دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مقبوضہ کشمیر میں نئی رہائشی کالونیوں کی تعمیر سے زرعی زمینوں میں نمایاں کمی
No image سرینگر( مانیٹرنگ ڈیسک)ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میںرہائشی کالونیوں کی تعمیر میں نمایاں اضافے کی وجہ سے زرعی زمینوں میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے محکمہ زراعت کے مطابق تجارتی انفراسٹرکچر، اینٹ یارڈز، رہائشی اضلاع اور تجارتی کمپلیکس کی تیزی سے ترقی کے نتیجے میں وادی ہر سال اوسطا 1375 ہیکٹر زرعی اراضی کو کھو دیتی ہے۔ محکمہ زراعت کے مطابق گزشتہ 16 سالوں میں اس خطے میں 22,000 ہیکٹر کھیتی کی زمین ختم ہو چکی ہے۔ محکمہ کی رپورٹ کے مطابق قابل کاشت اراضی 1996 میں 165,000 ہیکٹر سے کم ہو کر 2012 میں 143,000 ہیکٹر رہ گئی۔پچھلے 12 سالوں میں خطے کی مجموعی گھریلو پیداوار میں زراعت کا حصہ 11 فیصد کم ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ سرگرمی مالی سال 2004-2005 میں کشمیر کی جی ڈی پی کا 28 فیصد تھی لیکن اب کم ہو کر 17 فیصد رہ گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق کشمیر میں زرعی شعبہ 1961 میں 85 فیصد سے کم ہو کر آج 28 فیصد رہ گیا ہے۔2016 کے ریاستی اقتصادی سروے کے مطابق، جموں کشمیر میں فصلوں کا خالص رقبہ اس کے جغرافیائی رقبے کا بمشکل 7% ہے۔
ایک دوسری رپورٹ کے مطابق کشمیر تیزی سے اپنی زرعی زمین کھو رہا ہے ۔ قابل کاشت اراضی کی کمی اورغیر منظم اور بے ترتیب شہری کاری کی وجہ سے - وادی میں جہاں کہیں بھی کوئی منتقل ہوتا ہے، زرعی زمین پر مکانات، شاپنگ سینٹرز اور دیگر تجارتی کمپلیکس کی تعمیر ایک عام سی بات ہے۔ دھان کے کھیتوں کو رہائشی کالونیوں اور کمرشل کمپلیکس میں تبدیل ہو رہا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں پچھلے پانچ سالوں میں 5 لاکھ کنال سے زیادہ زرعی اراضی ختم ہو گئی ہے۔
واپس کریں