دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ایک ٹی وی انٹرویو میں وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کی بے ربط، غیر متعلقہ، کمزور گفتگو
No image مظفر آباد ( کشیر رپورٹ)آزاد کشمیر کے وزیر اعظم تنویر الیاس نے دوروز قبل ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیا۔ اس انٹرویو میں ان کی گفتگو بہت کمزور اور بے ربط رہی۔ اکثر سوالات کے جواب میں وہ غیر متعلقہ باتیں کرتے رہے۔ایک جملے میں ہی مشرق سے مغرب اور پھر کہیں اور نکل جاتے۔وزیر اعظم تنویر الیاس ایک بڑی کاروباری شخصیت ہیں اور ان کے بہت سے بڑے کاربار ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی گفتگو کا کمزور انداز حیران کن ہے۔اس انٹرویو سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ انہیں اپنی معلومات کا معیار بہتر بنانے اور بات کرنے کا طریقہ بھی سیکھنے کی ضرورت ہے۔
خاتون کمپئیر نے جب ان سے یہ سوال کیا کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان پہ کشمیر فروشی کا الزام لگتا ہے تو اس کے جواب میں وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس عمران خان کو ایک مشہور اور بڑا لیڈر ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے اور ایک جملہ بھی کشمیر فروشی کے الزام کے دفاع میں نہ کہہ سکے۔
جب وزیر اعظم آزاد کشمیر سے ان کے وژن کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ کیا کریں گے، آپ اپنی تقریروںمیں آئی ٹی اور ٹورازم کی بات کرتے ہیں؟، تو وزیر اعظم تنویر الیاس نے کہا کہ ملکوں کی پلاننگ کئی سو سال کو مدنظر رکھ کر کی جاتی ہے،اس کے بعد وزیر اعظم تنویر الیاس شیر شاہ سوری پہ پہنچ گئے، کہنے لگے کہ جب آپ قوموں کے لئے کام کرتے ہیں تو ایک ترجیح لے کر آتے ہیں کہ ہم یہ شہر آباد کرنے جا رہے ہیں،اس شہر کو ہم کیسے آباد کریں، آزاد کشمیر میں بدقسمتی سے اتفاقی اور حادثاتی طور پر شہر بنتے جا رہے ہیں اور وہ اتنے بڑے ہو گئے کہ آپ ان شہروں میں کوئی اصلاحات کرنا بھی چاہیں تو نہیں کر سکتے،ناممکن ہو چکا ہے۔تنویر الیاس صاحب فرماتے ہیں کہ اس کشمیر کو دیکھیں یا اس کشمیر کو دیکھیں، انسان تخلیل کے اس طرف جاتا ہے کہ قدرت کا ایک ایسا نظام موجود ہے کہ انسانی عقل اس تک نہیں پہنچ پاتی، کشمیر عام جگہ نہیں ہے، کشمیر صوفیا کی اولیا کا مسکن رہا ہے ، لوگ کہتے ہیں کہ اس سرزمین پہ حضرت سلیمان کا تخت اترا تھا، جب اللہ تعالی نے کائیناتی نظام تخلیق کیا، تو کشمیر کو کہیں نہ کہیں سپر میسی رہی ہے، کشمیر کے اندر جو چیزیں پیدا ہوتی ہیں ان کا ذائقہ مختلف ہوتا ہے۔
آئی ٹی کے بارے میں وزیر اعظم آزاد کشمیر کہتے ہیں کہ ہمارے نوجوانوں کو ٹریننگ نہیں ہے ، ایجوکیشن کا وہ معیار نہیں ہے، پھر کہنے لگے کہ آپ ہندوستان کو دیکھیں،آئی ٹی کے لئے آپ کو عالمی اکنامی کو ہمیشہ مد نظر رکھنا ہے؛ پھر وزیر اعظم تنویر الیاس کہتے ہیں کہ آپ دنیا کو کوئی بھی بڑا میگزین ، جرنل اٹھا کر دیکھ لیں، ٹیکنالوجیکل وار ہے ، بٹوین چائنا اور امریکہ ، پھر وزیر اعظم صاحب کہنے لگے کہ آزاد کشمیر میں میکنائز فارمنگ کے حوالے سے ، پھر یہ بات ادھوری چھوڑ کر ٹورازم پہ آگئے اور کہنے لگے کہ شروع سے کہتے رہے کہ ٹورازم، ٹورازم میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کے جتنے ناردن ایریاز ہیں وہ اللہ تعالی کی خصوصی بلیسنگ ہے، عید کے چھٹیوںمیں آزاد کشمیر میں سیلاب کی صورتحال تھی۔
یہ ہے وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کا وژن آزاد کشمیر کے بارے میں، اب انسان اس پہ ہنسے یا روئے کہ ہمارے وزیر اعظم یہ کیا بے ربط ،بے معنی ، غیر متعلقہ باتیں کر رہے ہیں۔
اس سوال کہ قیوم نیازی صاحب کہتے ہیں کہ ان کی حکومت جو ختم کی گئی اس میں 30کروڑ روپے میری حکومت ختم کرنے میں استعمال کئے گئے،وزیر اعظم تنویر الیاس نے اس کے جواب میں کہا کہ اگر میں الزام لگانے والوں کی کرپشن کا کٹھا چٹھا کھولوں تو ان کا اسمبلی میں آنا مشکل ہو جائے۔ وزیراعظم تنویر الیاس عمران خان کی اے ٹی ایم مشین ہونے اور پیسے دے کر وزیراعظم بننے کے سوال کا مناسب جواب دینے میں ناکام رہے۔وزیر اعظم تنویر الیاس اس بات کی تردید کرنے سے قاصر رہے کہ انہوں نے پیسے نہیں دیئے۔
https://www.youtube.com/watch?v=sj_iCPPffX0&t=633s
واپس کریں