خواجہ عمران الحق
آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے ڈسکور پاکستان کو ایک طویل انٹرویو دیا جس میں انہوں نے منصب سنبھالنے کے بعد اب تک کے حکومت کے اقدامات کو تفصیل سے بیان کیا۔وزیراعظم نے پروگرام کی میزبان کو آزادکشمیر میں گورننس کے نظام،مافیاز کے خاتمے،آئںدہ کے لائحہ عمل اور سب سے بڑھ کر یہ کہ معاشرے کے Neglected طبقے کیلیے دس ارب روپے کی لاگت سے انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کے حوالے سے بتایا جو ایک ایسا فلاحی منصوبہ ہو گا جس کی نظیر نہیں ملتی۔وزیراعظم نے کہا کہ الحمد للہ آزادکشمیر سے مافیاز کا خاتمہ کر دیا ہے،ٹمبر مافیا،سگریٹ مافیا اور فوڈ مافیا یہ سب اب آزادکشمیر میں ماضی کا حصہ ہیں۔وزارت عظمی کا حلف اٹھایا تو آزادکشمیر کا گورننس سٹرکچر تباہ حال تھا آج الحمد للہ گورننس کا نظام ٹریک پر واپس آ چکا ہے۔گورننس قانون کی عملداری اور جواب دہی کے نظام سے شروع ہوتی ہے اور قانون کی عملداری کا نفاذ وزیراعظم کی ذات سے شروع ہوتا ہے۔وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا کہ اللہ تعالیٰ جب بھی قلم میں اختیار دیتا ہے تو ذمہ داری کا احساس سو گنا بڑھ جاتا ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو یہ بدقسمتی ہے جس کی بھاری قیمت آپ کو دنیا میں بھی دینا پڑتی ہے اور آخرت میں بھی ادا کرنا پڑے گی،الحمد للہ میں سمجھتا ہوں کہ جب تک قلم میں اختیار ہے میں قابل احتساب ہوں کشمیر کے عوام کا اور سب سے بڑھ کر اس خالق کائنات کا جس کے حکم سے یہ اختیار مجھے ملا ہے،میں نے 20 اپریل کو وزیراعظم کا منصب سنبھالا تھا اور 20 مارچ 2024 کو مجھے گیارہ ماہ مکمل ہو جائیں گے،جب حلف اٹھایا تھا تو آزادکشمیر کا گورننس سٹرکچر تباہ حال تھا بلکہ 8 اکتوبر کے زلزلے کی مانند بکھرا پڑا تھا اس میں بیڈ گورننس اور کرپشن کے علاؤہ کچھ بھی نہیں تھا آج الحمد للہ یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ میں نے آزادکشمیر میں مافیاز کا خاتمہ کر دیا ہے،ٹمبر مافیا،سگریٹ مافیا اور فوڈ مافیا سب آزادکشمیر میں اب قصہ پارینہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاؤہ جو سب سے اہم کام تھا جو حکومت کا گڈ گورننس کا تصور ہے وہ دو چیزوں سے شروع ہوتا ہے قانون کی عملداری اور اس کا اطلاق وزیراعظم کی ذات سے شروع ہوتا ہے،میں نے خود کو قانون کے سامنے جوابدہ بنایا اور احتساب اپنی ذات سے شروع کیا دوسری چیز ہے احتساب کا ادارہ جو متروک ہو چکا تھا اسے دوبارہ زندہ کیا اور چیئرمین احتساب بیورو ک تقرر کیا،پبلک سروس کمیشن کا ادارہ جس سے ہمارے نوجوان بچوں اور بچیوں کا مستقبل وابستہ ہے ایسا پبلک سروس کمیشن بنایا جس کے چیئرمین کو وزیراعظم بھی فون کرنے کی جرات نہ کر سکے اس کے علاؤہ کفایت شعاری کے اقدامات کئے،سرکاری ٹرانسپورٹ بیت دھڑلے سے اور قانون کے مغائرت استعمال ہوتی تھی اسے روکا،فالتو گاڑیوں کو آکشن کر دیا،400 کے قریب