دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
' بی جے پی ' حکومت تمام اقلیتی اداروں کو تباہ کر رہی ہے، اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ گووند بالی
No image نئی دہلی(کشیر رپورٹ) وزی راعظم نریندر مودی کی سربراہی میں قائم ' بی جے پی 'حکومت پر تمام اقلیتی اداروں کو تباہ کرنے پر آمادہ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کے وکیل ایڈووکیٹ گووند بالی نے کہا ہے کہ اس وقت مدرسہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے کل سکھ اقلیتی اداروں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ حکومت مدرسوں پر لگام لگانے کی ہدایت دے رہی ہے اور اس کے بعد تمام اقلیتی ادادروں پر شکنجہ کسا جائے گا۔ انہوں نے کی بدترین صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں ایک ٹوئٹ کرنے والوں کوفوراپکڑ کر سزا دی جاتی ہے لیکن ملک میں زہر اگلنے والوں کو نہ صرف آزاد چھوڑ دیا جاتا ہے بلکہ پھول مالائیں بھی پہنائی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہندوستانی کمیونزم اور روس کی کمیونزم سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ وہاں کے حالات اور یہاں کے حالات اور سمجھ میں بہت فرق ہے۔ انہوں نے ملک میں لاقانونیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) ہتھیار لیکر نکلتا ہے لیکن اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ اس لئے آر ٹی آئی ڈال کر معلوم کرنا چاہئے کہ کس قانون کے تحت اس کو چھوٹ حاصل ہے۔
آل انڈیا تنظیم انصاف کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر اے اے خاں نے تنظیم انصاف کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہاکہ اس تنظیم کا مقصد بیداری پیدا کرنا ہے تمام اقلیتوں کو بیدار کرنا ہے۔ ہمارے سماج میں تمام اقلیتوں کی حالت بہت ہی زیادہ بد تر ہے۔ان کے پاس پوری معلومات نہیں ہوتی کہ کسی سرکاری اسکیم کا فائدہ اٹھا سکے یا ان کے پاس پورے کاغذات نہیں ہوتے۔ جب کو اقلیتوں کے لیے اتنی طرح کی اسکیم ہے مگر معلومات نہ ہونے کی وجہ سے وہ ان تمام اسکیموں اور سہولیات سے محروم ہیں۔
انہوں نے ملک میں نفرت انگیز ماحول کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ فرقہ پرستوں نے جو حالات پیدا کردئے ہیں اس سے آپ پچاس سال تک پیچھا نہیں چھڑا سکتے۔ ملک کے تعلیمی ادار، سماج اور ہر جگہ زہر پھیلایا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ فرقہ پرستی ہندو کی ہو یا مسلمانوں کی دونوں ہی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو فرقہ پرستی کی دلدل میں پھینک دیا گیا ہے اگر لڑائی کرنا ہے ہمیں آر ایس ایس کے آئیڈیا سے لڑائی کرنی ہوگی۔
معروف سماجی کارکن ویویک شریواستو 2024کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ آنے والے وقت کے حالات بہت زیادہ خراب ہونے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں میں صرف مسلمان ہی نہیں آتے بلکہ اس میں تمام مذہب کے لوگ آتے ہیں جو غریب ہے جن کے پاس وسائل نہیں ہے،جن کے پاس معلومات نہیں ہے۔ ہندوستان میں صرف ذات اور تعلیم کے نام پرہی اقلیت نہیں ہے بلکہ زبان کے نام پر بھی اقلیت ہے۔جن کے پاس معلومات کو پہنچنے ہی نہیں دیا جاتا۔پسماند طبقات کو دبایاچلا جاتا ہے۔ اقتدار تو چند لوگوں کے ہاتھ میں ہے اور اسی بنیاد پر وہ کمزور اور پسماندہ طبقے کو اور زیادہ دباتے ہیں ان پر ظلم کرتے ہیں۔
آل انڈیا تنظیم انصاف دہلی کے کنوینر شکیل الرحمان نے کہاکہ ایک ایسی تنظیم ہے جو اقلیتوں کے لیے کام کر رہی ہے۔ہندوستان میں اقلیتوں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ ملک میں جتنی بھی اقلیتی قوم ہے ان سب کو طرح طرح سے پریشان کیا جا رہا ہے۔ان کے حقوق کو ختم کیا جا رہا ہے۔ان سے ووٹ کا حق قانونی حق بھی چھینا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ یو این آئی کے صحافی عابد انور، ایڈووکیٹ عطا خاں، عبدالقیوم، محمد مسلم اور دیگر لوگوں نے بھی اظہار خیال کیا۔

واپس کریں