دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مقبوضہ کشمیر سے ' ایل او سی' وعبور کرنے والے کشمیری نوجوانوں کو بھارت کے حوالے کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے، ، سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کا حکومت پاکستان سے مطالبہ
No image مظفرآباد ( کشیر ررپورٹ ) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حید ر خان نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے وادی گریز علاقے سے سیز فائر لائین، لائین آف کنٹرول عبور کر کے گلگت بلتستان کے استور علاقے میں داخل ہونے والے دو کشمیری نوجوانوں کو ہندوستان کے حوالے کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے،مقبوضہ کشمیر کے دونوں باشندے ہندوستان یا پاکستان کے شہری نہیں ہیں، گلگت کی ایک عدالت کا انہیں ہندوستان کے حوالے کرنے کا فیصلہ درست نہیں ہے، ان دونوں نوجوانوں کو آزاد کشمیر میں آباد کیا جائے ۔ راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے جان بچا کر کنٹرول لائن عبور کرنے والے دو ریاستی باشندوں کو بھارت کے حوالے کرنے فیصلہ نا قابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ گلگت کی ایک عدالت نے گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کرنے والے دو کشمیری نوجوانوں کو ، جو گلگت جیل میں قید تھے، ان کو ہندوستانی جاسوس ہونے کے الزام سے بری کردیا تاہم انہیں واہگہ باڈر کے ذریعے ہندوستان کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔
بھارتی مقبوضہ کشمیر کے علاقے گریز سے نور احمد وانی اورفیروز لون نام ریاستی باشندوں نے بھارت مظالم سے تنگ آکر2018 میں کنٹرول لائن عبور کی لی تھی ، دونوں ریاستی باشندوں کو سیکورٹی فورسز نے تفتیش کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا تھا ، گلگت بلتستان کی عدالت نے فارنر ایکٹ کے تحت اس سال اپریل میں دونوں ریاستی باشندوں کو واہگہ باڈر سے بھارت کے حوالے کرنے کا فیصلہ سنایا تھا ، دونوں ریاستی باشندوں نے بھارت کے حوالے کرنے کے فیصلے کے خلاف جیل سے خط لکھ دیا جس میں انہوں نے بتایا کہ اگر ہمیں بھارت کے حوالے کیا گیا تو وہ ہمیں قتل کر دیں گے ۔
آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ یہ دونوں نوجوان ہمارے شہری ہیں، انہیں آزاد کشمیر بھیجا جائے ، آزاد کشمیر میں پچاس ہزار سے زائد مہاجرین مقیم ہیں،د دونوں ریاستی باشندے آزاد کشمیر میں زندگی گزاریں گے،
راجہ فاروق احمد خان سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ گلگت کی عدالت نے درست فیصلہ نہیں کیا ، یہ دونوں ریاستی باشندے ہیں پاکستان یا بھارت کی شہری نہیں ہیں کہ ان کے خلاف فارن ایکٹ کے تحت فیصلہ کیا جائے ، دونوں ریاست باشندوں کو آزاد کشمیر کی حوالے کیا جائے ۔
آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے میڈیا کے نام جاری اپنے بیان میں گلگت سیشن کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے گریز کے علاقے سے دو افراد جو جان بچانے کی خاطر اس خطے میں آئے، انہیں واپس براستہ واہگہ بارڈر مقبوضہ کشمیر بھیجنے کے عدالتی حکم پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے ایک حصے سے دوسرے حصے میں آنے والوں نے جرم نہیں کیا وہاں مظالم سے تنگ آکر یہاں نوے کی دہائی سے لیکر اب تک 50 ہزار کے قریب مہاجرین آئے جنہیں یہاں کسی اجنبیت کا سامنا نہیں، وہ ریاست کے باشندے ہیں گلگت بلتستان ریاست جموں کشمیر کا حصہ وہاں سے ان کی بیدخلی اور عدالتی حکم کے تحت ہندوستان کو واپسی کسی صورت قبول نہیں، گلگت پولیس نے ان پر مقدمہ دائر کرکہ زیادتی کی جبکہ سیز فائر لائن کراس کرکہ یہاں آنے والے مقبوضہ کشمیر کے باشندوں نور محمد وانی اور فیروز احمد لون نے بذریعہ درخواست حکومت گلگت بلتستان اور عدالت استدعا کی ہے کہ انہیں واپس ہندوستان بھیجنے کے بجاے آزادکشمیر بھیجا جاے۔ راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ پولیس نے ان کے خلاف کیس دائر کے کے زیادتی کی ، براستہ واہگہ واپس بھیجنے کے فیصلے پر احتجاج کرتے ہیں، چیف جج گلگت ہائیکورٹ کو نوٹس لینا چاہیے، کس کے کہنے پر یہ فیصلہ کیا گیا کیا؟ یہ بھی کسی طے شدہ ایجنڈے کا حصہ ت تو نہیں؟ ایسے کسی فیصلے کو کشمیری نہیں مانتے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پوری ریاست جموں کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ رائے شماری کے ذریعے ہونا ہے اس ریاست کے باشندوں پر آر پار جانے کے لیے کوئی پابندی نہیں ہے۔
واپس کریں