دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
القاعدہ سربراہ ایمن الظواہری کابل میں ڈرون حملے میں ہلاک کر دیئے گئے، امریکی صدر بائیڈن کا اعلان
No image واشنگٹن مانیٹرنگ رپورٹ۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کابل میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر کو امریکی صدر نے اپنے خطاب میں اس آپریشن کو انصاف کی فراہمی کے طور پر سراہا اور امید ظاہر کی کہ یہ اقدام 11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر ہونے والے حملوں میں ہلاک ہونے والے کے خاندانوں کے دکھوں کا مداوا کرے گا۔صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہائوس سے اپنے خطاب میں بتایا کہ امریکی انٹیلی جنس حکام نے کابل کے ایک گھر میں ایمن الظواہری کا سراغ لگایا جہاں وہ اپنے خاندان کے ساتھ چھپے ہوئے تھے۔امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے اس آپریشن کی منظوری دی تھی اور ڈرون حملہ اتوار کو کیا گیا تھا۔امریکی صدر کا اپنے خطاب میں کہا کہ وہ دوبارہ کبھی نہیں کبھی بھی نہیں افغانستان کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ وہ چلا گیا ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنانے جا رہے ہیں کہ اور کچھ نہ ہو۔یہ دہشت گرد لیڈر نہیں رہا۔ امریکی صدر نے امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی غیر معمولی استقامت اور مہارت کی بدولت آپریشن کامیاب ہوا۔صدر بائیڈن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہم آج رات ایک بار پھر یہ واضح کر دیتے ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ اس میں کتنا وقت لگے، چاہے آپ کہیں بھی چھپ جائیں، اگر آپ ہمارے لوگوں کے لیے خطرہ ہیں، تو امریکہ آپ کو ڈھونڈ کر باہر لے آئے گا۔
امریکی فوجیوں کے افغانستان سے نکلنے کے 11 ماہ بعد یہ آپریشن بائیڈن انتظامیہ کی دہشت گردی کے خلاف ایک اہم کامیابی ہے۔اس معاملے سے واقف پانچ افراد نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یہ حملہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے کیا گیا تھا۔ لیکن جو بائیڈن یا وائٹ ہاوس نے سی آئی اے کے حملے میں ملوث ہونے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔
ایک سینیئر انٹیلی جنس اہلکار کے مطابق ایمن الظواہری جس گھر میں تھے وہ طالبان کے سینیئر رہنما اور وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے ایک اعلی معاون کی ملکیت تھا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈرون حملے کے بعد سی آئی اے کی زمینی ٹیم اور فضائی جائزے نے القاعدہ سربراہ کی ہلاکت کی تصدیق کی۔امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو آپریشن کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی امریکی اہلکار کابل میں موجود نہیں تھا۔امریکی انٹیلی جنس حکام برسوں سے ایک ایسے نیٹ ورک کے بارے میں جانتے تھے جو ایمن الظواہری کو امریکی انٹیلی جنس حکام کو ان کی تلاش میں چکما دینے میں مدد کرتا تھا، لیکن حالیہ مہینوں تک ان کے ممکنہ مقام کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا۔سینیئر اہلکار کے مطابق رواں برس کے آغاز میں امریکی حکام کو پتہ چلا کہ دہشت گرد رہنما کی اہلیہ، بیٹی اور اس کے بچے کابل میں ایک محفوظ گھر میں منتقل ہو گئے ہیں۔حکام کو بالآخر معلوم ہوا کہ ایمن الظواہری بھی کابل کے سیف ہائوس میں تھے۔انہوں نے بتایا کہ طالبان کے سینیئر حکام کو ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی کا علم تھا جبکہ طالبان حکومت کو آپریشن کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔بائیڈن انتظامیہ میں اہم ایجنسیوں کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ نائب صدر کملا ہیرس کو اس آپریشن کا علم تھا۔امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے جمعرات کو آپریشن کی حتمی منظوری دی تھی اور جس وقت حملہ کیا گیا ایمن الظواہری بالکونی میں کھڑے تھے۔ایمن الظواہری امریکی ایجنسی ایف بی آئی کی سب سے مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل تھے اور ان کے سر پر ڈھائی کروڑ ڈالر کا انعام تھا۔

واپس کریں