دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ریاست جموں وکشمیر کے عوام نے 15ویں ترمیم کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان
No image اسلا م آباد ۔ 27جولائی( کشیر رپورٹ)سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ ہم نے ایک طویل اور صبر آزما جدو جہد کے بعد جو حقوق حاصل کیے ہیں انہیں واپس چھیننے کے لیے مجوزہ پندرویں آئینی ترمیم کو ریاست جموں وکشمیر کے عوام یکسر مسترد کرتے ہیں جس کی معقول وجوہات موجود ہیں، ریاست کے اندر یہ شبہ زور پکڑ رہا ہے کہ پاکستان او ر ہندوستان بالآخر ریاست جموں و کشمیر کو تقسیم کرنے پر آمادہ ہو جائیں گے۔ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے تحت ریاست کے دونوں حصے عارضی انتظام کے تحت پاکستان او رہندوستان کے پاس ہیں، جبکہ ریاست کے مستقبل کاحتمی فیصلہ کشمیری عوام نے کرنا ہے جو اس مسئلے کے بنیادی اور اصل فریق ہیں۔ 1957کی قرارداد بہت واضع ہے، یا تو پاکستان ان سے باہر نکلے اور ہمارے ساتھ بات کرے۔
یہاں جاری اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ مجھے شک ہے کہ کوئی بدبخت لوگ پندرویں ترمیم کے ذریعے پاکستان اور آزاد کشمیر کے درمیان خلیج پیدا کرنا چاہتے ہیں، جو بڑی بدقسمتی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کا ایک ہی دشمن ہے اور وہ ہندوستان ہے جس نے مقبوضہ جموں وکشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ہے اور کشمیریوں کی جدو جہد کو جبر و استبداد اور طاقت کے بل بوتے پر ختم کرنا چاہتا ہے۔ راجہ محمد فاروق حیدر خان نے اپنے بیان میں حریت رہنما یاسین ملک کی بھوک ہڑتال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھوک ہڑتال کے نتیجہ میں اگر یاسین ملک کی جان کو کوئی نقصان پہنچا تو مقبوضہ جموں کشمیر کی صورتحال قابو سے باہر ہو جائے گی جو انسانی تباہی کا باعث بنے گی اس لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنر ل فوری مداخلت کریں اور ان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے اپنے بیان میں ملک پاکستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حالات سنجیدگی کا تقاضا کرتے ہیں جنہیں دانشمندی سے یکسو کیا جانا چاہے سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام پر بجلی کے بلات میں سرچارج کی وصولی منگلا اپریزننگ معاہدے کی صریحا خلاف ورزی ہے جنہیں فوری واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک آزاد کشمیر میں ٹوازم اتھارٹی کے مجوزہ ایکٹ کا تعلق ہے تو آزاد کشمیر کے آئین کی دفعہ 52سی کے تحت آزاد کشمیر کے قدرتی وسائل عوام کی ملکیت ہیں لہذا یہ ایکٹ آئین کی صریحا خلاف ورزی ہے۔

واپس کریں