دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی مزاحمتی تحریک میں شمولیت کے شک والے والے افراد کے پائوں میں ' جی پی ایس' ٹریکر والا کڑا نصب کرنے کا سلسلہ شروع
No image سرینگر( کشیر رپورٹ) مقبوضہ کشمیر کو لاکھوں کی تعداد میں متعین ہندوستانی فوج و نیم فوجی دستوں کی تعیناتی اور شہریوں کے خلاف بدترین ظلم و جبر کی صورتحال میں ایک کھلی جیل سے تعبیر کیا جاتا ہے اور اب ہندوستانی حکومت نے مسئلہ کشمیر کے حل کے مطالبے کے ساتھ مزاحمتی تحریک چلانے والوں کے خلاف مزید ایک اقدام اٹھاتے ہوئے ان کے پائوں میں ' جی ایس پی ' ٹریکر نصب کرنا شروع کیا ہے جس سے ان پر ہر وقت نظر رکھی جا سکتی ہے۔ہندوستانی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے منافی ظلم و جبر پر مشتمل کئی کالے قوانین نافذ کر رکھے ہیں جن کے تحت ہندوستانی حکومت کسی کشمیری کو بھی گرفتار کر کے قید بھی کر سکتی ہے۔
اب ہندوستانی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی کشمیری پہ شک کی صورت اس کے خلاف مقدمہ درج کر کے اس کے پائوں میں ' جی پی ایس' والا کڑا پہنانے کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔ہندوستانی حکام کے مطابق یہ جی پی ایس ٹریکر ایسا ڈیوائس ہے، جو ملزم کے ٹخنوں کے گرد باندھ دیا جاتا ہے اور اس طرح اس کی نقل و حرکت پر ہمہ وقت نظر رکھی جا سکتی ہے۔ہندوستانی حکام کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر پولیس میں تحقیقاتی ایجنسی کے اہلکاروں نے دہشت گردی سے متعلق ضمانت پر رہا ملزموں کی نگرانی کے لیے جی پی ایس ٹریکر شروع کیا ہے۔ ہندوستانی عہدیداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی خصوصی عدالت نے سب سے پہلے آزادی کی مزاحمتی تحریک کے ایک ملزم پر جی پی ایس ٹریکر پازیب لگانے کا حکم جاری کیا تھا اور اسی فیصلے کے بعد محکمہ پولیس نے اس کی اہمیت کو سمجھا اور اس پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔جس کیس میں' این آئی اے' نے پہلی بار ایسا کرنے کا حکم دیا تھا اس کا تعلق ایک ملزم غلام محمد بھٹ سے تھا، جن کے خلاف دہشت گردی سمیت متعدد قسم کی ایف آئی آر درج تھیں۔ ان پر کالعدم تنظیم حزب المجاہدین کے ساتھ تعاون کرنے کا بھی الزام ہے۔ایسے مقدمات میں ملزم کو ضمانت شاذ و نادر ہی ملتی ہے، ٹاب ہندوستانی حکومت نے کشمیری حریت پسندوں کو ٹریکر لگانے کا فیصلہ شروع کیا، جس پر اب باقاعدہ عمل کیا جا رہا ہے۔
واپس کریں