دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
17جولائی کوپنجاب اسمبلی کی20نشستوں کے ضمنی الیکشن، مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف میں سخت مقابلہ
No image راولپنڈی ( کشیر رپورٹ)پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی20نشستوں پہ 17جولائی کو ضمنی الیکشن ہوں گے،یہ نشستیں ' پی ٹی آئی ' کے ان ارکان صوبائی اسمبلی کی وجہ سے خالی ہوئی ہیںجنہوںنے وزیر اعلی پنجاب کے الیکشن میں مسلم لیگ(ن)کے امیدوار حمزہ شہباز کو ووٹ دیئے اور پھر فلور کراسنگ کے قانون کی زد میں آ کر اپنی نشستوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ان 20 امیدواروں میں سے 10 نے 2018کے انتخابات میں آزاد امیداوار کی حیثیت سے حصہ لیا تھا اور بعد میں وہ تحریک انصاف ہوگئے تھے۔مسلم لیگ(ن) کو 20حلقوں کے ضمنی الیکشن میں کم از کم10نشستیں درکار ہیں تا کہ حمزہ شہباز وزیر اعلی کے عہدے پہ قائم رہ سکیں۔اگر تحریک انصاف 20نشستوں میں سے 13 نشستوں پر جیت جاتی ہے تو پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت بن سکتی ہے۔ پیپلز پارٹی نے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ(ن) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ق) تحریک انصاف کی اتحادی ہے۔20نشستوں کے اس ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف کے درمیان سخت مقابلہ ہے اور دونوں جماعتیں کامیابی کے لئے پورا زور لگا رہی ہیں۔ان وزرا میں سے ایاز صادق وفاقی اور سلمان رفیق صوبائی وزیر کو لاہور کے حلقوں کی ذمہ داری سونپی گئی جبکہ صوبائی وزیراحمد خان اس وقت لودھراں کے دونوں حلقوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ ڈی جی خان کے حلقے کے لئے اویس لغاری صوبائی وزیر کو مستعفی کرا کر کمپین کی ذمہ داری سونپی گئی۔تحریک انصاف کے امیدواروں کی کامیابی کے لئے عمران خان خود پورا زور لگا رہے ہیں۔ انتخابی مہم میں عمران خان بہت متحرک ہیں اور ہر حلقے میں جا کر جلسے اور رابطے کر رہے ہیں جبکہ مسلم لیگ(ن) کی طرف سے مریم نواز ہر حلقے میں اپنی پارٹی کے امیدواروں کے حق میں انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔

ان20 نشستوں میں سے4 حلقے لاہور کے ہیں پی پی (158,167,168,170)، 2 حلقے ضلع لودھراں (224,228)، 2 حلقے ضلع جھنگ (125,127)،2 حلقے ضلع مظفر گڑھ(272,273)جبکہ دس اضلاع یعنی بھکر،لیہ،بہاولنگر،شیخوپورہ،ملتان،ڈی جی خان،ساہیوال،فیصل آباد، خوشاب ، پنڈی کے اضلاع میں ایک ایک نشست پر ضمنی الیکشن ہو رہا ہے۔ ان میں جنوبی پنجاب کے9 حلقے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کے ایک وفاقی وزیرا ور تین صوبائی وزرا ء کو استعفے دلا کر انہیں حلقوںمیں الیکشن مہم چلانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ان وزرا ء میں سے ایاز صادق وفاقی اور سلمان رفیق صوبائی وزیر کو لاہور کے حلقوں کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جبکہ صوبائی وزیراحمد خان کو لودھراں کے دونوں حلقوںمیں الیکشن مہم کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ ڈی جی خان کے حلقے کے لئے اویس لغاری صوبائی وزیر کو مستعفی کرا کر الیکشن مہم کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

راولپنڈی کے حلقہ پی پی 7 سے تحریک انصاف کے امیدوار کرنل (ر) شبیر اعوان کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے راجہ اصغر احمد الیکشن لڑ رہے ہیں جو گزشتہ الیکشن میں آزاد امیدوار کے طور پر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے اور پھر تحریک انصاف میں شامل ہو گئے تھے۔
