دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سینٹرل جیل مظفر آباد میں ہنگامہ آرائی کے واقعہ کے بارے میں JKCHRکے سربراہ ڈاکٹر سید نزیر گیلانی کا بیان
No image لندن( کشیر رپورٹ) جموں کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے سربراہ ڈاکٹر سید نزیر گیلانی نے سینٹرل جیل راڑہ مظفرآباد میں قیدیوں اور پولیس کے درمیان تصادم کے واقعہ کے بارے ایک بیان جاری کیا ہے۔
ڈاکٹر سید نزیر گیلانی نے کہا کہ سینٹرل جیل مظفرآباد کے اندر قیدیوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا ہے۔ پولیس نے قیدیوں پر قابو پانے کے لئے طاقت کا استعمال کیا ہے۔ قیدیوں کی چیخ و پکار کی ایک وڈیو بھی وائیرل ہوئی ہے۔پولیس اکثر مقامی قیدیوں سے ڈرتی ہے اور سلوک میں بھی نرمی برتتی ہے۔ پولیس اور جیل انتظامیہ کا ہندوستانی زیر قبضہ کے رہائشی قیدیوں سے سخت اور ظالمانہ برتاو رہتا ہے۔ یہ قیدی اکثروبیشتر بے بسی کے عالم میں compromise کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ قیدی، چاہے کوئی بھی کیوں نہ ہو، وہ آخر قیدی ہی ہوتا ہے۔ اکثر قیدی جیل انتظامیہ کے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔
بھارتی زیر قبضہ کشمیر کے رہائشی قیدیوں کے معاملے میں مقامی ایجنسیاں بھی پس پردہ مداخلت کرتی رہتی ہیں۔ اور انہیں ایک نفسیاتی دبا میں رکھا جاتا ہے۔قید ہونے سے انسان کے بنیادی حقوق(سوائے چند کے) ختم نہیں ہو تے۔ Right to Dignity اور Humane Treatment کا حق بحال رہتا ہے۔ یہ حق دنیا کا ہر معاشرہ تسلیم کرتا ہے۔
مظفرآباد کے شہریوں، سول سوسائٹی اور وکلا سے گزارش ہے کہ وہ جاکر سینٹرل جیل ریڑھ مظفرآباد کے قیدیوں کے اس احتجاج کے اسباب معلوم کریں اور پولیس کاروائی کا جائزہ لیکر، قیدیوں کی مدد کریں۔عدالت سے بھی گزارش ہے کہ وہ اس بات کا نوٹس لے اور کسی نڈر اور انسانی حقوق کا علم رکھنے والے جج کو حالات کے جائزے کے لئے بھیجیں۔ برطانیہ میں Howard League for Penal Reform قیدیوں کے حقوق اور جیلوں کی بہتری کیلئے 1866 سے کام کرتی چلی آئی ہے۔ اور یہ کام 156 سال سے جاری ہے۔میں خود "ہاورڈ لیگ" کا 1984 سے ممبر ہوں اور ماہانہ contribution کرتا ہوں۔ میں خود بھی مظفرآباد آباد کی جیل اور مظفرآباد قلعے میں رہا ہوں۔ مجھے جیل میں لا وارث ہونے اور جیل انتظامیہ کی سیاست کا ذاتی تجربہ ہے۔ حقوق کی لا علمی اور بھارتی زیر قبضہ کشمیر کا رہائشی ہونا، بھی ایک سزا ہے۔مظفرآباد کے مقامی شہریوں، اور آزاد کشمیر کے شہریوں فرض ہے، کہ وہ vigilant citizens کا رول ادا کریں۔ میری DIASPORA میں متحرک اور صاحب حیثیت کشمیریوں سے گزارش ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں دوسرے فلاحی کاموں کے ساتھ ساتھ قیدیوں کے حقوق اور جیلوں کی بہتری کی طرف بھی توجہ دیں۔

واپس کریں