دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزادی صحافت کے حوالے سے دنیاکے180ممالک میں ہندوستان150اور پاکستان157نمبر پہ،2022 کی رپورٹ
No image پیرس( مانیٹرنگ رپورٹ) فرانس کی رپورٹرز ودآئوٹ بارڈرز کے ذریعہ 3مئی کو جاری کیے گئے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کے 2022 کے ایڈیشن کے مطابق، عالمی آزادی صحافت کو تیزی سے منقسم دنیا اور "معلوماتی افراتفری" کا سامنا ہے۔دنیا کے مختلف ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال کے بارے میں جاری اس رپورٹ کے مطابق آزاد ی صحافت میں 180ممالک میںہندوستان41پوائنٹس کے ساتھ150نمبر پر ہے جبکہ پاکستان37.99پوائنٹس کے ساتھ157نمبر پہ ہے۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے میڈیا پہ سخت پابندیوں کے ساتھ جبر کا ماحول قائم کر رکھا تھا اور سوشل میڈیا کو بھی ایسی ہی سخت ترین پابندیوں کانشانہ بنانے کے لئے '' پیکا '' کے نام سے ایک آرڈیننس بھی لاگو کر دیا تھا جسے عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے فوری بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے '' پیکا'' کے قانون کو ختم کر دیا تھا۔
آزادی صحافت کے حوالے سے دنیا کے دس بہترین ممالک میںناروے پہلے، ڈنمارک دوسرے، سویڈن تیسرے،استونیا چوتھے، فن لینڈ پانچویں، آئر لینڈ چھٹے، پرتگال ساتویں، کوسٹکا ریکا آٹھویں ،لتھونیا نویں اور لیچن سٹین دسویں نمبر پہ ہے ۔ آزادی صحافت کی اس کیٹیگری میں امریکہ 42 نمبر پہ ہے جبکہ فرانس26ویں اور برطانیہ 20ویں نمبر پہ ہے۔
آزادی صحافت کے حوالے سے بدترین صورتحال والے ممالک میںشام، عراق، کیوبا، ویت نام ،چین،میانمر ، ترکمانستان، ایران ،ایری ٹیریا اور کوریا کو شمار کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں 2021کے جنوری سے دسمبر تک دنیا کے 180 ممالک میں صحافت کی حالت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ صحافیوں اور ان کے کام سے منسلک میڈیا کارکنوں کے خلاف کی جانے والی حقوق کی خلاف ورزیوں کے اعداد و شمار کے ساتھ ساتھ آرء ا سے نتائج اخذ کرتا ہے۔ انسانی حقوق کے ماہرین، ماہرین تعلیم، اور خود صحافیوں سے، ممالک کو 100 میں سے ایک درجہ اور اسکور تفویض کرتے ہیں۔مصنفین نے جس چیز کو میڈیا کے اندر "پولرائزیشن کے نئے دور" کا نام دیا ہے وہ عام طور پر مضبوط جمہوریتوں میں بھی "اندرونی سماجی تقسیموں کو کھانا کھلانا اور تقویت دینا ہے۔
واپس کریں