لاہور کے حلقے 167 سے مسلم لیگ ( ن) کے امیدوارنزید احمد چوہان ہیں جنہوں نے گزشتہ الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار کی حیثیت سے مسلم لیگ(ن) کے میاں محمد سلیم کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی۔
لاہور کے حلقے پی پی 168 میں مسلم لیگ (ن) کے سعد رفیق کی طرف سے نشست خالی کرنے پر ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے اسد کھوکھر کامیاب ہوئے تھے اور اب وہ مسلم لیگ(ن) کی طرف سے امیدوار ہیں۔ اس حلقے سے تحریک انصاف نے اپنی پارٹی کے ملک نواز اعوان کو ٹکٹ دیا ہے۔
حلقہ پی پی 170 سے مسلم لیگ(ن) کے امیدوار چودھری امین گجر ہیں اور تحریک انصاف کی طرف سے ظہیر کھوکھر الیکشن لڑ رہے ہیں ۔
ملتان کے حلقہ217سے مسلم لیگ (ن)کے ٹکٹ پر سلیمان نعیم الیکشن لڑ رہے ہیں جو2018کے الیکشن میں آزاد امیدوار کے طورپر شاہ محمود قریشی کو شکست دے کر کامیاب ہوئے تھے اور پھر تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔اس حلقے سے تحریک انصاف کے امیداوار شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی الیکشن لڑ رہے ہیں۔
بھکر کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ(ن) نے سعید اکبر نورانی کو ٹکٹ دیا ہے جو تحریک انصاف میں جانے سے پہلے مسلم لیگ(ن) میں شامل تھے جبکہ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف نے عرفان اللہ نیازی کو ٹکٹ دیا ہے جو گزشتہ الیکشن میں مسلم لیگ(ن) کے امیدوار تھے۔سعید نورانی اب تک آٹھ بار رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔
حلقہ پی پی 224 لودھراں ، جو عمران خان سے راہیں جدا کرنے والے جہانگیر خان ترین کا علاقہ ہے، زوار حسین وڑائچ مسلم لیگ(ن) کے امیدوار ہیں جو پہلے تحریک انصاف میں شامل تھے،ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے عامر اقبال قریشی امیدوار ہیں۔
حلقہ پی پی 228 لودھراں سے مسلم لیگ(ن)کے امیدوار نزیر احمد خان ہیں جو گزشتہ الیکشن میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے امیدوار عزت جاوید خان ہیں۔ اس حلقے سے آزاد امیدوار پیر سید رفیع الدین شاہ بخاری بھی ایک مضبوط امیدوار ہیں جو کامیاب ہونے کی صورت مسلم لیگ(ن) میں شامل ہو سکتے ہیں۔
مظفر گڑھ کے حلقے 272 سے ۔ سیدہ زہرہ بتول بخاری مسلم لیگ (ن) کی طرف سے امیدوار ہیں جو2018کے الیکشن میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پہ کامیاب ہوئی تھیں۔زہرہ بتول کے مقابلے میں ان کا بیٹا ہارون بخاری اور ان کی بہو بینش بخاری آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ زہرہ بتول کے شوہر باسط سلطان کے بھائی ہارون بخاری بھی آزاد امیدوار ہیں۔ ان کے مقابلے میںتحریک انصاف کی طرف سے معظم خان جتوئی الیکشن لڑ رہے ہیں۔
حلقہ پی پی 288 ڈیرہ غازی خان سے مسلم لیگ(ن) کے امیدوار عبدالقادر خان کھوسہ ہیں جو گزشتہ الیکشن میںآزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہونے والے محسن عطا کھوسہ کے کزن ہیں جنہوں نے اب اپنی جگہ اپنے کزن کو کھڑا کیا ہے۔ محسن کھوسہ گزشتہ الیکشن میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن جیت کر تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔ اس حلقے سے تحریک انصاف کے امیدوار محسن خان کھوسہ کے ایک کزن سردار سیف الدین کھوسہ ہیں جو گزشتہ الیکشن میں تحریک انصاف کے ٹکٹ الیکشن ہارے تھے۔
واپس کریں