دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
برطانوی کشمیریوں کا آزاد کشمیر میں حقوق اور نمائندگی کیلئے مطالبہ
سردار آفتاب خان  ۔  لندن
سردار آفتاب خان ۔ لندن
برطانوی کشمیری ڈائسپورا نے حقوق اور نمائندگی کے ایک طاقتور چارٹر کا اجراء کیا ہے، جس میں آزاد جموں و کشمیرکے صدر سے ان کے آئینی، سیاسی اور شہری حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایک ملین سے زائد برطانوی کشمیری اور دنیا بھر میں مزید لاکھوں کشمیری آباد ہیں، جو آزاد جموں و کشمیر کی ترقی، ترسیلات زر، اور مسئلہ کشمیر کے اس کی عوام کی امنگوں کے مطابق پر امن حل کی وکالت اور سیٹیزن ڈپلومیسی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، لیکن انہیں آزاد کشمیر میں کلیدی فیصلے کرنے کے عمل سے باہر رکھا گیا ہے۔کشمیر ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے تیار کردہ چارٹر کوازاد کشمیر کے صدر کو پیش کیا گیا، جس میں چھ فوری مطالبات درج ہیں تاکہ بیرون ریاست آباد کشمیری ڈائسپورا کے آزاد کشمیر کیساتھ تعلقات مضبوط ہوں، ان کی سیاسی نمائندگی محفوظ ہو، اور جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے ہونے والی رائے شماری میں ان کا کردار یقینی بنایا جا سکے۔
1۔ مشیر رائے شماری کی تقرری۔آزاد جموں و کشمیر عبوری آئین 1974 کے آرٹیکل 5(11) کے تحت،آزاد جموں و کشمیر کے صدر پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جموں و کشمیر کے حوالے سے قراردادوں کے نفاذ کے لیے ایک مشیر برائے رائے شماری مقرر کریں۔بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مکالمے کو شروع کرنے، سہولت فراہم کرنے اور رابطہ کاری کے لیے کسی سرکاری طریقہ کار کی عدم موجودگی نے ازادکشمیر کے خودارادیت کے حق کی وکالت میں کردار کو کمزور کیا ہے۔ازاد جموں و کشمیر حکومت کو جموں و کشمیر کونسل برائے انسانی حقوق (JKCHR) کی درخواست نمبر 122(1992) کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے میں کوتاہی برتی جا رہی ہے۔مشیر رائے شماری کی تقرری آئینی ذمہ داری ہے، نہ کہ انتخاب۔یہ مشیر اقوام متحدہ، پاکستان، بھارت اور کشمیری قیادت کے ساتھ مل کر کام کرے گا تاکہ بین الاقوامی قانون کے تحت ایک قابل عمل رائے شماری کے لیے راہ ہموار کی جا سکے۔

2۔ ڈیجیٹل پشتینی باشندہ ریاست سرٹیفکیٹ۔ پشتینی باشندہ ریاست جموں و کشمیر سرٹیفکیٹ (مستقل ریاستی شہری) کشمیری شناخت، جائیداد کے وراثت اور سیاسی حقوق کے استعمال کے لیے اہم دستاویز ہے۔ایک ملین سے زائد برطانوی کشمیری اور دنیا بھر میں لاکھوں کشمیری شہری پشتینی سرٹیفکیٹ کے پرانے دستاویزی طریقہ کار کی وجہ سے اس کے حصول میں شدید مشکلات کا شکار ہیں ، برطانیہ میں کشمیری لوگوں کی تین سے زائد نسلیں آباد ہیں اور ان کے لیے ریاستی باشندہ سرٹیفیکیٹ کا حصول انتہائی دشوار عمل ہونے کی وجہ سے وہ اپنی قانونی اور ریاستی درجہ اول شہری کی حیثیت کھونے کے خطرے میں ہیں۔اگر ڈیجیٹل مشین ریڈ ایبل کارڈ جاری نہ کیے گئے تو بیرون ریاست آباد کشمیری شہری ریاست میں موجود اپنی وراثتی زمین، کاروبار ، انتخابات میں حق رائے دہی اور مستقبل میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام رائے شماری میں شرکت سے محروم کیے جا سکتے ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ازاد جموں و کشمیرحکومت ڈیجیٹل پشتینی باشندہ ریاست سرٹیفکیٹ کارڈز جاری کرے۔برطانیہ میں ایک سہولت مرکز قائم کرے تاکہ بیرون ریاست آباد کشمیری باشندگان اپنے بچوں کے لیے ریاستی باشندہ درجہ اول سرٹیفیکیٹ کے حصول کے لیے درخواست کا عمل آسان ہو۔

