دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستانی حکام نے سرینگر میں آزادی کی مزاحمتی تحریک کے الزامات میں5رہائشی مکانات کو مستقل طور پر سرکاری تحویل میں لے لیا
No image سرینگر ( کشیر رپورٹ) مقبوضہ کشمیر کے صدر مقام سرینگر میں ہندوستانی پولیس نے تحریک آزادی کی حمایت کے الزام میں 5گھروں کو خالی کراتے ہوئے مکانوں پر قبضہ کر کے انہیں مستقل طور پر سرکاری تحویل میں لے لیا ہے۔سرینگر پولیس نے منگل کو پاریمپورہ میں2مکانات، پنتھا چوک میں ایک مکان،نوہٹہ میں2 مکان،زکورہ میں ایک مکان کو اہل خانہ سے زبر دستی خالی کراتے ہوئے مکانوں پر قبضہ کر کے انہیںسیل کر کے انہیں مستقل طور پر سرکاری تحویل میں لے لیا ۔

پولیس ترجمان کے مطابق پولیس نے منگل کو سری نگر میں دہشت گردوں جان بوجھ کر پناہ گاہوں کے طور پر مہیا کرنے کے الزامات میں پانچ رہائشی مکانات کو UAP ایکٹ کی دفعہ 2(g) اور سیکشن 25 کے تحت سیل کر کے سرکاری تحویل میں لیا ہے۔پولیس ترجمان کے مطابق پانچوں مکانات کو کے دائرہ اختیار میں منسلک کیا گیا ہے۔i) پولیس اسٹیشن پاریمپورہ مقدمہ ایف آئی آر نمبر 257/2020 U/S 302, 307, 120-B, 392 IPC 7/27 IA ایکٹ 13,16,18,19,20,39 ULAP ایکٹ (2 مکانات)ii) کیس FIR نمبر 132/2021 U/S 120-B, 307 IPC 7/25,7/27 IA ایکٹ 13,18 ULAP ایکٹ (1 مکان) میں پنتھاچوکiii) نوہٹہ کیس ایف آئی آر نمبر 35/2021 U/S 13، 19 یو ایل اے پی ایکٹ (1 مکان)iv) زکورا مقدمہ ایف آئی آر نمبر 02/2022 U/S 307 IPC 7/27 IA ایکٹ 13,16,18,20,38 ULAP ایکٹ۔ (1 گھر) پولیس ترجمان نے کہا کہ یہ وہ گھر ہیں جہاں یہ بات بلا شبہ ثابت ہو چکی ہے کہ یہ مکانات دہشت گردی کے مقصد کے لیے استعمال کیے گئے تھے اور پناہ گاہ/بندرگاہ گھر کے ممبران کی طرف سے رضاکارانہ طور پر/جان بوجھ کر دی گئی تھی۔پولیس ترجمان کے مطابق ان گھروں کو سیکورٹی فورسز پر حملوںکے لئے استعمال کیا گیا ۔پولیس ترجمان نے کہا کہ لوگ ایسے گھروں کی نشاندہی کریں جو ہندوستان کے خلاف آزاد ی کی مزاحمتی تحریک کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔

ہندوستانی حکام نے چند ماہ قبل ایک آرڈیننس لاگو کیا تھا جس کے تحت ہندوستانی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر کی کسی بھی رہائشی یا تجارتی عمارت کو ہندوستان مخالف آزادی کی مزاحمتی تحریک کے مفاد میں استعمال ہونے کا الزام لگا کر اس عمارت کو مستقل طور پر سرکاری تحویل میں لے سکتی ہے۔جس وقت یہ آرڈیننس لایا گیا ،اس وقت اس کی سنگینی کھل کر سامنے نہ آئی لیکن اب اس پر عملدرآمد شروع ہونے پر کشمیریوں کو ان کی جائیدادوں سے محروم کرنے کے خطرناک منصوبے کے عوامل کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔

کشمیریوں کی جائیدادوں کو ہندوستانی حکومت کی طرف سے اپنی تحویل میں لینے کا سلسلہ بہت اہم اور خطرناک ہے اور اس کے خلاف عالمی سطح پہ بھی سخت تر مزاحمت کرنے کی ضرورت ہے۔حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ ہندوستانی حکومت کے اس اقدام کی سختی سے مذمت کی جائے اور یہ سنگین معاملہ عالمی سطح پہ اٹھایا جائے۔ اسی طرح آزاد کشمیر حکومت ،آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کو بھی اس حوالے سے محض بیانات تک محدود رہنے کے بجائے اپنی ذمہ داریوں کا احساس و ادارک کرتے ہوئے اپنے سرگرم کردار کے اقدامات پر توجہ دینی چاہئے۔پاکستانی میڈیا پہ بھی لازم ہے کہ کشمیریوں کو ان کے وطن میں ہی اپنے گھروں،جائیدادوں سے بیدخل کرنے کے اس غیر معمولی اقدام کی بھر پور طور پر تشہیر کی جائے۔
واپس کریں