دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
یوکرینی شہروں پر روسی حملوں میں شدت، مزید فوجیوں کی تعیناتی، روسی فوج صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا رہی ہے، روسی وزیر خارجہ
No image ماسکو( مانیٹرنگ رپورٹ)روس مشرقی یوکرین کے شہروں اور قصبوں پر بھرپور طاقت سے حملے کر رہا ہے۔ روس نے فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ زمینی دستوں کی تعداد میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔روس یوکرین کو دو جنگی میدانوں میں بانٹنا چاہتا ہے۔ اس مقصد کے لیے اب وہ کوئلے کی کانوں اور مشرقی یوکرین میں صنعتی علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔روس اگر ڈونباس پر قبضہ کر لیتا ہے تو یوکرین لوہے اور بھاری ساز و سامان کی فیکٹریوں کے ساتھ ساتھ کوئلے کے بڑے ذخائر سے بھی محروم ہو جائے گا۔یوکرین کے مشرقی خطے ڈونباس میں شدید جنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔ اگر روس کو اس عسکری محاذ پر کامیابی ہوتی ہے تو یہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے لیے ایک بڑی کامیابی ہو گی، جو اب تک یوکرینی دارالحکومت کییف پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس جنگ میں بڑی تعداد میں روسی فوجی مارے جا چکے ہیں۔
ڈونباس کے بندرگای شہر ماریوپول میں یوکرینی فوجیوں کا کہنا ہے کہ روسی فوج سٹیل پلانٹ پر شدید بمباری کر رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس سٹیل پلانٹ کا دفاع کرنے والے یوکرینی فوجی اس شہر کے آخری محافظ بھی ہیں۔ روس کی جانب سے یہاں ایک ہسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، جہاں سینکڑوں شہریوں نے پناہ لی ہوئی تھی۔یوکرینی جنرل سٹاف کا کہنا ہے کہ روس مشرقی یوکرین کے کئی علاقوں پر حملے کر رہا ہے۔ جنرل سٹاف نے کہا کہ اس وقت روس ماریوپول کی سٹیل مل کا دفاع کرنے والے یوکرینی فوجیوں کو شکست دینا چاہتا ہے۔
روس نے کہا ہے کہ یوکرین میں صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں. روس کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اس ملک کی فوج یوکرین میں صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق روس کے وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کا ملک یوکرینی فوجیوں اور انتہاپسندوں کے ہاتھوں انجام پانے والے جرائم کی تحقیقات کر رہا ہے۔ لاوروف نے یوکرین کے حالات کے سلسلے میں مغربی ممالک کی تحقیقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ تحقیقات کسی نتیجے پر نہیں پہنچیں گی۔ روس کے وزیر خارجہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ یوکرین نیٹو کے فوجی اڈے میں تبدیل ہوگیا ہے کہا کہ یوکرین کی فوج نے جب مشرقی یورپ کی جانب توسیع کی تو گویا اپنے معاہدے کو توڑ دیا۔یوکرین کے مشرقی شہر خارکییف اور کراماتورسک بھی روس کے طاقت ور حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ روس کا کہنا ہے کہ اس نے زاپوریشیا اور ڈنپرو پر بھی میزائل حملے کیے ہیں۔روس کی وزارت دفاع کے ترجمان میجر جنرل ایگور کوناشینکوف کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں نے کئی شہروں میں یوکرین کے عسکری مراکز کو بھی نشانہ بنایا ہے۔روس اور یوکرین دونوں کی جانب سے مشرقی یوکرین میں پیر کو شروع ہونے والے روسی حملوں کو اس جنگ کا ایک نیا مرحلہ قرار دیا گیا ہے۔
ایل پی آر پیپلز ملیشیا کے ترجمان ایوان فلپونینکو نے کہا ہے کہ لوگانسک پیپلز ریپبلک (ایل پی آر) کی فورسز نے کریمنایا شہر پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ فلپونینکو نے کہا کہ LPR کا جھنڈا کریمنایا شہر کی انتظامیہ کی سرکاری عمارت کے اوپر لہرایا جا چکا ہے، روس کا جھنڈا بھی یہاں پہلے سے موجود ہے۔ یہ اس بات کا قائل ثبوت ہے کہ شہر مکمل طور پر LPR پیپلز ملیشیا اور روسی مسلح افواج کے کنٹرول میں ہے۔ دونباس میں رابطہ لائن میں 17 فروری کو کشیدگی بڑھ گئی۔ DPR اور LPR نے حالیہ مہینوں میں یوکرین سے شدید ترین گولہ باری کی اطلاع دی۔ 21 فروری کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ڈی پی آر اور ایل پی آر کی خودمختاری کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ روس نے ان سرحدوں کے اندر جمہوریہ کو تسلیم کیا جو ان کے آئین کے مطابق قائم کی گئی ہیں.دوسری جانب گزشتہ روز روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ روس نے یوکرین میں اپنی خصوصی فوجی کارروائی کا ایک اور مرحلہ شروع کر دیا ہے تاکہ ڈونیٹسک اور لوگانسک عوامی جمہوریہ (DPR اور LPR کو بالترتیب آزاد کرایا جا سکے۔) لاوروف نے انڈیا ٹوڈے ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن کا ایک اور مرحلہ (مشرقی یوکرین میں) شروع ہو رہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ اس پورے خصوصی آپریشن کا بہت اہم لمحہ ہوگا۔
روسی اور یوکرینی افواج کے مابین آئندہ دنوں میں مشرقی یوکرین کے ڈونباس کہلانے والے علاقوں ڈونیٹسک اور لوہانسک میں لڑائی کے شدید تر ہو جانے کا خدشہ ہے۔ روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے ایک انٹرویو میں اس لڑائی کو کییف کے ساتھ تنازعے کا ایک اہم مرحلہ قرار دیا۔ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے مطابق روس اسی ہفتے پیر کے دن سے مشرقی یوکرین میں بڑے فوجی حملوں کا آغاز کر چکا ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ روسی افواج نے مشرقی ڈونباس پر قبضے کے لیے وہاں مختلف شہروں پر راکٹ حملوں کے علاوہ توپوں سے گولہ باری بھی کی۔ روسی فوج نے پہلے یوکرینی دارالحکومت کییف پر قبضے کی کوشش کی تھی، مگر اس کوشش میں ناکامی کے بعد ماسکو نے ڈونباس میں اپنی فوجی قوت میں مزید اضافہ کر دیا تھا۔
واپس کریں