور مظفر آباد کے درمیان کنڑول لائین کے ذریعے تجارت بحال کی جائے جو تین سال قبل ہندوستانی حکومت کی طرف سے بند کی گئی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں ایل او سی ٹریڈرز ایسوسی ایشن کاکہنا ہے کہ آر پار تجارت کی معطلی کے بعد اشیا کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافہ ہوا ہے۔کشمیری تاجروں نے افسوس ظاہر کیا ہے کہ انگور، نارنگی اور کھجورجیسے پھل اور مسواک یا مصالحہ جات جن کی کنٹرول لائن کے آر پار تجارت کی جاتی تھی مہنگائی کی وجہ سے اب بہت سے لوگوں کی پہنچ سے دو ر ہو گئے ہیں۔ایل او سی کے ذریعے پھلوں، سبزیوں اور دستکاری سمیت 21اشیا کی تجارت کی اجازت تھی۔ تجارت بارٹر سسٹم کے ذریعے ڈیوٹی فری کی جارتی تھی اور اس میں کرنسی کا تبادلہ شامل نہیں تھا۔سرکاری اعداد و شمارکے مطابق ایل او سی کے آر پار تجارتی سرگرمیوں میں چار ہزار سے زائدکشمیری خاندان براہ راست شامل تھے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان کنٹرول لائن کے آر پار تجارت معطل کئے جانے کے تین سال بعد، اس کا اثر دور دراز علاقوں کے ہزاروں دیہاتیوں محسوس کر رہے ہیں جن کا آزاد انہ تجارت پر انحصار تھا۔سرحدی کراسنگ بند ہونے سے پہلے سامان سے لدے ٹرک ہفتے میں چار بارمقبوضہ کشمیر جاتے تھے۔رمضان المبارک کے دوران مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے میں زیادہ لوگ پھل اور دیگر اشیا خرید رہے ہیں اور کنٹرول لائن کے آر پار تجارت کی معطلی کی وجہ سے عام اشیا کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
واپس کریں