گاڑیاں آکشن ہو چکی ہیں،ٹرانسپورٹ پالیسی اسظرح موثر کیا کہ اب سرکاری گاڑی سرکاری کام کے علاؤہ استعمال نہیں ہوتی،وزیراعظم بھی یہ کوشش کرتا ہے کہ وہ دو بجے کے بعد سرکاری گاڑی کا استعمال نہ کرے،شادی بیاہ،خوشی غمی میں جانا ہو تو پرائیویٹ گاڑی پر جاتا ہوں،85 سے اب تک وزیراعظم ہاؤس کے بجٹ میں ہمیشہ سپلیمنٹری گرانٹس آتی تھیں پہلی مرتبہ آزادکشمیر کے وزیراعظم سیکرٹریٹ کے بجٹ میں یہ معجزہ ہو گا کہ 30 جون تک 51 فیصد کٹ نظر آئے گا۔انہوں نے کہا کہ میرا دیرینہ خواب تھا کہ آزادکشمیر میں خواجہ سرا،بیوا خواتین،طلاق یافتہ خواتین،لاوارث بوڑھے مرد و خواتین،یتیم بچے اور معذور افراد کے لئے آزادکشمیر میں سپیشل پروٹیکشن پروگرام شروع کیا جائے الحمد للہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اور مجھے یہاں یہ کہنے میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کا جو ویژن تھا جس کے نتیجے میں پچھلے دو ماہ میں بین الوزارتی اجلاس ہوے،نگران وزیراعظم نے اس میں اہم کردار ادا کیا چیئرمین کمیٹی سابق وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل(ر) انور علی حیدر کی خصوصی کاوش سے آزادکشمیر کے تمام مسائل پر سیر حاصل گفتگو ہوئی جن پر ماضی میں کوئی بات بھی نہیں کرتا تھا،کشمیر کونسل کا مسئلہ حل ہوا،اربوں کی جائیداد آزادکشمیر حکومت کو واپس ملی،پی ٹی اے کے جو تقریبا 8 ارب روپے تھے وہ بھی واپس کر دئیے گئے اب الحمد للہ ہم دس ارب کی لاگت سے ایک انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے جا رہے ہیں اس میں سوسائٹی کے نظر انداز کئے گئے طبقے کو شامل کریں گے کسی کی عزت نفس مجروح کئے بغیر انہیں ایک مناسب رقم ملے گی،لائن میں کھڑے کئے بغیر ان کے گھر کی دہلیز پر انتہائی خاموشی سے انہیں حکومت کی جانب سے ایک ریلیف پیکج مستقل بنیادوں پر ماہانہ فراہم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاؤہ ترقیاتی کاموں پر فوکس ہے رٹھوعہ ہریام پل جو ایک ڈیڈ پراجیکٹ تھا اسے زندہ کیا اسکی لاگت بارہ ارب سے کم کر کے 4 ارب تک لائی ہے جلد اس پر کام شروع ہو جائے گا،جاگراں 2 بھی ایک ڈیڈ پراجیکٹ تھا اسے دوبارہ زندہ کیا ستمبر میں اس پر کام دوبارہ شروع ہو جائے گا،ہر حلقے میں 75 کروڑ روپے کی لاگت سے سڑکیں تعمیر کر رہے ہیں کیونکہ آزادکشمیر میں سیاحت کی ترقی سڑکوں کی بہتری سے مشروط ہے،نظام میں شفافیت لائے ہیں ای ٹینڈرنگ کے ذریعے 3 ارب روپے کی بچت کی،صحت اور تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کیلیے 22 سے 25 کروڑ روپے فی حلقہ فراہم کیا جا رہا ہے جس کا ٹینڈرنگ پراسیس جلد شروع ہو جائے گا،لوکل گورنمنٹ سیکٹر میں سوشل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ڈھائی ارب روپے اس مالی سال میں فراہم کئے،برقیات میں بوسیدہ انفرسٹرکچر کو بہتر بنانے کیلیے دو ارب روپے فراہم کئے۔