دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان، ہندوستان کی آزادی کے75سال، '' بی بی سی'' کی خصوصی نشریات ،لیکن مسئلہ کشمیر، کشمیریوں کے المناک مصائب نظر انداز
No image اسلام آباد ( کشیر رپورٹ اطہر مسعود وانی سے) برطانیہ کے سرکاری نشریاتی ادارے '' بی بی سی'' کی عالمی سروس کے حصے اردو اور ہندی کی نشریات اور ' بی بی سی' کی ویب سائٹ پہ پاکستان اور ہندوستان کی آزادی کے 75سال مکمل ہونے کے موقع پر ایک خصوصی آڈیو سیریز بات'' سرحد کے پار بات چیت پیش کی جا رہی ہے''۔ ''بات سرحد پار: خصوصی پوڈ کاسٹ'' کے عنوان سے اس قسط وار پروگرام میں 15 جولائی سے ہر جمعہ کو اس سیریز کی نئی قسط نشر کی جائے گی جو بی بی سی اردو کی ویب سائٹ، یوٹیوب چینل اور سپاٹیفائی سمیت تمام بڑے پوڈ کاسٹ پلیٹ فارمز پر دستیاب ہوگی۔اس سیریز کی پہلی قسط '' پہلی قسط: سرحد پار موسیقی'' ،دوسری قسط'' طنز و مزاح اور فلموں میں تفریح ''،تیسری قسط'' شاعری اور فیمنسٹ خیالات کا ارتقائی سفر''،چوتھی قسط'' تقسیم ہند'' اورپانچویں قسط'' سرحد پار شادیاں'' کے عنوانات سے پیش کئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
تاہم حیرت انگیز طور پر ،دونوں ملکوں کی آزادی کے75سال مکمل ہونے کے موقع پر '' بی بی سی'' نے مسئلہ کشمیر کو موضوع نہیں بنایا ہے ، جس مسئلے کی وجہ سے متنازعہ ریاست جموں وکشمیر کے دو کروڑ کے قریب باشندوں کی زندگیاں مختلف نوعیت کے عذاب، مسائل اور غیر یقینی کا شکار ہیں اور اس دیرینہ اور سنگین مسئلے کی وجہ سے جنوبی ایشیا، برضغیر کے غربت ، بنیادی انسانی سہولیات کی قلت کے شکار ملکوں میںترقی کا فطری سفر بھی رکاوٹوں کا شکار ہے۔
تاریخ پہ نظر ڈالی جائے تو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مسئلہ کشمیر ،ریاست جموں وکشمیر کی غیر فطری ،جابرانہ تقسیم ، جس سے نا صرف ریاست کو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے بلکہ اس سے متنازعہ ریاست کے لاکھوں خاندان بھی ایک دوسرے سے بچھڑنے رہنے پر مجبور ہیں، اس مسئلے کے پیدا کرنے اور ریاست و اس کے لوگوں کو جبر کی بنیاد پر تقسیم کرنے میں برطانیہ کا کلیدی کر دار نظر آتا ہے۔
ہندوستان کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں گزشتہ تیس سال سے آزادی کی مزاحمتی تحریک جاری ہے اور دس لاکھ ہندوستانی فوج بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے جبکہ پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ریاستی عوام مقامی انتظامی حقوق کے حوالے سے شاکی ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہندوستان اور پاکستان کی مرضی سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ریاستی عوام کی رائے پر مبنی رائے شماری کرائے جانے کا اصول طے کیا ہوا ہے لیکن ہندوستان کی طرف سے اپنے عالمی عہد سے رو گردانی کرتے ہوئے متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے لگا جبکہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کشمیر سے متعلق منظور کی گئی قرار دادوں پر عملدرآمد کا موقف اور مطالبہ رکھتا ہے۔
اس تمام صورتحال کے تناظر میں دنیا کے ایک اہم نشریاتی،صحافتی ادارے '' برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن'' ( بی بی سی) کی طرف سے پاکستان اور ہندوستان کی آزادی کے75سال مکمل ہونے کے موقع پر مسئلہ کشمیر اور متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کے باشندوں کے المناک مصائب کو نظرانداز کرنا حیران کن ہے۔
اس حوالے سے یہ حقیقت بھی عیاں ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کی آزادی کے75سال کشمیریوں کے مصائب کے 75سالوں پر مبنی ہے،1947میں پاکستان اور ہندوستان کو آزادی مل گئی لیکن2022میں دونوں ملکوں کی آزادی کو 75سال گزرنے پر کشمیریوں کی کئی سو سالہ غلامی میں مزید75سال کا اضافہ درپیش ہے اور یہ بھی کہ 75سال قبل برطانیہ نے پاکستان اور ہندوستان کے لوگوں کو آزادی دی لیکن متنازعہ جموں وکشمیر کے دو کروڑ سے زائد باشندے 75سال گزر جانے کے باوجود آزادی کے نعمتوں سے محروم اور جبر و تشدد کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔

واپس کریں