دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
' ٹی ٹی پی' سے مزاکرات آئین کے تحت اور پارلیمنٹ کی نگرانی میں ہوں گے۔قومی سلامتی کمیٹی اجلاس
No image اسلام آباد۔22جون( کشیر رپورٹ)پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں ملک کوداخلی اور خارجہ سطح پر لاحق خطرات اور ان کے تدارک کیلئے کئے جانے والے اقدامات اور پاک۔افغان سرحد پر انتظامی امور سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت بدھ کو وزیراعظم ہاس میں قومی سلامتی سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں قومی، پارلیمانی و سیاسی قیادت، ارکان قومی اسمبلی وسینٹ اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کی جانب سے ملکی سلامتی کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو ملک کی داخلی اور خارجہ سطح پر لاحق خطرات اور ان کے تدارک کے لئے قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیاگیا۔ اجلاس کو پاکستان افغانستان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں آگاہ کیاگیا۔
اجلاس کو آگاہ کیاگیا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن واستحکام کے لئے نہایت ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لئے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔ اس امید کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اجلاس میں قرار دیاگیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کاوشوں اور قربانیوں کو دنیا نے تسلیم کیا۔پاکستانی قوم اور افواج پاکستان کی بے مثال قربانیوں کی بدولت ملک بھر میں ریاستی عمل داری ، امن کی بحالی اور معمول کی زندگی کی واپسی کو یقینی بنایاگیا ہے۔ آج پاکستان کے کسی حصے میں بھی منظم دہشت گردی کا کوئی ڈھانچہ باقی نہیں رہا۔ اجلاس کے شرکاکو ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں بھی تفصیل سے آگاہ کیاگیا۔ اجلاس کو اس تمام پس منظر سے باخبر کیاگیا جس میں بات چیت کا یہ سلسلہ شروع ہوا اور اس دوران ہونے والے ادوار پر بریفنگ دی گئی۔اجلا س کو بتایاگیا کہ افغانستان کی حکومت کی سہولت کاری سے ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے جس میں حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی نمائندگی کرتے ہوئے آئین پاکستان کے دائرے میں بات چیت کررہی ہے جس پر حتمی فیصلہ آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری، مستقبل کے لئے فراہم کردہ رہنمائی اور اتفاق رائے سے کیاجائے گا۔ سیاسی قیادت نے معاملات سے نمٹنے کی حکمت عملی اور اس میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات امن کے لیے اور آئین کے تحت ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ طے پایا ہے کہ ' ٹی ٹی پی 'سے مذاکرات آئین پاکستان کے ماتحت ہوں گے اور یہ مذاکرات پارلیمنٹ کی گائیڈ لائنزکے مطابق ہوں گے۔

واپس کریں