دل بعض و حسد سے رنجور نہ کریہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
خدا کی قدر: ہماری غفلت اور اس کی مہربانیاں
منیزہ خان ۔سرینگر
اللہ کی ذات، جس کا کرم اور فضل ہمارے ہر سانس میں شامل ہے، جس کی رحمت ہر حد سے بڑھ کر ہے، اور جس کی محبت ہر تعلق سے بالاتر ہے، کیا ہم نے کبھی سوچا کہ اس کی قدر ہم نے کب کی؟ ہم دنیا کی عارضی محبتوں میں الجھے رہتے ہیں، مخلوق کے پیچھے بھاگتے ہیں، اور اپنے خالق کی محبت کو پسِ پشت ڈال دیتے ہیں۔ قرآنِ کریم ہمیں بار بار اللہ کی رحمت اور اس کے قرب کی یاد دلاتا ہے: اور جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں، تو (کہہ دیجیے کہ) میں قریب ہوں۔ میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرتا ہے۔ (البقرہ: 186) لیکن ہماری بے حسی کا یہ عالم ہے کہ ہم اس قرب کی پروا نہیں کرتے۔ ہمارا دل دنیا کی عارضی محبتوں اور لوگوں کی توجہ میں گم ہو جاتا ہے، اور ہم رب کی حقیقی محبت کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ مخلوق کی محبت بمقابلہ خالق کی محبت دنیاوی تعلقات، چاہے وہ محبت ہو، دوستی ہو، یا کسی بھی طرح کی قربت، سب عارضی ہیں۔ ہر تعلق کسی نہ کسی موقع پر کمزور پڑ جاتا ہے۔ لوگ ہمیں چھوڑ دیتے ہیں، دھوکہ دیتے ہیں، یا حالات کی مجبوری میں دور ہو جاتے ہیں۔ لیکن اللہ کی محبت؟ وہ ہر وقت ہمارے ساتھ رہتی ہے۔ وہ نہ کبھی ہمیں چھوڑتا ہے، نہ کبھی ہماری خامیوں کی وجہ سے ہم سے ناراض ہوتا ہے، اور نہ کبھی ہمیں تنہا چھوڑتا ہے۔ رسول اللہ ۖ نے فرمایا: "اللہ اپنے بندے سے ستر ماں سے زیادہ محبت کرتا ہے۔" (مسند احمد) سوچیے، اگر ایک ماں اپنی اولاد کے لیے بے لوث محبت رکھتی ہے تو اللہ کی محبت کس قدر بے مثال ہوگی؟ مگر افسوس، ہم نے اس محبت کو پہچانا ہی نہیں۔ ناشکری اور اللہ کی مہربانیاں اللہ کا ذکر قرآن میں بارہا آیا ہے: "اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلا گے؟" (الرحمن: 13) ہم اپنے رب کی دی گئی نعمتوں کا شمار بھی نہیں کر سکتے۔ صحت، رزق، سکون، اولاد، اور ہزاروں دیگر نعمتیں، جو ہمارے گناہوں کے باوجود ہمیں عطا کی جاتی ہیں، کیا ہم نے کبھی ان پر شکر ادا کیا؟ جب آزمائش آتی ہے، ہم شکوہ کناں ہو جاتے ہیں۔ لیکن قرآن ہمیں آزمائشوں کے بارے میں یوں تعلیم دیتا ہے: "ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے، خوف، بھوک، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے؛ اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔" (البقرہ: 155) کیا ہم نے ان آزمائشوں کو صبر کے ساتھ قبول کیا؟ یا ہم فورا اللہ سے شکایت کرنے لگے؟ اللہ کی یاد: ایک بھولا ہوا سبق ہم دنیا کی عارضی محبتوں میں اتنے مگن ہیں کہ ہمیں اللہ کی یاد دل کے کسی کونے میں دبی ہوئی سی لگتی ہے۔ لیکن جب تک ہم اپنے رب سے تعلق قائم نہیں کریں گے، ہماری روح کو سکون نہیں ملے گا۔ قرآن میں اللہ فرماتے ہیں: "خبردار! دلوں کو سکون اللہ کی یاد ہی سے ملتا ہے۔" (الرعد: 28) ہم اپنے دل کی بے چینی کو دنیاوی چیزوں سے بھرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن وہ سکون جو اللہ کی یاد میں ہے، کہیں اور نہیں مل سکتا۔ خالق سے تعلق کیسے مضبوط کیا جائے؟ 1. نماز قائم کریں: نماز وہ ذریعہ ہے جو ہمیں دن میں پانچ بار اللہ کے قریب کرتا ہے۔ نماز میں ہم براہِ راست اللہ سے بات کرتے ہیں، اپنی مشکلات بیان کرتے ہیں، اور اس کی مدد طلب کرتے ہیں۔ 2. قرآن کی تلاوت: قرآن وہ ہدایت ہے جو ہمیں ہر گمراہی سے بچاتی ہے۔ اس کے الفاظ ہمارے دل کو سکون بخشتے ہیں اور ہماری روح کو تازگی عطا کرتے ہیں۔ 3. دعا اور استغفار: اللہ کو وہ بندہ بہت پسند ہے جو اس سے مانگتا ہے۔ دعا کے ذریعے ہم اپنی خواہشات، خوف، اور امیدیں اللہ کے سامنے رکھتے ہیں۔ استغفار ہماری روح کو پاک کرتا ہے اور ہمیں اللہ کے قریب لے آتا ہے۔ 4. شکر گزاری: شکر گزاری اللہ کی نعمتوں کی قدر کرنا ہے۔ جو انسان شکر گزار ہوتا ہے، اللہ اس پر اپنی رحمتیں اور بڑھا دیتا ہے: "اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا۔" (ابراہیم: 7) ہماری زندگی کا مقصد ہم دنیا کے پیچھے لگے ہوئے ہیں، لیکن اللہ نے ہمیں ایک عظیم مقصد کے لیے پیدا کیا ہے: "اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔" (الذاریات: 56) ہماری زندگی کا اصل مقصد اللہ کی عبادت اور اس کی رضا حاصل کرنا ہے۔ دنیاوی محبتوں اور تعلقات کو فوقیت دینا ہماری غفلت کا نتیجہ ہے، اور یہ ہمیں اللہ سے دور کر دیتا ہے۔ اختتامیہ: اللہ کی قدر کریں یہ وقت ہے کہ ہم رک کر سوچیں: کیا ہم واقعی اس رب کے ہو پائے جس نے ہر حال میں ہمیں اپنایا؟ جس نے ہمارے ہر گناہ کو معاف کیا، اور ہمیں اپنی رحمت کے سائے میں رکھا؟ اللہ کی محبت، اس کی رحمت، اور اس کا قرب وہ دولت ہے جو ہمیں کہیں اور نہیں مل سکتی۔ ہمیں اپنی زندگی کو اس انداز میں گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ اللہ ہم سے راضی ہو جائے۔ آئیے، اللہ کی قدر کریں، اس کے بندے بنیں، اور اس کی محبت کو اپنی زندگی کا محور بنائیں۔ دنیاوی محبتوں اور عارضی تعلقات سے زیادہ اس خالق کی محبت کو ترجیح دیں، جو ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے۔ اللہ ہمیں اپنی محبت کا حق ادا کرنے والا بنائے۔ آمین۔
واپس کریں