صحت کے شعبے میں اصلاحات کیں،جب اقتدار سنبھالا تو آزادکشمیر کے سرکاری دفاتر میں حاضری کا تناسب تیس فیصد تھا بائیو میٹرک کا نظام نافذ کیا اس وقت آزادکشمیر کے سرکاری دفاتر میں حاضری کا تناسب 90 سے 95 فیصد ہے،ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں سٹاف کی حاضری یقینی بنائی،دو بجے کے بعد آزادکشمیر کے سرکاری تعلیمی اداروں کو ٹیوٹا کے حوالے کیا تاکہ وہ آزادکشمیر کے نوجوان بچوں اور بچیوں کو فنی تربیت دیں اور چھ ماہ کی تربیت کے بعد جو نوجوان بچہ یا بچی اپنا کاروبار کرنا چاہے یا کوئی کام کرنا چاہے اسکے لئے اخوت کے تحت 75 کروڑ روپے کا فنڈ رکھا ہے جسے اب بڑھا کر ایک ارب روپے کر ونگا تاکہ ٹیکنیکل شعبے میں کام کرنے والے بچے یا بچی کو ڈھائی سے تین لاکھ کا قرضہ بلاسود فراہم کر دیں۔انہوں نے کہا کہ 20 سے 40 کروڑ ادویات کا بجٹ تھا جو بیڈ گورننس کا شکار تھا ایک تو اسمیں اصلاحات کیں وزیر کی سطح پر کمیٹی بنائی خریداری کے نظام کو بہتر کیا اور اس میں ایک ارب روپے کا اضافہ کر دیا،آزدکشمیر میں عام آدمی کو تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے،ان لینڈ کے شعبے سے کالی بھیڑوں کو پاک کیا جس سے ریونیو میں چار سے پانچ ارب کا اضافہ ہوا،اپنے ریونیو سے جو بارہ ارب کا ترقیاتی بجٹ رکھا ہے الحمد للہ 30 جون تک اسے بھی مکمل کر لیں گے۔آزادکشمیر میں چھ ماہ تک میں 27 محکموں کا اکلوتا وزیر رھا میرے ساتھ دو وزیر تھے جو بغیر محکمے کے تھے اس دوران میری ہڈیوں کا گودا تک ہل گیا اٹھارہ سے انیس گھنٹے کام کیا،ترقیاتی اور گورننس کے نظام کو دیکھنا پڑا،کرپٹ بیوروکریسی کو سائیڈ کیا الحمد للہ آج میں یہ کہنے میں اطمینان محسوس کرتا ہوں کہ گورننس کے بنیادی نظام کو ٹھیک کیا ہے،بددیانتی جسے آزادکشمیر میں تحفظ تھا اسے خوف میں تبدیل کر دیا ہے ہماری سوسایٹی اس حد تک پولارائز ہو چکی تھی کہ کوئی ایماندار آدمی جب گھر جاتا تھا تو گھر والے اور پڑوسی اسے ذہنی مریض کہتے تھے،یہ سوسائٹی کے ساتھ نہیں چل پا رہا گراس روٹ لیول سے تبدیلی کی ہے ریاست کے عوام کو اب سمجھ آنا شروع ہوئی ہے 30 سال کی بوسیدگی اور تعفن کو صاف کرنا آسان نہیں تھا لوگوں کے منہ سے جب حرام کا لقمہ چھیننے کی کوشش ہوتی ہے تو وہ پھر موت کی دعا بھی کرتے ہیں،جادو ٹونے سے مدد لیتے ہیں اور سسٹم کے ساتھ ٹکرانے والے کو ختم کرنے کی تمام تر کوششیں کرتے ہیں جب سے یہ اقدام اٹھائے ہیں اب تک 25 سے 26 عدم اعتماد کی کوششیں ہو چکی ہیں،ایک دن میں چوبیس گھنٹے ہوتے ہیں تو 26 گھنٹے میرے خلاف عدم اعتماد ہو رہی ہوتی ہے لیکن میں اپنے ہر دن کو بہترین انداز میں گزارتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور وفاقی حکومت کی مدد سے چیزیں درست سمت میں جا رہی ہیں مافیاز کو جڑ سے اکھاڑ دیا ہے عوام کے ٹیکسوں کا سارا پیسہ عوام کی طرف جا رہا ہے چار سو کے قریب قانون سازی کی ہے تاکہ کوئی ان اقدامات کو واپس نہ کر سکے چوبیس گھنٹے میں سے سترہ سے اٹھارہ گھنٹے کام کرتا