دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مقبوضہ جموں و کشمیر میں کانگریس کو بڑا نقصان ،غلام نبی آزاد اور ان کے متعد د ساتھی کانگریس سے مستعفی
No image سرینگرکشیر رپورٹ) مقبوضہ جموں وکشمیر میں انڈین کانگریس کو بڑا نقصان، ہندوستانی پارلیمنٹ میں سابق اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے انڈین کانگریس سے استعفی دے دیا ہے ْ اور غلام بنی آزاد کی طرف سے کانگریس سے علیحدگی کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے چند اہم سیاسی رہنمائوں نے بھی کانگریس سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپنے استعفے کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کو ارسال کر دیئے ہیں۔غلام بنی آزاد کے ساتھ ہی پانچ ممبران اسمبلی نے بھی کانگریس سے استعفے دیئے ہیں۔سابق وزیر وسابق ایم ایل اے ُر ایس چب، جی ایم سروری، خواجہ عبدالرشید، محمد امین بٹ ، گلزار احمدوانی اور چودھری محمد اکرم نے کانگریس سے استعفے دیئے ہیں۔انہوں نے غلامی بنی آزادی کی حمایت میں کانگریس سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ غلام بنی آزاد کی طرف سے کانگریس سے علیحدگی کا اقدام اس وقت اٹھایا گیا کہ جب پریدیش کانگریس کمیٹی کا سربراہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے لئے وقار رسول کو مقرر کیا گیا ۔

2024 کے عام انتخابات کی تیاری کر رہی کانگریس کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ پارٹی کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد جمعہ کے روز پارٹی کے تمام عہدوں سے مستعفی ہو گئے۔ انہوں نے کانگریس کی بدقسمتی کے لیے سابق صدر راہل گاندھی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے پارٹی کے تمام عہدوں اور بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔آزاد نے اپنا استعفیٰ کانگریس صدر سونیا گاندھی کو بھیج دیا ہے۔کچھ دن پہلے انہوں نے جموں و کشمیر کانگریس کی کیمپین کمیٹی کا صدر نامزد ہونے کے فوراً بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ آزاد جی-23 دھڑے کے سربراہ ہیں، جو راجیہ سبھا میں نہ بھیجے جانے پر کانگریس سے ناراض چل رہے ہیں۔آزاد نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو لکھے خط میں کہا کہ انہوں نے 1970 کی دہائی سے پارٹی کی پورے دل سے خدمت کی ہے لیکن جب راہل گاندھی سال 2013 میں پارٹی کے نائب صدر بنے تو پارٹی کا پورا کام کرنے کا طریقہ ہی برباد ہو گیا۔ راہل نے پارٹی کے سینئر لیڈروں کو سائیڈ لائن کرنے کا کھیل شروع کیا اور پارٹی لیڈران کو ان کے پیروکاروں نے پکڑ لیا۔ راہل اور ان کے پیچھے چلنے والے لیڈروں کی من مانی پارٹی پر چلنے لگی۔ اس کی مثال میڈیا کے سامنے راہل گاندھی ذریعہ اس آرڈیننس کو پھاڑنا ہے، جسے مرکزی کابینہ نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔انہوں نے خط میں سونیا گاندھی کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ آپ نے پارٹی کو مناسب اور موثر قیادت دی ہے لیکن راہل گاندھی کی بچکانہ حرکتوں نے وزیر اعظم کے باوقار عہدے کو نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے سال 2014 میں کانگریس کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔گاندھی خاندان پر طنز کرتے ہوئے آزاد نے کہا کہ سونیا گاندھی کی قیادت اور راہل گاندھی کی نگرانی میں پارٹی کو 2014 سے لے کر اب تک کے دو لوک سبھا انتخابات میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا اور کانگریس کو 2014 سے 2022 کے درمیان ہوئے 49 اسمبلی انتخابات میں سے 39 میں شکست نصیب ہوئی۔انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کی قیادت میں پارٹی کی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے۔ اپنے 5 صفحات کے طویل خط میں آزاد نے پارٹی پر کئی اور سنگین الزامات لگائے اور پارٹی سے اپنے 50 سال پرانے تعلقات کو توڑ دیا۔
واپس کریں