دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مسئلہ کشمیر باہمی طور پر مزاکرات سے حل کرنے کے عالمی عہد میں ہندوستان کی ناکامی
No image اسلام آباد( کشیر رپورٹ)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریئس نے سیلاب کی صورتحال میں پاکستان کے دورے کے موقع پر اسلام آباد میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ میں نے ہمیشہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے بھارت کو ثالثی کی پیشکش کی ہے لیکن بھارت کشمیر کے مسئلے کو پاکستان کے ساتھ باہمی معاملہ سمجھتا ہے، بھارت نے اب تک کشمیر پر اقوام متحدہ کی ثالثی کو قبول نہیںکیا ہے،اقوام متحدہ اس بات پہ توجہ دیتی ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہئے۔
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان1971میں طے پائے شملہ سمجھوتے میں اس وقت کشمیر کے مسئلے کو دونوں ملکوں کے درمیان باہمی معاملہ قرار دیتے ہوئے اسے باہمی طور پر حل کئے جانے کا عہد کیا گیا تھا کہ جب پاکستان مشرقی پاکستان میں ہندوستان کے خلاف جنگ ہار گیا تھا اور نوے ہزار کے قریب پاکستانی فوجی ہندوستان کی قید میں تھے۔اس کے بعد کئی بار علاقائی اور عالمی سطح پہ ہندوستان کی طرف سے یہی بات دہرائی جاتی ہے کہ کشمیر کے مسئلے میں عالمی برادی ، عالمی اداروں کو مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے، یہ مسئلہ پاکستان اورہندوستان کا باہمی معاملہ ہے دونوں ملک مزاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کر لیں گے اور اب بھی ہندوستان کا کشمیر کے مسئلے پہ یہی موقف ہے۔
دوسری طرف جب کشمیر کے مسئلے پہ پاکستان کے ساتھ مزاکرات کی بات ہوتی ہے تو ہندوستان کا موقف یہ ہوتا ہے کہ تمام متنازعہ ریاست جموں وکشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے اور مزاکرات پاکستان کے زیر انتظام کشمیر ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے بارے میں ہوں گے۔ہندوستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر پرامن طور پرحل کئے جانے سے انکار کی صورتحال میں 1988سے ہندوستانی زیر انتظام کشمیر میں کشمیریوں کی مسلح مزاحمتی تحریک شروع ہوئی اور ان34سالوںکے دوران ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں ایک لاکھ سے زائد کشمیری ہلاک کئے جا چکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں ہندوستانی فورسز اہلکار بھی اس دوران آزادی پسندکشمیری مزاحمت کاروں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے ہیں۔
یوں ہندوستان کی طرف سے کشمیر کا دیرینہ مسئلہ پاکستان کے ساتھ مزاکرات سے حل کرنے کے عہد کو 51سال گزر جانے کے باوجود ہندوستان اپنے اس عہد میں پیش رفت کرنے میں ناصرف ناکام بلکہ اس مسئلے کو پرامن طور پر حل کرنے سے گریز کی راہ اپنائے ہوئے ہے۔ اس صورتحال کے تناظر میں پاکستان انتظامیہ کو عالمی سطح پہ اس حوالے سے سرگرم سفارتی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے کہ ہندوستان کشمیر کا مسئلہ پاکستان کے ساتھ باہمی طور پر حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور نصف صدی کی صورتحال اس بات کی گواہی پیش کرتی ہے۔
دوسری طرف مسئلہ کشمیر ،مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال سے متعلق پاکستان انتظامیہ کی طرف سے پسپائی اختیار کرنے کی حکمت عملی سے ہندوستان کو مزاحمتی تحریک چلانے والے کشمیریوں کے خلاف بڑی سہولت حاصل ہوئی ہے اور مقبوضہ کشمیر پر اپنے غاصبانے قبضے کو مضبوط بنانے کے اقدامات کے لئے ہندوستان کی حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ یوں کشمیر پر پاکستان انتظامیہ کی کمزور پالیسی کے پیش نظرہندوستان انتظامیہ میں یہ تصور مضبوط ہوا ہے کہ کشمیریوں کے خلاف بھرپور جابرانہ کاروائیوں اور فوجی طاقت کے استعمال سے کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک کو کمزور سے کمزور تر کرتے ہوئے غیر موثر کیا جا سکتا ہے اور کشمیر سے متعلق ہندوستان کے اہداف حاصل کئے جا سکتے ہیں۔



واپس کریں