دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
'بی جے پی' کی نظر میں کشمیر پرنہرو کی بڑی غلطیاں۔ہندوستان کے وزیر قانون کا مضمون
No image نئی دہلی (کشیر رپورٹ)ہندوستان کی حکمران ' بی جے پی' کے مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو کا ایک مضمون ہندوستانی میڈیا میں شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے ' بی جے پی ' کی کشمیر سے متعلق ظلم م جبر، دھونس اور ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی کی روشنی میں ہندوستان کی آزادی کے رہنما اور پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی کشمیر پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نہرو کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔' بی جے پی' کے وزیر قانون کرن رجیجو اپنے مضمون میں لکھتے ہیں کہ
'' 27اکتوبر کو کشمیر پرنہرو کی غلطیوں کی 75 ویں سالگرہ تھی ۔ ایک ایسی خامی جس کے لئے بھارت اور بھارتیوں نے 75 سالوں تک اپنے خون سے اس کا بھگتان کیا ۔ جولائی 1947 میں مہاراجہ ہری سنگھ نے دیگر ریاستوں کی طرح بھارت میں شامل ہونے کیلئے کانگرس سے رابطہ کیا۔ اس پر نہرو نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک ایسی ضرورت چاہئے جوکسی بھی سادھن میں موجود نہیں تھی ۔20اکتوبر 1947کوپاکستانی حملہ آوروں نے کشمیر خطہ پر حملہ کیا ۔ نہرو ابھی بھی ہچکچاتے رہے اور بھارت میں شامل ہونے کے کشمیر کی درخواست کو تسلیم نہیں کیا ۔21 اکتوبر کو نہرو نے سرکاری طو ر پر مہاراجہ ہری سنگھ کے پی ایم کو خط لکھ کر کہا ۔کہ اس وقت کشمیر کا بھارت میں الحاق ہونا مطلوب نہیں ہے ۔ اس کے باوجود پاکستانی فوج کشمیر میں تیزی سے آگے بڑھتی رہی ۔ 26 اکتوبر کو پاکستانی فوج نے سری سنگر کو گھیر لیا اور مہاراجہ ہری سنگھ نے ایک بار پھر سے بھارت میں شامل ہونے کی بیتاب اپیل کی ۔ نہرو نے جواب دینے میں بہت زیادہ دیری کردی ۔27اکتوبر کو شیخ عبداللہ پر نہرو کی مانگ پوری ہونے پر کشمیر آخر کار بھارتیہ سنگھ میں قبول کرلیا گیا ۔ 1947 میں پنڈت نہرو نے معاملے کو سردار پٹیل پر چھوڑنے کی بجائے جموں ۔ کشمیر کے الحاق کو سنبھالنے کا فیصلہ کیا جنہوںنے اپنے سبھی ریاستوں کے الحاق کا انتظام کیا ۔ حالانکہ 1947 سے لیکر 1951 تک کی اہم مدت کے دوران نہرو کے ذریعے کی گئی پانچ تاریخی غلطیوں نے نہ صرف جموں ۔ کشمیر کے مکمل الحال کو روکا بلکہ سرکشا خطروں اور بھارت مخالف سرگرمیوں کے لئے ایک زمین تیار کی جس میں اس خطے کو کئی دہائیوں سے ترست کررکھا ہے ۔75سالوں سے ایک تاریخی جھوٹ کا پرچار کیا گیا ہے کہ مہا راجہ ہری سنگھ نے بھارت میں داخلہ لیا تھا ۔ حالانکہ نہرو کے بھاشنوں اور خطوط سے اشارہ ملتا ہے کہ ان کے مایوس کن رویہ کی وجہ سے معاملوں سے نپٹنے میں دیری ہوئی اور جموں ۔ کشمیر کے الحاق کوتقریبا پٹڑی سے اتار دیا گیا ۔ مہاراجہ ہری سنگھ جولائی 1947 میں شامل ہونے کے خواہش مند تھے لیکن نہرو نے منع کردیا ۔ 24جولائی 1952میں ایک بھاشن میں جواہر لال نہرو نے ذکر کیا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے جولائی 1947 میں رابطہ کیا تھا ۔ حالانکہ پری گرہن کو رسمی شکل دینے کی بجائے نہرونے کشمیر کو ایک خاص معاملہ مانا اور کچھ زیادہ وقت مانگا ۔ نہرو نے جان بوجھ کر کشمیر کو ایک انوکھا معاملہ بنادیا ۔ جہاں حکمران شامل ہونے کیلئے تیار تھا لیکن مرکزی سرکار نے الحاق کو آخری شکل دینے میں سنکوچ کیا۔ نہرو نے جان بوجھ کر کشمیر کو ایک اپواد بنادیا اور شیخ عبداللہ کے ساتھ بات چیت کرنے کافیصلہ کیا ۔ نہرو نے جھوٹا پرچار کیا کہ شیخ عبداللہ راجیہ کی اہم مقبول آواز کی نمائندگی کرتے ہیں ۔تقسیم کے بعد ہوئے خون خرابے اور تشدد کے باوجود نہرو جمو ں۔کشمیر کے الحاق کیلئے سابقہ شرائط کو منانے پر اڑے رہے۔ وہ چاہتے تھے کہ مہاراجہ بھارت میں الحاق سے پہلے ایک انترم سرکار کا قیام کریں ۔ وہیں نہرو اس بات پر اڑے تھے کہ شیخ عبداللہ کو انترم سرکار کی قیادت کرنی چاہئے ۔پاکستان کے حملہ آوروں نے 20اکتوبر 1947 کو جموں ۔ کشمیر میں اینٹری کی اور تیزی سے راجیہ کے علاقوں پر قبضہ کرلیا ۔ حالانکہ تیزی سے الحاق کو رسمی شکل دینے ا ور جموں ۔ کشمیر کو فوجی مدد دینے کی بجائے نہرو نے پری گرہن کیلئے سابقہ شرائط کو چترت کرنا جاری رکھا ۔ یہی دیری بھارت کیلئے مہنگی ثابت ہوئی ۔ جس میں پاکستانی فوج کو اپنی صورتحال مضبوط کرنے اور آگے بڑھنے کا موقع ملا۔ 26-27 اکتوبر کو جب پاکستانی فوج سری نگر سے کچھ ہی کلومیٹر کی دوری پر پہنچی تھی تب نہرو کو الحاق قبول کرنے میں اپنے اوپر بھروسہ نہیں تھا ۔ نہرو نے یہ متھک بنایا کہ جموں ۔ کشمیر کا الحاق مشروط اور عارضی تھا''۔

واپس کریں