دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نئی دہلی میں انٹرپول جنرل اسمبلی کا تین روزہ اجلاس، پاکستان کا دو رکنی وفد شریک ، ا فتتاحی اجلاس میں ہندوستانی وزیر اعظم مودی کی تقریر
No image نئی دہلی( کشیر رپورٹ) ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو انٹرنیشنل کریمنل پولیس آرگنائزیشن (انٹرپول) کے رکن ممالک کے پولیس نمائندوں کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ انٹر پول کو دہشت گردی، بدعنوانی، منشیات کی اسمگلنگ، جنگلی حیات کے شکار، سائبر، مالی اور منظم جرائم کے خلاف متحد ہو کر لڑنے اور سائبر دنیا میں بھی نگرانی اور سیکورٹی کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ نئی دہلی میں انٹرپول کی 90ویں جنرل میٹنگ میں ہندوستانی وزیر اعظم مودی سمیت وزیر داخلہ امت شاہ، انٹرپول کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل احمد ناصر الرئیسی اور سکریٹری جنرل جرگن اسٹاک بھی موجود تھے۔ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر سبودھ کمار جیسوال نے مہمانوں کا میزبان کی حیثیت سے خیر مقدم کیا۔انٹرپول جنرل اسمبلی اجلاس میں پاکستان کا دو رکنی وفد شرکت کر رہا ہے۔اجلاس18سے21اکتوبر تک جاری رہے گا۔
ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے انٹر پول کو اپنی کاروائیوں کے موضوعات میں توسیع کرنے کی بات تو کی لیکن ہندوستانی وزیر اعظم نے یہ نہیں کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کے عالمی سطح پہ تسلیم شدہ اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے حامل مسئلہ کشمیر کو پرامن اور منصفانہ طور پر حل کرنے کے بجائے ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں نہتے عوام کے خلاف ایک ملین فوج اور بدترین ریاستی ظلم و جبر سے انسانی حقوق کی مسلسل سنگین پامالیوں اور آزادی کی ساسی جدوجہد کے خلاف ظلم پر مبنی کاروائیوں کی طرح کے امور کیوں نا انٹرپول کے دائرہ کار میں شامل کئے جائیں؟ واضح رہے کہ چند دن قبل ہی انٹر پول نے ہندوستان کی طرف سے سکھوں کی آزاد ریاست خالصتان کے قیام کی سیاسی جدوجہد کرنے والے سکھ رہنما، کینیڈا میں مقیم پنون خالصتان نواز سکھ فار جسٹس (SFJ) گروپ کے بانی اور قانونی مشیرپتونت سنگھ پنوں کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ پتونت سنگھ پنوں خالصتان کے قیام کے لئے سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں ۔
ہندوستانی وزیراعظم مودی نے کہاکہ دہشت گردی، بدعنوانی، منشیات کی اسمگلنگ، جنگلی حیات کا شکار اور منظم جرائم پہلے سے کہیں زیادہ ہو رہے ہیں۔ جب خطرات عالمی ہوں تو جوابی کارروائی مقامی سطح تک محدود نہیں ہو سکتی۔ اب وقت آگیا ہے کہ دنیا متحد ہو جائے اور ایسے خطروں کو شکست دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج صرف جسمانی طور پر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا کافی نہیں ہے۔ اب اس کے طول و عرض پھیل رہے ہیں اور آن لائن بنیاد پرستی اور سائبر خطرات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی اور مالیاتی جرائم نے کئی ممالک میں شہریوں کی فلاح و بہبود کو نقصان پہنچایا ہے۔ کرپٹ لوگ اپنی دولت کو دنیا کے کسی بھی کونے میں چھپانے کا طریقہ ڈھونڈ لیتے ہیں جبکہ یہ پیسہ دراصل ملک کے شہریوں کی دولت ہے۔ کرپشن سے کمایا گیا پیسہ برائیوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اسے دہشت گردی کی مالی معاونت میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردی، بدعنوانی، منشیات کی اسمگلنگ، جنگلی حیات کے شکار اور منظم جرائم میں ملوث افراد کے لیے کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں ہو سکتی۔ ایک جگہ ہونے والے جرائم دراصل ہر فرد اور انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔
نئی دہلی میں منعقدہ ہونے والے 90ویں انٹرپول جنرل اسمبلی اجلاس میں پاکستان کی دو رکنی وفد شرکت کر رہا ہے۔انٹر پول جنرل اسمبلی انٹر پول کی سپریم گورننگ باڈی ہے اور سال میں ایک بار اس کے کام سے متعلق اہم فیصلوں کے لئے اجلاس منعقد کئے جاتے ہیں۔18 سے 21 اکتوبر تک منعقدہونے والے انٹر پول جنرل اسمبلی اجلاس میں 195انٹرپول رکن ملکوں کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔انٹر پول جنرل اسمبلی اجلاس 25سال کے بعد ہندوستان میں منعقد ہور ہاہے، اس سے پہلے انٹرپول جنرل اسمبلی اجلاس 1997میں ہندوستان میں ہوا تھا۔ ہر رکن ملک کی نمائندگی ایک یا متعدد مندوبین کر سکتے ہیں جو عام طور پر وزرا، پولیس کے سربراہان، ان کے انٹرپول نیشنل سینٹرل بیورو کے سربراہان، اور وزارت کے سینئر اہلکار ہوتے ہیں۔

واپس کریں