دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
10: دسمبر انسانی حقوق کا عالمی دن
شوکت علی ملک
شوکت علی ملک
دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن ہر سال 10 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس سلسلے کا آغاز 1948ء میں 'یونیورسل ڈکلریشن آف ہیومن رائٹس' کے عنوان سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایماء پر ہوا تھا۔انسانی حقوق کے حوالے سے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھنے والی اس دستاویز کا دنیا کی 500 سے زائد زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ اس اعلامیے میں دنیا کے ہر ایک انسان کو بلا امتیاز تمام بنیادی اور ناگزیر حقوق ملنے کو یقینی بنانے کی بات کی گئی ہے، خواہ اُس کا تعلق کسی نسل، رنگ، مذہب، جنس، زبان، سیاسی یا دیگر وابستگی، قومی یا معاشرتی حیثیت اور املاک سے ہوا۔رواں سال انسانی حقوق کے دن 2024 کا موضوع ''ہمارے حقوق، ہمارا مستقبل منتخب کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کا دن 2024، بچوں اور نوجوانوں کے درمیان انسانی حقوق، تعلیم کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرتا ہے جو چھوٹی عمر سے ہی مساوات، انصاف اور وقار کی اقدار کو فروغ دینے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ دن افراد اور اقوام کے لیے انسانی وقار کے تحفظ کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرنے کے لیے ایک یاد دہانی کا کام بھی کرتا ہے۔

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر محکمہ اطلاعات ضلع کوٹلی میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال اور اقوام عالم کی ذمہ داریوں کے حوالے مکالمہ کا اہتمام اور آگہی واک کی جارہی ہے جس میں ضلع بھر سے صحافی شرکت کریں گے۔ انسانی حقوق کے احترام میں اگر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو 1948سے اب تک مظلوم کشمیری ظلم و ستم کی چکی میں پس رہے ہیں اور 5 اگست 2019 کو ہندوستان نے آرٹیکل 370 کی تنسیخ سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی جس کے بعد سے اگست 2019 کے بعد سے 1 ہزار سے زائد کشمیری شہید، ڈیڑھ سو خواتین زیادتی کا شکار جبکہ 200 بچے یتیم ہو گئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد سے اب تک 22 ہزار سے زائد گرفتاریاں اور 1200 املاک نذرِ آتش کر دی گئیں، ہندوستان میں مسلمانوں، عیسائیوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں پر زمین تنگ ہے۔

بھارت میں گزشتہ دو دہائیوں سے اب تک بھارت میں تقریباً 500 سے زائد مساجد اور مزارات کو شہید کیا جا چکا ہے، 6 دسمبر 1992 کو اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں انتہا پسند ہندوؤں نے بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا۔2023 میں بھارت کی 23 ریاستوں میں عیسائیوں کے خلاف 400 تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے، 25 اگست 2008 کو ہندو انتہا پسندوں نے بی جے پی کے زیرِ حکومت ریاست اڑیسہ کے ضلع کندھمال میں سینکڑوں عیسائیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔چار دن تک جاری رہنے والے فسادات میں 600 عیسائی گاؤں اور 400 سے زائد چرچ نذرِ آتش کر ڈالے گئے اور صرف جنوری تا جون 2022 میں عیسائیوں کے خلاف 274 پرتشدد واقعات پیش آئے۔گزشتہ 5 برسوں میں نچلی ذات کے خلاف ڈھائی لاکھ سے زائد نفرت انگیز جرائم رپورٹ، نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو صرف 2021 میں دلت ہندوؤں کے خلاف 60 ہزار سے زائد جرائم رپورٹ ہوئے، اوسطاً ہر 10 منٹ میں ایک دلت کے خلاف تشدد کا واقعہ پیش آتا ہے۔ڈی ڈبلیو رپورٹ کے مطابق 2021 میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے 4 لاکھ سے زائد مقدمات درج کئے گئے، بھارت میں صحافت کا گلا گھونٹنے کے لئے انسدادِ دہشتگردی کے قوانین کا استعمال تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔2020 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتی جابرانہ ہتھکنڈوں سے تنگ آکر بھارت میں اپنا دفتر بند کر دیا تھا، 2022 میں آکسفیم اور 2023 میں مودی کے خلاف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی انڈیا کے دفاتر پر بھی 4 روز تک چھاپے مارے گئے۔

مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، ہمارے ہاں مختلف مذاہب کے لوگ اپنے تہوار آزادی سے مناتے ہیں مگر مقبوضہ کشمیر سمیت پورے بھارت میں ہندووآتہ کی سوچ کے تحت مختلف مذاہب کے ماننے والوں پر حملے کیے جاتے ہیں، ان کیلئے زمین تنگ کی جارہی ہے اور وہاں انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہورہی ہے، دنیا کو مقبوضہ کشمیر سمیت بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے کردار کرنا ہوگا۔اس دن یہ بھی لازم ہے کہ ہم بھارت کی طرف سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا بغور جائزہ لیں جہاں کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے۔ حق خودارادیت لوگوں کی اجتماعی اور انفرادی آزادی کا نام ہے تا کہ وہ آزادانہ طور پر اپنی سیاسی حیثیت کا انتخاب کریں اور معاشی، سماجی اور ثقافتی ترقی کو آگے بڑھائیں۔ حق خودارادیت کو ''دہشت گرد/انسداد دہشت گردی'' کے بیانیے کے ذریعے پامال کیا گیا اور فوجی کارروائیوں کے ذریعے کشمیریوں کے آزادی کے حق کو کچلنے کی کوشش کی گئی ۔ اس سلسلے میں ہمیں اپنی اجتماعی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کشمیر کے لوگ وہی حقوق اور آزادیوں سے لطف اندوز ہو سکیں جو آزاد ریاست کے کسی بھی شہری کو حاصل ہیں۔ پاکستان کشمیریوں کے جائز حق خودارادیت کے حصول کے لیے ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کا بھی عہد کرتا ہے۔

واپس کریں