دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستانی کرکٹ ٹیم گھٹنوں کے بل زمین پر گر چکی ہے
No image اسلام آباد(کشیر رپورٹ)ورلڈ کپ سے پاکستان کی ٹیم کی چھٹی، زمبابوے سے ایک رن سے میچ ہا ر کر سیمی فائنل کی دوڑ اور ورلڈ کپ سے بھی آئوٹ نظر آ رہی ہے، بابر الیون نے ورلڈ کپ کے دونوں میچوں میں مایوس کن شکست آمیز کارکرد گی کا مظاہرہ کیا،پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دونوں سٹار بابر اعظم اور رضوان ہوائوں میں اڑتے اڑتے دونوں میچوں میں کریش ہو گئے۔
' آئی سی سی' ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سپر12مرحلے میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم ہندوستان سے پہلا میچ ہارنے کے بعد زمبابوے سے صرف ایک رن سے میچ ہار گئی جبکہ توقع کی جار ہی تھی کہ پاکستانی ٹیم پہلا میچ ہارنے کے بعد باقی تمام میچ جیتنے کے لئے پر عزم ہے لیکن ٹیم منیجمنٹ سمیت بابر الیون میں یہ عزم کہیں نظر نہ آ سکا۔ٹیم کی ناقص ترین کارکردگی نے پاکستان اور پاکستان کے حامی کرکٹ شائقین کو بہت مایوس کیا اور وہ اس کارکردگی کی توقع ہر گز نہیں کر رہے تھے۔ٹیم منیجمنٹ نے میچ سے ایک دن پہلے پریکٹس کے دو سیشن کرائے اور یہ اقدام بھی کھلاڑیوں پر بوجھ ثابت ہوا کہ اس سے انہیں میچ سے پہلے بری طرح تھکا دیا گیا۔
بات کریں اگر ٹیم سلیکشن کی تو مڈل آڈر بیٹسمینوں کا مسئلہ ، جس کا پہلے سے اظہار کیا جا رہا تھا،خوفناک طریقے سے حقیقت بن کر سامنے آیا۔بابر اعظم نے جب کامیاب اوپنر فخر زمان کو ہٹا کر خود اوپنگ کا فیصلہ کیا تو اس وقت فخر کامیاب اوپنر کے طور پر نمایاں تھے۔ اب اعداد و شمار دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ بابر اعظم کی اوسط بطور اوپنر تقریبا30ہے جبکہ ون ڈائون کے طور پر بابر اعظم کی بیٹنگ اوسط 60کے قریب ہے۔یوں ٹیم کو بیٹنگ کے شعبے میں مسائل کی صورتحال میں ناکام چلے آ رہے بیٹسمینوں کو مسلسل کھلانا اور آزمودہ بیٹسمین فخر زمان کو ٹیم میں شامل نہ کرنا، حیران کن اورناقابل تلافی نقصان ثابت ہوا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ جیتنے کی اہل ٹیم تھی لیکن ٹیم سلیکشن کے من مانے فیصلوں نے اس مضبوط ٹیم کو ایک اوسط ٹیم میں تبدیل کر دیا ہے۔یہ بات بھی واضح طور پر نظر آئی کہ ٹیم جارحانہ انداز اپنانے میں دلچسپی لیتے نظر نہیں آئی بلکہ محتاط،شکوک کی شکار مزاحمت کی حکمت عملی نظر آئی۔کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی کے علاوہ منصوبہ بندی کے شعبے میں بھی تباہ کن صورتحال نظر آئی کہ نظر ہی نہیں آ سکا کہ ورلڈ کپ میں دپیش میچوں کے لئے کوئی منصوبہ بندی کی بھی گئی ہے کہ نہیں۔یہاں اس بات کا اعتراف بھی ضروری ہے کہ ٹیم کپتان کی صوابدید پر اکثر معاملات چھوڑ دینا کوئی دانشمندی نہیں ہے۔اب باقی ماندہ میچوں میں پاکستان کی قسمت دوسری ٹیموں کی کارکردگی اور میچوں کے نتائج کے تابع آ چکی ہے۔یہ کہنا بے جا نہیں ہو گا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم گھٹنوں کے بل زمین پر گر چکی ہے۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ بابر اعظم کے پاس صرف بیٹنگ ہے جو کبھی چلتی ہے اور کئی بار نہیں چلتی جس سے کپتان کا اعتماد بھی ڈگمگا جاتا ہے، شاداب کو کپتان بنایا جائے جو بائولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں کامیاب ہے اور اچھا کپتان ثابت ہو سکتا ہے۔

واپس کریں