دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آل پارٹیز کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ اور ایکشن پلان مولانا فضل الرحمان نے پیش کیا
No image اسلام آباد۔ اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کی طرف سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پہ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اے پی سی کا اعلامیہ میڈیا کے سامنے پیش کیا۔اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس' اے پی سی)کا 4 صفحات کا اعلامیہ جاری کیا گیا۔،اعلامیہ کو کل جماعتی کانفرنس قرارداد کا نام دیا گیا ہے، اعلامیہ میں 26 نکات شامل ہیں۔ قومی سیاسی جماعتوں کا اتحاد پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ تشکیل دیا گیا ہے ۔اپوزیشن اتحادکی جانب سے قرار داد پیش کی گئی ہے کہ یہ اتحادی ڈھانچہ حکومت سے نجات کیلیے ملک گیر احتجاجی تحریک کو منظم کرے گا، جبکہ آئین، 18 ویں ترمیم اور موجودہ این ایف سی ایوارڈ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔قرارداد میں کہا گیا کہ پارلیمان کی بالا دستی پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی، سیاسی انتقام کا شکار اور جھوٹے مقدمات میں گرفتار اراکین کو رہا کیا جائے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے،ناتجربہ کار حکومت نے سی پیک کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اے پی سی کی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان میں بغیر مداخلت انتخابات کروائے جائیں، جبکہ اجلاس پاکستان بارکونسل کی اے پی سی کی قرارداد کی توثیق کرتا ہے، اجلاس نے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کو ختم کرنے کی مذمت کی ۔اے پی سی کے اجلاس میں اعلی تعلیم کے بجٹ میں حکومت کی جانب سے کٹوتی کی مذمت کی گئی ۔قرارداد میں کہا گیا کہ آغاز حقوق بلوچستان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے،جبکہ چارٹر آف پاکستان مرتب کرنے کیلیے کمیٹی کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے ۔اے پی سی کی قرارداد میں کہا گیا کہ ٹرتھ کمیشن تشکیل دیا جائے،کمیشن 1947 سے سے اب تک پاکستان کی حقیقی تاریخ کو حتمی شکل دے۔کل جماعتی کانفرنس نے حکومت کی افغان پالیسی کی مکمل ناکامی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ،جبکہ سیاسی قائدین، رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف سیاسی انتقام پر مبنی جھوٹے مقدمات کی شدید مذمت کی گئی ،اجلاس میں جھوٹے مقدمات کے تحت گرفتار سیاسی قائدین اور کارکنوں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کا ایکشن پلان بھی بیان کیا۔انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس وزیر اعظم عمران خان کے فوری استعفے کا مطالبہ کرتی ہے،متحدہ اپوزیشن ملک گیر تحریک کا اعلان کرتی ہے،ملک کے ہر شعبے کے افراد اور عوام کو تحریک میں شامل کیا جائے گا، اکتوبر کے پہلے ہفتے چاروں صوبے میں مشترکہ جلسے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔
واپس کریں