دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستان تمام تر مظالم کے باوجود کشمیریوں کے دل اور دماغ سے آزادی کی محبت ختم نہیں کر سکا، سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان
No image مظفرآباد ( کشیر رپورٹ) سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر کے اندر مقیم تمام باشندوں بشمول 9 لاکھ ہندوستانی فوج اور سیاحوں، یاتریوں کو ہندوستان کی جانب سے منعقدہ ڈھونگ انتخابات میں ووٹ کا حق دینے سے یہ بات عیاں ہو گئی ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مغائر جبری طور پر 5 اگست 2019 کو ہندوستان میں ضم کرنے، آبادی کی بجائے رقبے اور پسند کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کے باوجود ہندوستان وادی کی زمین پر تو قابض ہو چکا ہے لیکن عوام کے دل اور دماغ سے آزادی کی محبت نہیں ختم کر سکا۔
اپنے جاری کردہ ایک بیان میں راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ ہندوستان کے غیرآئینی، غیر قانونی اقدامات کے خلاف حکومت پاکستان سفارتی محاذ پر جارحانہ حکمت عملی کے تحت مسئلہ کشمیر کو اٹھائے۔ وزارت خارجہ ان اقدامات کو بین الاقوامی برادری، او آئی سی کے سامنے اٹھائے۔ پاکستان کے سیاسی و معاشی حالات کا ہمیں احساس ہے لیکن ایک لاکھ سے زائد شہدا کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر ایک بار پھر توجہ دلوانے کے لیے ضروری ہے کہ روایت سے ہٹ کر اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد ہندوستان نے گھناونے انداز میں ہر قدم منظم منصوبہ بندی کے ساتھ اٹھایا اور کشمیر کی حیثیت، شناخت ختم کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کی آنکھوں میں کبھی کھیلوں، کبھی سیاست اور کبھی کشمیری پنڈتوں کا قتل کر کے آزادی کی تحریک کو جہاں متاثر کرنے کی کوشش کی وہیں ہر محلے، علاقے، شہر سے ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کر کے ہندوستان کی مختلف جیلوں میں رکھا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی مسلمہ حریت قیادت کو جسمانی طور پر منظر عام سے ہٹانے کے لیے ایک خوفناک سازش پر عمل کیا جا رہا ہے جس کے تحت سید علی گیلانی کو علاج معالجے کی سہولیات نہیں دی گئیں جس سے وہ دنیا سے چلے گئے اور اب یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، میر واعظ عمر فاروق سمیت دیگر حریت قائدین کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ہندوستان اپنے ان اقدامات کی بدولت بین الاقوامی برادری تو درکنار مقبوضہ جموں کشمیر کی کٹھ پتلی ہندوستان نواز قیادت کو بھی مطمئن نہیں کر سکا۔ پہلے چالیس لاکھ غیر ریاستی باشندوں کو وادی میں مستقل بسانے کے لیے انہیں سکونت دی گئی اس کے باوجود اب وہاں فوجیوں سمیت دیگر کو ووٹ کا حق دینا ہندوستان کے خوف کو ظاہر کرتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ کشمیریوں کو خود بین الاقوامی برادری کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کرنے کا موقع دیا جائے اور حکومت پاکستان سہولت کاری کرے۔
واپس کریں