3۔ آزاد جموں و کشمیراسمبلی میں نمائندگی :آزاد جموں و کشمیرقانون ساز اسمبلی نے پاکستان میں مہاجرین جموں وکشمیر کے لیے 12 نشستیں مختص کی ہیں، لیکن سمندر پار آباد کشمیری ڈائسپورا کی ان کی آبادی کے تناسب سے مساوی نمائندگی کو نظرانداز کیا گیاہے اور آزاد کشمیر اسمبلی میں صرف ایک نشست مختص ہے، حالانکہ ان کا سیاسی، معاشی اور سماجی کردار بہت اہم ہے۔برطانیہ میں ایک ملین سے زیادہ کشمیری، یورپ میں پانچ لاکھ( 500,000)، مشرق وسطیٰ میں 1.5 ملین اور شمالی امریکہ میں پانچ لاکھ( 500,000) سے زائد کشمیری موجود ہیں۔ بیرون ریاست آباد کشمیری ڈائسپورا ترسیلات زر، سرمایہ کاری، اور بین الاقوامی وکالت کے ذریعے کشمیر کی معیشت اور سفارتکاری میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں 12 مخصوص نشستیں سمندر پار آباد کشمیری شہریوں کے لیے مختص کی جائیں: جن میں 6 برطانیہ اور یورپ کے لیے۔3 مشرق وسطیٰ کے لیے۔3 شمالی امریکہ اور دیگر ممالک کے لیے ہوں۔

4. آزاد جموں و کشمیر میں بین الاقوامی اور ملکی ہوائی اڈے۔ آزاد جموں و کشمیر میں براہ راست بین الاقوامی رابطہ نہیں ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں کشمیریوں کو اسلام آباد اور لاہور کے ذریعے سفر کرنا پڑتا ہے، جس سے اخراجات اور سفر کا وقت بڑھ جاتا ہے اور براہ راست بین الاقوامی تجارت، سیاحت اور اقتصادی ترقی میں رکاوٹ آتی ہے۔بین الاقوامی ہوائی اڈے کی عدم موجودگی قدرتی آفات کے دوران فوری امدادی کارروائیوں میں بھی رکاوٹ بنتی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں:ایک بین الاقوامی ہوائی اڈا آزاد جموں و کشمیر کو دنیا سے جوڑنے کے لیے اور دو ملکی ہوائی اڈے، تاکہ اندرونی علاقائی سفر آسان ہو۔

5۔ نوجوانوں اور ثقافتی تبادلے کا پروگرام۔بیرونی ممالک میں آباد کشمیری ڈائسپورا کی نئی نسلیں اپنی وراثت، زبان، اور آبائی علاقے سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔آزاد جموں و کشمیر اور بیرون ملک کشمیری نوجوانوں کے درمیان ثقافتی، تعلیمی اور پیشہ ورانہ تبادلے کے لیے کوئی باضابطہ پلیٹ فارم اور قومی ادارہ نہیں ہے۔ ایک منظم ثقافتی تبادلہ اور نوجوانوں کی نقل و حرکت کے ورک اسکیم آزاد جموں و کشمیر اور برطانیہ، یورپین یونین اور شمالی امریکہ کے درمیان درج ذیل فوائد فراہم کرے گی۔نوجوان کشمیری اپنی جڑوں سے جڑ سکیں گے۔تعلیمی اور معاشی مواقع پیدا ہوں گے۔آزاد کشمیر اور ڈائسپورا کے درمیان دو طرفہ تعلقات مضبوط ہوں گے۔

6-مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی چارٹر آف ڈیمانڈ کا نفاذ۔برطانوی کشمیری ڈائسپورا نے AJK میں جموں و کشمیر مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی بھرپور حمایت کی ہے۔8 دسمبر 2024 کو AJK حکومت نے JK مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ عوامی مسائل کے حل کے وعدے اور معاہدے کیے۔ازاد کشمیر حکومت کو عوامی اعتماد کو مضبوط بنانے کے لیے JAAC کے ساتھ کیے گئے مطالبات کو مکمل طور پر نافذ کرنا چاہیے۔برطانوی کشمیری ڈائسپورا آزاد کشمیر کے عوام کے ساتھ انصاف، احتساب، اور اچھی حکمرانی کے مطالبات میں کھڑی ہے۔برطانوی کشمیری کمیونٹی ان فوری اقدامات کے مطالبے میں پرعزم ہے تاکہ ہمارے حقوق کا تحفظ، ہماری شناخت کا تحفظ، اور جموں و کشمیر کے مستقبل میں ہمارا کردار مضبوط کیا جا سکے۔عمل کرنے کا وقت اب ہے!
واپس کریں