دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
انڈیا مقبوضہ جموں و کشمیر سے پاکستان کی طرف بہنے والے دریائوں کا مزید مزید پانی روکنے کے لئے متعدد آبی منصوبوں پر کام کر رہا ہے
No image نئی دہلی ( مانیٹرنگ ڈیسک) انڈیا پاکستا ن کی طرف بہنے والے دریائوں کے پانی کو اپنے استعمال میں لانے کے لئے مقبوضہ جموں وکشمیر اور ہماچل پردیش میں کل6.8گیگا واٹ کے بجلی منصوبوں کی تعمیر پر کام کر رہا ہے۔انڈین میڈیا کے مطابق ' این ایچ ٹی سی لمیٹڈ' کی طرف سے 68ہزار کروڑ لاگت کے ان منصوبوں سے پاکستان کی طرف بہنے والے دریائوں کا زیادہ سے زیادہ پانی روکا جائے گا۔ ' این ایچ ٹی سی' کے صدر ابھے کمار سنگھ کے مطابق بجلی پیدا کرنے کے ان منصوبوں میں ایک ہزار میگا واٹ کاپکل دل پروجیکٹ،850میگا واٹ کا رتلے پروجیکٹ،624میگا واٹ کا کیرو پروجیکٹ اور540میگا واٹ کا گوار پروجیکٹ شامل ہیں۔اس کے علاوہ انڈیا کی سب سے بڑی بجلی کمپنی ' اتپادن فرم' نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں1856میگا واٹ کے ساولکوٹ ،مقبوضہ جموں وکشمیر میں 930میگا واٹ کے کرتھائی دوم،مقبوضہ جموں وکشمیر میں 500میگا واٹ دگر، 240میگا واٹ اری سٹیج ون ،سٹیج ٹو ( مقبوضہ جموں وکشمیر)اور260میگا واٹ کے جل دھت پروجیکٹ بنانے کی بھی تیاری کر لی ہے۔
اس کے علاوہ انڈیا دریائے راوی کی بڑی معاون ندی اج کے پانی کو موڑنے کے منصوبے پر بھی کام کر رہا ہے جو پاکستان میں بہتی ہے۔ابھے کمار سنگھ نے مزید بتایا کہ دریائے سندھ پر بھی انڈیا کا حق ہے اور اس کے پانی کو استعمال میں لانے کے منصوبے بھی زیر کار ہیں۔ اس کے ساتھ انڈیا نے کشن گنگا( دریائے نیلم) اور دیگر سے متعلق بھی کام کیا ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں بجلی پیداکرنے اور پانی کا رخ موڑنے پر مبنی ان منصوبوں سے پاکستان کی طرف بہنے والے دریائوں میں پانی کی نمایاںکمی ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر سے پاکستان کی طرف بہنے والے دریائوں پہ انڈیا کے آبی منصوبوں سے پہلے ہی بڑی مقدار میں پانی کی کمی واقع ہو چکی ہے۔ حالیہ موسم سرما میں ، جب گلیشئر پگھلنے سے دریائوں میں پانی کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے، اس موسم میں بھی پاکستان کے دریائوں میں چالیس فیصد سے زائد پانی کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔اس طرح انڈیا مقبوضہ جموں وکشمیر کے آبی وسائل کو پاکستان کے خلاف ' واٹر بم ' کے طور پر بھی استعمال کر رہا ہے۔

واپس کریں