دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
طالبان حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پہ سابق افغان خاتون رکن پارلیمنٹ کی اقوام متحدہ میں پریس کانفرنس
No image نیو یارک ( کشیر رپورٹ) اقوام متحدہ کی ایک نیوز کانفرنس میں افغانستان کی ایک سابق رکن پارلیمنٹ ناہید فہد نے پیر کو کہا کہ طالبان انسانی حقوق کے دشمن ہیں اور 'جنسی امتیاز 'کو بڑھاوا دے رہے ہیں ۔ انہوں نے دنیا سے اپیل کی کہ طالبان کو انسانی حقوق کے خلاف کارروائی کی وجہ سے ' صنفی ' بنیاد پر امتیازی سلوک کرنے والی حکومت قرار دیا جائے ۔2010 میں افغانستان کی سب سے کم عمر رکن پارلیمنٹ بننے والی خواتین کی انسانی حقوق کی کارکن ناہید فہد نے کہا کہ امتیاز سلوک کرنے والی حکومت کے ٹھپے نے جنوبی افریقہ میں تبدیلی لانے میں بڑا کردار ادا کیا تھا اور یہ افغانستان میں تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوںنے اقوام متحدہ کی ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ خواتین کی سرگرمیوں پر پابندی، لڑکیوں کو سیکنڈری سطح پر اسکول کی تعلیم کی اجازت نہیںدینے اور ا ن کے نوکری کرنے پرپابندی کے نتیجے میں افغان خواتین کی مزید کہانیاں سنائی دے رہی ہیں ، جب وہ بے بس نا امید ہونے کی وجہ سے خودکشی کر رہی ہیں۔ انہو ںنے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی موت اس بات کی علامت ہے کہ افغانستان میں ان کے لیے زندگی کتنی مشکل ہے۔ وہ موت کو گلے لگانے کو طالبان کے دور حکومت میں رہنے سے بہتر آپشن سمجھ رہی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عالمی رہنما اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے لیے اگلے ہفتے ہونے والے اپنے اجلاس میں افغانستان سے باہر رہنے والی افغان خواتین کو سننے اور ملنے کے لیے وقت نکالیں گے۔ فہد نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عالمی رہنما سمجھیں گے کہ افغانستان میں صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک ہو رہا ہے ، کیونکہ طالبان خواتین کو غلط استعمال کر رہے ہیں، انہیں معاشرے میں دوسرا درجہ دے رہے ہیں اور ان کے انسانی حقوق چھین رہے ہیں۔
واپس کریں