دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کشمیر کے بٹوارے کا خدشہ حقیقت میں بدل رہا ہے،13ویں ترمیم سے حاصل اختیارات ختم نہیں ہونے دیں گے۔ راجہ فاروق حیدر
No image مظفرآباد16جولائی 2022( کشیر رپورٹ) سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ ریاست جموں کشمیر کا ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بٹوارے کا خدشہ حقیقت میں بدل رہا ہے،توقع ہے کہ یہ گناہ مسلم لیگ کے وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے وزیر خارجہ اپنے ذمے نہیں لیں گے، ریاست جموں کشمیر 84 ہزار مربع میل پر مشتمل ایک سیاسی اکائی ہے جس کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ صرف جموں کشمیر کے عوام ہی کرسکتے ہیں، جس کشمیر کو خون سے سینچا وہ کشمیر ہمارا ہے میرا ہے، یہ کشمیریوں کی آواز ہے جو اپنی جان و مال اور عزت و آبرو کی قربانیاں دے رہے ہیں۔
راجہ محمد فا روق حیدر خان نے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ اپنی جماعت کے منتخب اراکین اسمبلی اور جماعت کے مرکزی عہدیداروں سے بطور خاص یہ توقع رکھتا ہوں جو کریڈٹ تیرہویں ترمیم کے ذریعے مسلم لیگ ن نے حاصل کیا تھا اسے گنوا کر نشان عبرت نہیں بنیں گے،اگر اس حوالے سے کوئی ایسی پیش رفت کی گئی تو میں تا بٹ سے لیکر افتخار آباد تک قریہ قریہ گا ئوں گائوں اسے ناکام بنانے کے لیے سیاسی جدوجہد کرونگا،یہاں موجودہ زیر کار ترمیمی مسودہ جو اس وقت گردش کررہا ہے اس میں دفعہ 31 اور 33 اور 56 میں ترمیم کے لیے حکومت پاکستان کی پیشگی اجازت ضروری جبکہ دیگر معاملات پر آزاد کشمیرقانون ساز اسمبلی بااختیار ہے،بدقسمتی سے 1975-70 کے درمیان پیپلز پارٹی نے حاصل کردہ اختیارات کشمیر کونسل کے سپرد کر دئیے تھے جس کا ریاستی سطح پر ناقابل تلافی نقصان ہوا اور تحریک آزادی کشمیر کو بھی شدید دھچکا لگا،عوام کے اندر بداعتمادی کی فضا پیدا ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کونسل حکومت پاکستان کے اختیارات کے حوالے سے قانون سازی نہیں کرسکتی،آئین سازی اور قانون سازی عوام کے براہ راست منتخب نمائندوں کے ذریعے ہی کی جاسکتی ہے۔بالواسطہ منتخب ہونے والوں کے ذریعے ایسا ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جب آزادکشمیر کے عبوری آئین میں تیرہویں ترمیم منظور ہوئی تو موجودہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اس وقت وزیر اعلی پنجاب کے عہدہ پر فائز تھے اور وہ اس سارے عمل کا حصہ نہیں تھے اس وقت یہ ترامیم قومی سلامتی کمیٹی سے منظور ہوئیں تھیں اب وزیراعظم پاکستان کو لاعلم رکھ کر ایسے آئینی ترمیمی مسودے کی منظوری لی گئی ہے جس سے آزادکشمیر کے اندر حکومت پاکستان کے ان اقدامات پر تشویش پائی جاتی ہے۔راجہ محمد فا روق حید خان نے کہا کہ مجھے یقین تو نہیں ہے لیکن موہم سی امید رکھتا ہوں کہ آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اراکین حاصل کردہ مالی، آئینی قانونی اختیارات کو کسی شکل میں واپس نہیں ہونے دینگے۔مجھے کسی حکومتی یا جماعتی عہدے کی خواہش ہے نہ لالچ ہے، میری بقیہ زندگی خواہ ایک منٹ پر محیط ہو یا دس سال اپنے آپ کو 84 ہزار مربع میل ریاست جموں وکشمیر کی بحالی اور آزادکشمیر کے عوام کے جمہوری،آئینی،قانونی ومالیاتی اختیار ات کے حصول وتحفظ کے لیے وقف کردیا ہے۔راجہ محمد فارق حیدر خان مزید کہا حرم پاک میں ایک اللہ کے بندے نے مجھ سے وعدہ لیا تھا کہ تیرہویں ترمیم کی حفاظت کے لیے کھڑا ہو نا اور میں حرم پاک میں کیے گئے اس عہد پر نہ صرف قائم ہوں بلکہ اس کے تحفظ کے لیے اپنی مکمل زندگی وقف کرنے کا عہد کررکھا ہے۔

واپس کریں