دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کشمیریوں کی شناخت اور تشخص ہی ان کی محافظ ہے۔ سردار عتیق احمد خان
No image مظفرآباد( پ ر )سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر و صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد نے کہا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر جغرافیائی ، لسانی ،تاریخ،کلچر و ثقافت کے طور پر کشمیر کا حصہ ہے۔ کشمیر کے جغرافیائی ، تاریخی اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھ ہی آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کی قیادت نے قیام پاکستان سے قبل ہی پاکستان سے وابستہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔بھارت کے 5اگست 2019کے اقدام کے جواب میں حکومت پاکستان آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان، مہاجرین مقیم پاکستان، مہاجرین کشمیر مقیم آزاد کشمیر اور تارکین وطن کا ڈیٹا بیس تیار کرے تاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا جو تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس کا موثر جواب دیا جا سکے، اقوام متھدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر میں بھارت آبادی کا تناسب تبدیل نہیں کر سکتا اس کا اس طرح کا اقدام غیر قانونی ہو گااور نہ دنیا اس کو تسلیم کرے گی۔ مسئلہ کشمیر ڈیرھ کروڑ کشمیریوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے ۔ کشمیریوں کا حق خودارادیت عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔
ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام مختلف جامعات کے طلبہ و طالبات کے لئے منعقدہ انٹرن شپ پروگرام سے مسئلہ کشمیر کی موجودہ صورت حال اور مستقبل کا لائحہ عمل کے عنوان سے بحیثیت مہمان مقرر خظاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈائریکٹر جموں و کشمیر لبریشن کمیشن وKPRIراجہ سجاد لظیف خان نے انٹرن شپ پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔
مہمان مقرر سردار عتیق احمد نے کہا کہ میری حکومت پاسکتان کو تجویز ہے کہ وہ موجودہ حالات کے تناظر میں مسئلہ کشمیر پر اقوام متھدہ کی قراردادوں سے باہر نہ نکلے، اور 5اگست 2019کے بعد کے کشمیر پر مذاکرات نہ کرے اور اس موقت پر سختی سے کاربند رہے کہ مسئلہ کشمیر کشمیریوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراجہ کشمیر نے بھارت سے کوئی الحاق نہیں کیااور نہ ہی ہندوستان اس فرضی الحاق کو دنیا کے کسی فورم پر پیش کر سکا ہے تحقیق کے مطابق مہاراجہ کے الحاق کی کوئی دستاویز موجود نہیں۔ مہاراجہ کشمیر نے 12اگست1947کو پاکستان اور بھارت کو سٹینڈ سٹل ایگریمنٹ کی پیش کش کی لیکن بھارت نے مہاراجہ کی یہ پیکشن مسترد کر دی اور پاکستان نے 15اگست کو یہ پیش کش قبول کر لی اور 15اگست1947 کشمیر کی سرکاری عمارات کا پرچم لہرا دیا گیا اور 16اگست کو سرینگر سے جو ڈاک نکل اس پر پاکستان پوسٹل سروسز کی مہر تھی۔یہ سلسلہ 26اکتوبر 1947 تک جاری رہا اور 27اکتوبر1947کو بھارت نے کشمیر میں فوجیں اتار دیں یوں 27 اکتوبر کو ہندوستان نے آزاد ریاست پر حملہ کیا ۔ مسئلہ کشمیر کو بھارت ہی اقوام متحدہ میں لے کر گیا۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیریوں کے حق کودارادیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک میں مقبوضہ کشمیر کو بھی شامل کیا جائے اور ایسا وقت آ سکتا ہے کہ بھارت جو اس وقت سی پیک کا سب سے بڑا مخالف ہے اور کل وہ سی پیک میں شامل ہونے کی درخواست کرے کیونکہ یہ اس خطہ کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔ سردار عتیق احمد نے کہا کہ تمام تر مسائل کے باوجود خطہ میں پاکستان کی اہمیت ہے پاکستان کی اس خطہ میں اہم ترین حیثیت ہے اور کوئی پاکستان کی اس حیثیت کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستانی قوم ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور کشمیریوں نے ہمیشہ لازدال یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ کشمیریوں کی منزل بھارت سے آزادی ہے ۔ہر کشمیری بھارت سے آزادی چاہتا ہے۔ ایک سوال کے جواب مین انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس کشمیریوں کی سواد اعظم جماعت ہے اور اس جماعت کی قیادت نے جدوجہد آزادی میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اپنی شناخت ہر حال میں برقرار رکھنی ہے ۔ کشمیریوں کی شناخت اور تشخص ہی ان کی محافظ ہے۔
واپس کریں