ہوں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوچ میں کنفیوز آدمی نہیں ہوں مظفرآباد کے پل شاہ سلطان کے افتتاح میں اپنی تختی نہیں لگوائی کیونکہ یہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے اس پر سرکاری شعبدے بازی نہیں چلنی چاہیے نہ سرکاری پیسے پر کسی کو نمایاں ہونا چاہیے،میں عوام میں سے ہوں اشرافیہ کا حصہ نہیں ہوں جس میں آپ جیتے نہیں جن سے ہاتھ ملانا پسند نہیں یہی عوام ہیں جو آپ کو منتخب کرتے ہیں پھر ان سے دوری کیسی،مستقبل میں ریونیو میں اضافہ کرنا ہے،غیر ترقیاتی اخراجات کم کرنا ہیں،ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہے،نوجوانوں کو فنی شعبے کی طرف لانا ہے،پاکستان اور آزادکشمیر میں بجلی کے بحران کو حل کرنے کیلییہائیڈرل کے شعبے میں زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے،آزادکشمیر کا پانی واٹر گولڈ ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاحت کے شعبے میں کام کرنا ہے،چھوٹے کاروبار کو وسعت دینی ہے،آزادکشمیر بنک کو شیڈولڈ بنک کا درجہ دلوانا ہے،سوشل سیکٹر ریفارمز پر سختی سے کاربند رہنا ہے،ریاست پاکستان اور عوام پاکستان سے رشتہ ہے،اسٹیبلشمنٹ اور نگران حکومت نے اونر شپ دی جو کسی سیاسی حکومت نے نہیں دی،ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جو اس سے پہلے نہیں ہوے الحمد للہ موجودہ چیف اور سابق نگران وزیراعظم نے بہترین کام کئے جس سے آزادکشمیر کے عوام کو سہولت ملی،کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اس لئے سوچ کے تسلسل کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف مظفرآباد آئے تھے انہوں نے فراخدلی سے کہا کہ آپ کے مسائل حل کرنے کیلیے آتا رہوں گا مجھے کافی امیدیں ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر خواتین کے حوالے سے پولرائز سوسائٹی نہیں ہے،کابینہ میں بھی خواتین وزراء ہیں،شرح خواندگی میں خواتین نمایاں کردار کی حامل ہیں،ملازمتوں میں بھی ان کا حصہ بہترین ہے،سمال انڈسٹریز میں گھریلو دستکاریوں کو مارکیٹ تک پہنچانے کیلیے حکومت سہولت فراہم کرے گی،سیاحت کیلیے شرط اول خوبصورتی ہے اور پرامن ماحول یہ دونوں آزادکشمیر میں موجود ہیں،آزادکشمیر میں سیاحتی پولیس رہنمائی کیلیے موجود ہے،لوگ فرینڈلی ہیں،سڑکیں ہر جگہ کیلیے موجود ہیں،خوبصورت علاقے برفباری والے ہیں سیاحت پر فوکس ہے نیلم اور پونچھ کے سیاحتی مقامات میں سے 6 مقامات کو ٹارگٹ کیا ہے ہاشوانی گروپ اور دیگر اداروں کے ساتھ ملکر کام کریں گے اس سلسلے میں ایم او یوز بھی ہوے ہیں،آزادکشمیر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو وی وی آئی پی پروٹوکول دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ڈسکوری پاکستان کے ساتھ قومی کاز کو بڑھانے میں حکومت کی سطح پر تعاون رہے گا اس سلسلے میں ایم او یو بھی سائن کریں گے تاکہ آزادکشمیر کے خوبصورت مقامات کو دنیا بھر میں اجاگر کیا جائے۔
واپس کریں