دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستانی حکومت نے میر واعظ عمر فاروق کو4سال کی نظربندی کے بعد رہا کر دیا، ہم بات چیت سے مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں،میر واعظ کا رہائی کے بعد جامع مسجد میں خطاب
No image سرینگر( کشیر رپورٹ) مقبوضہ جموں وکشمیر کی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو ہندوستانی حکومت نے جمعہ کو 4سال کی نظر بندی کا خاتمہ کر دیا ہے اور اب نہیں اپنے گھر سے باہر جانے اور سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں خطبہ دینے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔ میرواعظ عمر فاروق پہلے حریت رہنما ہیں جنھیں ہندوستانی حکومت نے 2019 کے بعد پہلی مرتبہ عوامی اجتماع سے خطاب کی اجازت دی ہے۔ میرواعظ عمر نے اپنی رہائی کے بعد جمعہ کو جامع مسجد میں اپنے خطاب کے آغاز میں ہی یہ بتایاکہ جمعرات کی شام کو پولیس کے افسروں نے ان کے گھر جا کر انھیں مطلع کیا کہ وہ کہیں بھی جانے کے لیے اب آزاد ہیں اور وہ جمعہ کے روز جامع مسجد میں خطاب بھی کر سکتے ہیں۔
میرواعظ عمر فاروق نے اپنے خطاب میں کہا کہ پانچ اگست 2019 کو انڈین حکومت نے لوگوں کی مرضی کے خلاف یکطرفہ طور پر جموں کشمیر کی خصوصی آئینی پوزیشن کو ختم کر کے جموں کشمیر کو تقسیم کیا اور اس واقعے کے بعد لوگوں نے جن مصائب کا سامنا کیا، آج بھی صورتحال مختلف نہیں ہے۔ میر واعظ عمر فاروق نے جیلوں میں قید سیاسی رہنمائوں، انسانی حقوق کے رضاکاروں اور نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ بات چیت اور امن عمل کی وکالت کی ہے، اس عمل میں شریک بھی ہوئے ہیں حالانکہ اس کا ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑا۔کبھی ہمیں علیحدگی پسند کہا گیا اور کبھی امن مخالف اور کبھی وطن دشمن کہا گیا۔ لیکن حریت کانفرنس کا جو دیرینہ موقف ہے وہی آج بھی ہے کہ ہم بات چیت سے ہی مسائل کا حل چاہتے ہیں اور جموں کشمیر میں ہر فرقے، ہر مذہب اور ہر طبقے کے لئے یکساں طور پر امن اور مسائل کا حل چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس جموں کشیرکو درپیش مسائل پر اپناموقف ظاہر کرتی رہی ہے لیکن مقامی میڈیا کو ہمارے بیانات شائع کرنے سے روکا گیا۔ لیکن ہم آج بھی یہی کہتے ہیں جموں کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے جس کی تصدیق عالمی برادری کر چکی ہے اور اس کا حل صرف اور صرف پرامن بات چیت سے ممکن ہے۔انھوں نے کہاکہ حالات عنقریب ہمارے حق میں بدل جائیں گے۔انھوں نے اپیل کی کہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں، صبر اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کریں۔میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ 1947 کے بعد جموں کشمیر کا ایک حصہ انڈیا کے پاس ہے، کچھ حصہ پاکستان کے پاس ہے اور کچھ حصہ چین کے پاس ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے جموں کشمیر کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول کو مصنوعی لکیر قرار دے کر کہا کہ اس لکیر کے دونوں جانب لوگ اپنے عزیز اور رشتہ داروں سے ملنے کے لیے ترس رہے ہیں۔
میرواعظ نے وزیراعظم نریندر مودی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جس طرح انھوں نے یوکرین تنازعے کے لیے صرف بات چیت کو واحد حل قرار دیا اور جنگ کو نقصان دہ بتایا وہ ایک درست موقف ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم نریندر مودی یوکرین کے معاملے میں جنگ کی بجائے پرامن مذاکرات کو ہی صحیح حل سمجھتے ہیں، ہم یاد دلاتے ہیں کہ ہم ہمیشہ سے امن عمل کی حمایت کرتے رہے جس کے لیے ہمیں نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ اسی لیے ہم آج بھی مسئلہ کشمیر کے حل کی خاطر پرامن بات چیت کو ہی صحیح سمجھتے ہیں۔ہم آج بھی سمجھتے ہیں کہ کشمیر کے مسئلے کا حل بات چیت سے ہی ممکن ہے۔میرواعظ عمر فاروق نے وادی چھوڑنے والے 33 کشمیری پنڈتوں کی واپسی کو بے حد ضروری قرار دیا اور کہا کہ پنڈت برادری کا مسئلہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں، اس مسئلے کو انسانی مسئلے کے طور پر دیکھنا چاہیے اور انسانی بنیادوں پر ہی حل ہونا چاہیے۔

واپس کریں