دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان کا چین، ترکی اور سعودی عرب سے رابطہ، ہندوستانی حکومت کو بتایا جائے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جی20اجلاس کی صورت بائیکاٹ کیا جائے گا۔
No image اسلام آباد ( کشیر رپورٹ) پاکستان نے چین، ترکی اور سعودی عرب سے کہا ہے کہ ہندوستان کو بتایا جائے کہ اگر اس نے اگلے سال جی20سربراہ اجلاس کی تقریبات مقبوضہ جموں و کشمیر میں منعقد کرنے کی کوشش کی تو ان ملکوں کی طرف سے جی20اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
ہندوستان کے اخبار '' دکن ہیرالڈ '' نے ہندوستانی حکومت کے ذرائع کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان نے اپنے دوست ممالک سے سفارتی سطح پہ درخواست کی ہے کہ ہندوستانی حکومت سے کہا جائے کہ اگر ہندوستان جی20سربراہ اجلاس کی تقریبات مقبوضہ جموں وکشمیر میں منعقد کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
ہندوستانی حکومت کے مطابق جی20سربراہ اجلاس کی مرکزی تقریب نئی دہلی میں منعقد کی جائے گی تاہم ہندوستانی حکومت نے جی20کے سربراہان کو مقبوضہ جموں و کشمیر لیجانے کا پروگرام بھی بنایا ہے۔ہندوستانی حکومت کی کوشش ہے کہ جی20ارکان کے سربراہان کو مقبوضہ جموں وکشمیر کا دورہ کراتے ہوئے، مقبوضہ جموں وکشمیر کو ہندوستان میں مدغم کرنے کے5اگست2019کے اقدام کے حوالے سے ان ممالک کی حمایت حاصل کی جا ئے۔
رپورٹ کے مطابق ہندوستانی حکومت کا موقف ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان طے پائے1972کے شملہ سمجھوتے اور 1999کے اعلان لاہور کے بعد مسئلہ کشمیر میں اقوام متحدہ یا کسی تیسرے فریق کی مداخلت کی گنجائش نہیں ہے۔تاہم ہندوستانی حکومت اس حقیقت کو نظر انداز کر رہی ہے کہ شملہ سمجھوتے میں مسئلہ کشمیر کو پاکستان کے ساتھ باہمی طور پر حل کرنے اور1999کے اعلان لاہور کو 23سال گزر جانے کے باوجود ہندوستان مسئلہ کشمیر کو پاکستان کے ساتھ مزاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام چلا آ رہا ہے اوراس صورتحال میں سنگین مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقوام متحدہ اور کسی بھی تیسرے فریق کی مسئلے کے حل کے لئے مداخلت لازمی ہو جاتی ہے۔مسئلہ کشمیر کو پاکستان کے ساتھ باہمی طور پر حل کرنے کا عہد کرنے کے ساتھ ساتھ ہندوستان مقبوضہ جموں وکشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے مسئلہ کشمیر سے متعلق دھونس اور ہٹ دھرمی پر مبنی روئیہ اپنائے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 36سال سے ہندوستان سے آزادی اور مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے حل کرنے کے مطالبے میں مزاحمتی تحریک جاری ہے جس میں ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری ہندوستانی فوج کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی دس لاکھ سے زائد فوج نہتے کشمیریوں کے خلاف حالت جنگ میں مصروف ہے اور مقبوضہ جموں وکشمیر دنیا کا وہ واحد مقام ہے جہاں اتنی زیادہ فوج متعین ہے۔

واپس کریں