دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
توہین عدالت کیس ، عمران خان دوہری مشکل سے دوچار
No image اسلام آباد ( کشیر رپورٹ) تحریک انصاف کے سربراہ توہین عدالت کیس میں نہایت مشکل صورتحال سے دوچار ہیں،عمران خان عدالت سے غیر مشروط معافی مانگنے یا معافی طلب نہ کرنے، دونوں صورتوں میں قید اور نااہلی کی سزا سے دوچار ہو سکتے ہیںْ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے مہلت دیئے جانے کے باوجود عمران خان خاتون مجسٹریٹ کو دھمکیاں دینے کے الزام میں توہین عدالت کے مقدمے میں اپنا جواب پیش کرتے ہوئے اپنے کہے پر افسوس کا اظہار تو کررہے ہیں لیکن معافی طلب نہیں کر رہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو دو ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے22ستمبر کو ان کے خلاف فرد جرم عائید کرنے کا حکم سنایا ہے۔
بعض قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ اگر عمران خان عدالت سے غیر مشروط معافی طلب کرتے ہیں تو وہ عدالت کے رحم و کرم پہ ہوں گے اور دفاع کا حق کھو دیں گے اور یہ کہ غیر مشروط معافی مانگنے کی صورت یہ عدالت کی صوابدید ہے کہ عدالت معافی کو تسلیم کرتی ہے یانہیں۔عمران خان 22ستمبر، فرد جرم عائید کرنے سے پہلے بھی عدالت سے غیر مشروط معافی طلب کر سکتے ہیں۔اگر عدالت عمران خان کو توہین عدالت کے جرم میں مجرم قرار دیتی ہے تو عمران خان کو زیادہ سے زیادہ چھ مہینے کی قید ہو سکتی ہے اور سزا کی صورت آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت عمران خان 5سال کے لئے عملی سیاست کے لئے نااہل ہو جائیں گے۔
اس بات کا امکان پایا جا رہا ہے کہ عمران خان توہین عدالت کے جرم پہ عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لیں گے اور عدالت اس صورت انہیںمعاف بھی کر سکتی ہے۔ تاہم اس معاملے میں یہ صورتحال بھی درپیش ہے کہ عمران خان اپنی انا پرستی اور ہٹ دھرم شخصیت کے تناظر میں عدالت سے معافی طلب کرنے سے گریزاں ہیں کیونکہ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اس صورت انہیں سیاسی نقصانات سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے اور ان کی طرف سے عدالت سے معافی مانگنے پر ان کے حامیوں کا مورال گر جائے گا۔
واپس کریں