دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
' پی ٹی آئی' کے وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کے خلاف عدم اعتماد، پیپلز پارٹی میں نئے وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے معاملہ تعطل کا شکار
No image مظفر آباد( کشیر رپورٹ) آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کے رہنمائوں میں نئے وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے تحریک انصاف کے موجودہ وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کے خلاف عدم اعتماد کا معاملہ تعطل کا شکار ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں عمران خان حکومت کے خاتمے اور '' پی ڈی ایم'' حکومت کے قیام کے بعد سے آزاد کشمیر میں ' پی ٹی آئی' حکومت کے خاتمے کا راستہ ہموار ہو گیا اور اس متعلق رابطے بھی ہونے لگے۔آزاد کشمیر کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کی تعداد12 جبکہ مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کی تعداد7ہے، اس حوالے سے یہ طے ہے کہ زیادہ سیٹیں ہونے کی وجہ سے نیا وزیر اعظم پیپلز پارٹی سے لیا جائے گا۔آزاد کشمیر کی53رکنی اسمبلی میں حکمران تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد32ہے جبکہ جموں کشمیر پیپلز پارٹی اور مسلم کانفرنس کی اسمبلی میں ایک ایک سیٹ ہے۔آزاد کشمیر میں وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کے لئے سادہ اکثریت یعنی کم از کم27ارکان اسمبلی کی ضرورت ہے۔یوں عدم اعتما د کے لئے اپوزیشن جماعتوں کو چھ، سات ارکان کی ہی ضرورت ہے اور وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کے لئے اپوزیشن جماعتوں کو تحریک انصاف میں سے مطلوبہ ارکان کی تعداد آسانی سے میسر آ سکتی ہے۔ آزاد کشمیر میں '' فلور کراسنگ '' کا قانون بھی نہیں ہے ۔ وزیر اعظم تنویرالیاس کے خلاف عدم اعتماد کا معاملہ اس بات پہ تعطل کا شکار ہے کہ پیپلز پارٹی میں سے نیا وزیر اعظم کون ہو گا؟اس حوالے سے پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چودھری محمد یاسین اور پیپلز پارٹی کے اپوزیشن لیڈر چودھری لطیف اکبر کے نام سامنے آئے۔تاہم ابھی تک پیپلز پارٹی میں اس بات پہ اتفاق نہیں ہو سکا ہے کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کے لئے کس شخصیت کو نیا وزیر اعظم بنایا جائے گا۔
واپس کریں