دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستان کی کریہہ ، کشمیری کش جمہوریت
اطہرمسعود وانی
اطہرمسعود وانی
ہندوستان اپنی کشیر آبادی کے تناظر میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعوی کرتا ہے لیکن جمہوریت کے تقاضوں کو دیکھا جائے تو ہندوستان کی نام نہاد جمہوریت اکثریتی ہندوئوں کی انتہا پسندی کی دھونس اور ہٹ دھرمی پہ مبنی نظر آتی ہے۔ہندوستان میں طویل عرصہ حکمرانی کرنے والی کانگریس اور موجودہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسیوں کا موازنہ کیا جائے تو اقلیتوں اور کشمیریوں کے خلاف دونوںپارٹیوں کی ظالمانہ، انسانیت سوز کاروائیوں میں صرف حکمت عملی کا ہی فرق نظر آتا ہے، اس متعلق دونوں کے عزائم ایک جیسے ہی ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کانگریس چانکیہ کے فلسفے کے مطابق اقلتیوں، کشمیریوں کے خلاف انسانیت سوز کاروائیوں کو پردے میں جاری رکھتی آئی ہے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی، جو ہندوستان کی انتہا پسند ہندو تنظیموں کا سیاسی روپ ہے، یہ پالیسی رکھتی ہیں کہ وہ اکثریت میں ہیں لہذا انہیں چھپ چھپا کر کام کرنے کے بجائے کھل ، اعلانیہ طورپر اپنے عزائم کی تکمیل کے لئے کام کرنا چاہئے۔

ہندوستان میں ہر سال26جنوری یوم جمہوریہ کے طور پر سرکاری سطح پہ منایا جاتا ہے تاہم مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری اس دن کو یوم سیاہ کے طورپر مناتے ہیں۔ہندوستان میں بالخصوص گزشتہ چند عشروں سے اقلیتوں کے خلاف سرکاری پشت پناہی سے پر تشدد ہلاکت خیز کاروائیاں کے تسلسل پر بڑی تعداد میں عالمی تنظیموں کی رپورٹس ریکارڈ کا حصہ ہیں۔مقبوضہ جموں وکشمیر کی حیثیت ہندوستان میں رہنے والی اقلیتوں سے یوں مختلف ہے کہ ریاست جموں وکشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ایسا متازعہ خطہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی کشمیریوں کی رائے شماری سے طے کیا جانا ہے۔یوں مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستانی حکومت کے ظلم اور جبر میں منفرد شدت نظر آتی ہے۔

گزشتہ 35سال کے دوران ، اب تک مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک لاکھ سے زائد ریاستی باشندے ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں ہلاک کئے جا چکے ہیں، ہزاروں قید، ہزاروں معذور، لاتعداد اجتماعی قبریں، عصمت دری کے متعدد واقعات، کشمیریوں کی جائیدادوں کو مستقل طور پر سرکاری تحویل میں لینا، ہندوستانی فورسز کو کشمیریوں کے خلاف قتل و غارت گری کی کاروائیوں میں مکمل تحفظ فراہم کرنے اور کشمیریوں کو بغیر کسی الزام کے قید میں رکھے جانے پر مبنی قوانین سمیت ظلم و جبر کا وہ کون سا حربہ ہے جو ہندوستان کشمیریوں کے خلاف استعمال نہیں کر رہا۔

چند ہفتے قبل ہی ہندوستانی حکومت کی ایک رپورٹ میں اس بات پہ تشویش ظاہر کی گئی تھی کہ امریکہ اور یورپی ممالک کے ساتھ ہندوستان کے گہرے اقتصادی و فوجی تعاون کے تعلقات کے باوجود مغربی ممالک مسئلہ کشمیر سے متعلق ہندوستان کے موقف کی تائید نہیں کر رہے ہیں۔گزشتہ تقریبا دو عشروں سے ہندوستان نے مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو کشمیر کاز کی حمایت سے متعلق پسپائی کے اقدامات اٹھانے پر مجبور تو کیا لیکن اس کے باوجود اس کی یہ توقع پوری نہیں ہوسکی کہ پاکستان مقبوضہ جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال اور مسئلہ کشمیر سے مکمل طور پر دستبردار ہوجائے۔

یوں یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ ہندوستان مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل سے متعلق کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک کو ختم کرنے اور ظلم و جبر اور سازشوں کے تمام حربے استعمال کرنے کے باوجود کشمیر کا مسئلہ مستقل طو ر پر حل کرنے میں ناکام چلا آ رہا ہے۔یوں یہ بھی حقیقت ہے کہ کشمیریوںکی مزاحمت کا جاری رہنا ہی کشمیریوں کی کامیابی کی نوید ہے۔جلد یا بدیر ہندوستان کو یہ حقیقت تسلیم کرنا ہی ہو گی کہ کشمیر کا مسئلہ حل نہ کرنا خود ہندوستان کی سب سے بڑی ناکامی ہے اور اس مسئلے کو پر امن اور منصفانہ طریقے سے مستقل طور پر حل نہ کرنے سے خطے میں وسیع پیمانے پہ تباہی کے امکانات ہر وقت موجود رہیں گے۔


اطہر مسعود وانی
03335176429



واپس کریں