دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پیمرا کو مثال قائم کرنے کے لیے سخت سزائیں دینا ہوں گی
No image پاکستان کی سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ پیمرا ایک خودمختار ادارہ ہے اور عدالتِ عالیہ کو اس کے احکامات کے خلاف عبوری حکم نامہ جاری کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
یہ ریمارکس سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس دوست محمد خان نے نجی ٹی وی چینل جیو انٹرٹینمنٹ کے پروگرام ’انعام گھر‘ پر پابندی پر سندھ ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کے خلاف پیمرا کی درخواست کی سماعت کے دوران دیے۔
٭ ’نوٹس کے بعد غلطی دہرانے پر ٹی وی چینل بند کر دیا جائے‘
پیمرا نے 27 جون کو رمضان کے مہینے میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر ’انعام گھر‘ کو تین دن کے لیے بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
پیمرا کے اس اقدام کے خلاف جیو کی انتظامیہ نے سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر لیا تھا اور یہ پروگرام جاری رہا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف پیمرا کے حکام نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے پیر کو دو رکنی بینچ نے نمٹا دیا۔
عدالت نے اپنے حکم میں پیمرا سے کہا ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر اندر اس بارے میں فیصلہ کرے۔
سماعت کے دوران درخواست گزار پیمرا کے چیئرمین ابصار عالم نے کہا کہ چھ جون کو انعام گھر ایک لڑکی کو خودکشی کی تمثیل کرتے ہوئے دکھایا گیا، جبکہ اسی شو کے ایک اور پروگرام میں ایک مہمان نے غیرمہذب الفاظ ادا کیے جو نشر ہوئے جس پر چینل کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
چیئرمین پیمرا کا کہنا تھا کہ ان واقعات پر نہ تو چینل کی انتظامیہ کی طرف سے معافی مانگی گئی اور نہ ہی میزبان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ صرف یہاں پر ہی بات ختم نہیں ہوئی بلکہ 25 جون کے شو میں پھر ایک نامناسب کال وصول کی گئی۔
ابصار عالم نے کہا کہ دو روز کے بعد رمضان ٹرانسمیشن ختم ہو جائے گی لیکن ابھی تک ان واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی ہے۔
بینچ کے سربراہ جسٹس دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ عدلیہ اور دیگر اداروں کے خلاف پروگرام پر پیمرا کے حکام خاموشی اختیار کیے رکھتے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیو چینل پیمرا کے ہاتھ سے نکل گیا ہے جس پر چیئرمین ابصار عالم کا کہنا تھا کہ اگر پیمرا کسی چینل پر جرمانہ عائد کرتا ہے تو وہ عدالت سے حکم امتناعی حاصل کر لیتا ہے۔
اس پر بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کو پیمرا کے احکامات کے خلاف عبوری حکمنامہ جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
جسٹس دوست محمد کا کہنا تھا کہ پیمرا کو مثال قائم کرنے کے لیے سخت سزائیں دینا ہوں گی جس میں چینل کا لائسنس منسوخ کرنا بھی شامل ہے۔
بینچ کے سربراہ نے چند روز قبل لاہور میں پیش آنے والے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نجی ٹی وی چینلز یہ خبر بریکنگ نیوز کے طور پر چلاتے رہے کہ وزیراعظم کی صاحبزادی کی سکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کی گاڑی نے نہ صرف عمران خان کی ہمیشرہ کی گاڑی کو ٹکر ماری بلکہ اُن پر اسلحہ بھی تان لیا اور پھر معلوم ہوا کہ مریم نواز شریف تو اس وقت لاہور میں موجود ہی نہیں تھیں۔
اُنھوں نے کہا کہ کسی بھی چینل نے اس غلط خبر پر لوگوں سے معافی نہیں مانگی۔
واپس کریں