دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان میں سیلاب کے دوران1033جاں بحق،1527زخمی،3کروڑ30لاکھ متاثر،ساڑھے نو لاکھ عمارتیں تباہ،اپیل پر عالمی امداد شروع
No image اسلام آباد(کشیر رپورٹ) پاکستان میں قدرتی آفات میں امدادی کاروائیوں کے ادارے'' نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی''، این ڈی ایم اے نے ملک بھر میں غیر معمولی سیلاب اور اس کی تباہ کاریوں کے بارے میں اعداد و شمار پر مشتمل رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت پاکستان بھر میں1033 افراد کے جان بحق ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔' این ڈے ایم اے' کے مطابق14 جون سے اب تک سیلاب اور بارشوں سے ہلاک ہونے والوں میں 348 بچے، 207 خواتین اور 456 مرد شامل ہیں۔سب سے زیادہ اموات سندھ میں ہوئی ہیں جہاں 137 بچوں سمیت 347 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ بلوچستان میں 238، خیبرپختونخوا میں 226 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ پنجاب میں 168،آزاد کشمیر میں 38، گلگت بلتستان میں 15 اور اسلام آباد میں ایک فرد ہلاک ہوا ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد1527 بتائی گئی ہے۔
' این ڈی ایم اے' کے مطابق سیلاب اور بارشوں سے57 لاکھ سے زیادہ کی آبادی سیلاب سے متاثر ہوئی ہے جبکہ تین کروڑ تیس لاکھ کی آبادی متاثر ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔اب تک 51 ہزار سے زیادہ لوگوں کو ریسکیو کیا جاچکا ہے جبکہ قریب پانچ لاکھ افراد ریلیف کیمپس میں ہیں۔رپورٹ کے مطابق سیلاب اور بارشوں سے تقریبا ساڑھے نو لاکھ گھر اور عمارتیں جبکہ سات لاکھ سے زیادہ مویشی بہہ گئے ہیں۔سیلاب سے 110 ضلع متاثر ہوئے ہیں جس میں بلوچستان کے 34، سندھ کے 16 اور خیبرپختونخوا کے 33 ضلع شامل ہیں۔این ڈی ایم اے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں سیلاب سے 290 کلومیٹر طویل شاہراہیں متاثر ہوئی ہیں اور 48 دکانیں تباہ ہوگئی ہیں۔ مجموعی طور پر 14 جون سے اب تک سیلاب سے 3451 کلومیٹر طویل سڑکیں، 149 پل اور 170 دکانیں تباہ ہوئی ہیں۔

وفاقی حکومت نے حالیہ قدرتی آفت میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو فی کس10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ زخمی افراد یا وہ لوگ جن کے گھر جزوی طور پر تباہ ہوئے انھیں ڈھائی لاکھ روپے جبکہ ان لوگوں کو پانچ لاکھ روپے دیے جائیں گے جن کے گھر مکمل تباہ ہوگئے ہیں۔وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے امدادی رقوم کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ضرورت مند افراد کو 25 ہزار روپے دیے جا رہے ہیں اور اب تک دو لاکھ سے زیادہ افراد کیش سکیم سے یہ رقم حاصل کر چکے ہیں۔

چین کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ نے "ہنگامی انسانی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں 25,000 خیمے اور دیگر اشد ضرورت کے سامان بھی شامل ہیں، جلد از جلد پہنچایا جائے۔"چین کی ریڈ کراس سوسائٹی پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کو 300,000 ڈالر کی ہنگامی نقد امداد فراہم کرے گی۔ چین پہلے ہی چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے سماجی اور ذریعہ معاش تعاون کے فریم ورک کے تحت متاثرین کو 4,000 خیمے، 50,000 کمبل اور 50,000 واٹر پروف کینوس فراہم کر چکا ہے۔ترکی نے بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے امدادی سامان پر مشتمل طیارہ پاکستان روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ر امدادی سامان کے ساتھ طیارہ پاکستان روانہ کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں برطانوی ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ برطانیہ پاکستان کو فوری طور پر 15 لاکھ پانڈز کی امداد بھیج رہا ہے تاکہ سیلاب متاثرین کی مدد کی جاسکے۔برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ کے ذریعے بھی پاکستان کی مدد کرے گا۔اقوام متحدہ نے جمعرات کو کہا کہ اس نے سیلاب سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیوں اور ان کے شراکت داروں کے لیے 30 لاکھ ڈالر مختص کیے ہیں۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ "اس کا استعمال صحت، غذائیت، خوراک کی حفاظت، اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی اور صفائی کی خدمات کے لیے کیا جائے گا، عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بینہسین نے وزیراعظم کو عالمی بینک کی جانب سے 350 ملین ڈالر کی ہنگامی امداد کے بارے میں آگاہ کیا۔ اس کے علاوہ عالمی بینک نقصانات کے تخمینے کے بعد انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے ایک جامع پلان کے ذریعے پاکستان کے ساتھ تعاون کرے گا۔اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے سیلاب زدگان کے لیے 110 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 20 ملین ڈالر اور یو کے ایڈ نے 15 لاکھ پانڈز کی فوری امداد کا اعلان کیا۔ یو کے ایڈ نے سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے درمیانی اور طویل مدتی منصوبوں کے لیے 38 ملین پانڈز کا اعلان بھی کیا۔ پاکستان میں کیئر انٹرنیشنل، اور اس کے نفاذ کرنے والے شراکت دار متاثرہ کمیونٹیز میں امدادی اشیا تقسیم کر رہے ہیں جن میں خیمے اور ترپالیں، ایمرجنسی لیٹرین کٹس اور روزمرہ کی ضروریات بشمول ماہواری کی حفظان صحت کی اشیا شامل ہیں۔ CARE پاکستان کے کچھ انتہائی دور دراز اور لاجسٹک طور پر چیلنج والے علاقوں میں غربت کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے کام کرتا ہے، جس میں خواتین، بچوں اور انتہائی پسماندہ لوگوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعہ کو سیلاب سے ہونے والے جان لیوا نقصان سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مدد کی درخواست کی۔وزیر اعظم شہباز شریف کی اپیل پر عالمی اداروں اور مالیاتی اداروں نے پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے 500 ملین ڈالر سے زائد کی فوری امداد کا اعلان کیا ہے۔

واپس کریں