دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر کے وزیر اعظم تنویر الیاس کے فرزند کا وزیر اعظم کے استعمال والی سرکاری گاڑی کا سرکاری پروٹوکول کے ساتھ استعمال، تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی کو بغیر استحقاق نئی لگژری گاڑیوں کی فراہمی
No image اسلام آباد (کشیر رپورٹ) آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کی حکومت کے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس سرکاری گاڑیوں کے ناجائز استعمال کے دو موضوعات کے حوالے سے تنقید کی زد میں ہیں۔ چند ہی روز قبل وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کے فرزند کی تصویر سوشل میڈیا پہ وائرل ہوئی جس میں وہ وزیر اعظم آزاد کشمیر کی سرکاری فلیگ لگی ہوئی سرکاری گاڑی میں مکمل سرکاری پروٹوکول کی حفاظتی گاڑیوں کے ساتھ اسلام آباد میں سفر کر رہے ہیں۔ یہ تصویر وائرل ہونے پہ مختلف عوامی حلقوں کی طرف سے وزیر اعظم تنویر الیاس پہ سخت تنقید کی گئی اور سوال کیا گیا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کے فرزند کس حیثیت میں وزیر اعظم آزاد کشمیر کے سرکاری استعمال والی سرکاری گاڑی میں دو فلیگ لگاتے ہوئے سرکاری پروٹوکول کی سرکاری حفاظتی گاڑیوں کے ساتھ اسلام آباد میں محو سفر ہیں اور یہ کہ انہیں ایسی غیر قانونی حرکت کی اجازت کس نے دی اور اس پہ ان کے اور وزیر اعظم تنویر الیاس کے خلاف کوئی کاروائی کیوں نہیں کی جار ہی؟ یہ بھی کہا گیا کہ وزیر اعظم آزادکشمیر کی گاڑی ان کے عزیز استعمال کرتے ہیں، اگر اسی طرح کی حرکت کسی ترقی یافتہ ملک میں ہوتی تو وزیر اعظم کو مستعفی ہونا پڑتا ؟ مگر یہاں تو وضاحت تک جاری نہ ہوسکی ! تاہم وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس ، ان کے ترجمان،ان کی میڈیا ٹیم یا ان کی کابینہ کے کسی رکن کی طرف سے اس معاملے پہ کوئی وضاحتی بیان سامنے نہیں آ سکا۔
سرکاری گاڑیوں کے ناجائز استعمال سے متعلق دوسرا سکینڈل وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی طرف سے نئی لگژری Kia گاڑیاں تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے آزاد کشمیر اسمبلی کے ممبران کو دی گئیں۔ کشمیر ہائوس اسلام آباد میں یہ گاڑیاں ان ممبران کے حوالے کی گئیں اور ان گاڑیوں کی تصویر بھی سوشل میڈیا پہ وائرل ہوئیں۔اطلاعات کے مطابق کشمیر ہائوس میں تمام ممبران حکومت (وزرا کے علاوہ) کو یہ نئی لگژری گاڑیاں سپرد کر دی گئیں ۔ سوشل میڈیا پہ یہ تصویر وائرل ہونے پر عوامی حلقوں کی طرف سے استفسا ر کیا گیا کہ ممبران اسمبلی کو بنا استحقاق یہ گاڑیاں کیسے دیں گئیں ؟ ان کا پیٹرول ، مینٹینس ، ڈرائیور، اور دیگر اخراجات کون برداشت کرے گا؟ کیا ریاست اس کی متحمل ہو سکتی ہے؟کیا مالیات سے اس کی باقاعدہ اجازت لی گئی؟جس ریاست کے ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات تک میسر نہیں اس میں اس طرح کی تعیش غریب عوام کے ساتھ مذاق نہیں ؟دوسری جانب حکومت نے سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات بارے مالی مسائل کی کمی کی تاویل پیش کر رکھی ہے۔اور یہ بھی کہ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم تنویر الیاس کی تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کو خلاف ضابطہ نئی سرکاری گاڑیاں دے کراپنے خلاف متوقع عدم اعتماد کی تحریک کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے اس معاملے پہ بھی کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
یہ امر بھی دلچسپ ہے کہ آزاد کشمیر کی اپوزیشن جماعتوں یا کسی بھی اپوزیشن رہنما کی طرف سے گاڑیاں کے ناجائز استعمال کے یہ دو معاملات سامنے آنے کے باوجود ، ان کی طرف سے کوئی مذمتی بیان سامنے نہیں آ سکا۔آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے اس معاملے پہ بھی کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
رابطہ کرنے پر آزاد کشمیر کے وزیر بلدیات و دیہی ترقی خواجہ فاروق احمد نے وضاحت میں کہا کہ جو گاڑیاں دی گئی ہیں وہ پارلیمانی سیکرٹریوں ، جو اسمبلی کی کمیٹیوں کے چیئرمین ہیں، ان کو دی گئی ہیں، ان میں ساری جماعتوں کے کمیٹیوں کے چیئرمین شامل ہیں،ہمارے آئین میں ہے کہ اسمبلی کی کمیٹیوں کے چیئرمین کو ایک گاڑی دی جائے گی۔ان کو KIA،چھوٹی گاڑیاں دی گئی ہیں۔

واپس کریں