دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مسلم خاتون کی اجتماعی عصمت دری اور قتل کے مجرموں کی عدالت سے رہائی پر امریکہ کی ہندوستان پر کڑی تنقید، اقلیتوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں کرتے ہوئے ان پر زمین تنگ کر دی گئی ہے
No image واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ نے ہندوستان میں ایک مسلمان خاتون کی اجتماعی عصمت دری اور قتل کے مجرموں کو عدالت سے رہا کرنے کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے ہندوستان پر کڑی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتوں کو خاص طور پر انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بناتے ہوئے ان پہ زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ بلقیس بانو ریپ کیس کے مجرموں کی رہائی کے فیصلے پر جہاں گجرات حکومت کی ملک میں کڑی تنقید کی جارہی ہے وہیں امریکہ نے بھی اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی(یو ایس سی آئی آر ایف) نے اپنے خاندان کے افراد کے اجتماعی عصمت دری اور قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کو رہا کرنے کے ہندوستان کے فیصلے پر سخت اعتراض کیا ہے۔یو ایس سی آئی آر ایف نے اسے انصاف کا مذاق اڑاتے ہوئے قرار دیا اور کہا کہ یہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد میں ملوث افراد کے لیے استثنی کے نمونے کا حصہ ہے کمیشن کے کمشنر سٹیفن شنیک نے کہا کہ یہ فیصلہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد میں ملوث افراد کی رہائی کے نمونے کا حصہ ہے۔ اس معاملے میں ممبئی کی ایک خصوصی سی بی آئی عدالت نے 2008 میں 11 ملزمان کو قتل اور اجتماعی عصمت دری کا مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی(یو ایس سی آئی آر ایف) نے گجرات کی بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس کے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے فیصلے پر سخت اعتراض کیا ہے۔ کمیشن نے کہا کہ عمر قید کی سزا پانے والے مجرموں کی جلد رہائی غیر منصفانہ اور انصاف کا مذاق ہے۔ یو ایس سی آئی آر ایف کے نائب صدر ابراہم کوپر نے ایک بیان جاری کرکے رہائی کی مذمت کی۔ آپ کو بتا دیں کہ گجرات میں 2002 کے بعد گودھرا فسادات کے دوران حاملہ بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی اور اس کی پانچ سالہ بیٹی اور 13 دیگر افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔
اس معاملے میں ممبئی کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے 2008 میں قتل اور اجتماعی عصمت دری کے 11 ملزمان کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے شنیک کے حوالے سے کہا کہ یہ نظام 2002 کے گجرات فسادات کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے اسے ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد میں ملوث افراد کو سزا سے آزاد کرنے کا ایک طریقہ قرار دیا۔
واپس کریں