دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان سے متعدد مصنوعات آزاد کشمیر لانے پر پابندی ، وزیر اعظم تنویر الیاس کا درجنوں نئے ٹیکسز کا نفاذ
No image اسلام آباد (پی آئی ڈی) 9 جنوری 2023۔وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس نے پولی تھین بیگ اور پاکستان سے کسی سیاسی جماعت کے جھنڈے، ٹوپیاں ، بیج، عروسی ملبوسات، پلاسٹک، سٹیل کے برتن آزاد کشمیر لانے پر پابندی اور متعدد ٹیکس نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے ریاست میں مقامی انڈسٹری کے فروغ ،بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو کم کرنے، مقامی صنعت کو پروان چڑھانے، کاروباری سرگرمیوں کی ترویج، ریاست میں انویسٹمنٹ کے حوالہ سے investorsکی حوصلہ افزائی اور گورنمنٹ ریونیو میں اضافہ کے لئے وسیع تر ریاستی مفاد میں تاریخی اقدامات کی منظوری دیدی۔ آزادکشمیر میں 25جنوری 2023سے شاپنگ بیگ/پولی تھین، بیگ پر مکمل پابندی ہوگی جس کے بعد کسی دکان پر یا خریدار کے پاس شاپنگ بیگ پایا گیا تو پہلی خلاف ورزی پر (violation)2500/-، دوسر ی پر 5000/-تیسری پر 20000/-روپے جرمانہ کیا جائے۔ پلاسٹک بیگز کے بجائے کپڑے اور کاغذ کے بیگ استعمال کیے جائیں اور یہ بیگز صرف آزاد کشمیر میں تیار ہوں گے۔ 25جنوری 2023کے بعد کسی بھی پولٹیکل پارٹی کے جھنڈے، ٹوپیاں یا بیج آزادکشمیر کے باہر سے ریاست کے اندر لانے پر مکمل پابندی ہوگی اور خلاف ورزی پر 50000/- روپے جرمانہ عائد ہوگا۔ ریاستی سطح پر تیار کردہ اشیا مارکیٹ میں فروخت ہوں گی۔ 5اپریل 2023 سے عروسی ملبوسات آزادکشمیر لانے پر مکمل پابندی ہوگی اور صرف اور صرف مقامی سطح پر تیار کیے گئے ملبوسات مارکیٹ میں فروخت ہو سکیں گے۔گارمنٹس انڈسٹری پر آزادکشمیر میں انکم ٹیکس 17%، سیل ٹیکس 7%اور ودہولڈنگ ٹیکس نافذ شرح کا نصف لاگو ہوگا اور ان ٹیکسوں کا اطلاق 7سال کے لیے ہوگا۔ 5اپریل 2023سے پلاسٹک کے برتن، سلیپر، شوز اور سلور اورسٹیل کے بنے برتن اور اوزار آزادکشمیر سے باہر سے لانے پر پابندی عائد ہوگی اور لوکل بنی ہوئی مصنوعات ہی مارکیٹ میں فروخت ہوں گی۔ سلور، لوہے اور سٹیل کی بنائی گئی اشیا پر انکم ٹیکس 17%، اور سیلز ٹیکس 7%اور ود ہولڈنگ ٹیکس نافذ شرح کا نصف لاگو ہوگا اور اس کا اطلاق 7سال کے لیے ہوگا۔مٹی، تانبے، چینی اور نان سٹک برتنوں کی انڈسٹری پر انکم ٹیکس 15%اور سیل ٹیکس 6%اور ود ہولڈنگ ٹیکس نافذ شرح کا نصف لاگو ہوگا اور یہ 7سال کے لیے ہوگا اور بجلی 2روپے یونٹ سستی ہوگی ۔ پنکھے بنانے والی انڈسٹری پر انکم ٹیکس 15%اور سیلز ٹیکس 9%اور ودہولڈنگ ٹیکس نافذ شرح کا نصف لاگو ہوگا اور بجلی 2روپے فی یونٹ سستی ہوگی اور اس کا اطلاق 10سال کے لیے ہوگا۔آزاد کشمیر میں نئی لگنے والی میٹرس انڈسٹری پر انکم ٹیکس 20%سیلز ٹیکس 12%اور ود ہولڈنگ ٹیکس نافذ 4%شرح کا نصف لاگو ہوگا۔فارماسیوٹیکل ادویات کی آزادکشمیر میں مینو فیکچر نگ اور تیاری پر انکم ٹیکس صرف 20%ہوگا سیلز ٹیکس 9%اور ود ہولڈنگ ٹیکس نافذ 4%شرح کا نصف لاگو ہوگا اور بجلی 2روپے فی یونٹ سستی ہوگی اور اس کا اطلاق 9سال کے لیے ہوگا۔ آلات جرائی بنانے پر انکم ٹیکس 17%ہوگا اور سیلز ٹیکس 11%اور ود ہولڈنگ ٹیکس نافذ 4%شرح کا نصف لاگو ہوگا اور بجلی 2روپے یونٹ سستی ہوگی۔ لیدر اور سپورٹس کی انڈسٹری پر انکم ٹیکس 17%ہوگا اور سیلز ٹیکس 12%اور ود ہولڈنگ ٹیکس نافذ 4%شرح کا نصف لاگو ہوگا اور بجلی 2روپے یونٹ سستی ہوگی۔کاسمیٹکس کی انڈسٹری راولاکوٹ، مظفرآباد اور باغ، حویلی میں لگانے کی صورت میں انکم ٹیکس 12فیصد سیلز ٹیکس 7فیصد اور ودہولڈنگ ٹیکس نافذ 4فیصد شرح کا نصف لاگو اور بجلی 3 روپے یونٹ سستی ہوگی اور اطلاق 10 سال کے لیے ہو گا۔15 جولائی 2023 سے پن، پنسل کی درآمدات پر پابندی ہوگی، صرف مقامی تیار کردہ پراڈکٹس مارکیٹ میں فروخت ہوں گی۔ 15اپریل 2023 سے ٹافیوں اور بیکری پراڈکٹس کی درآمدات پر پابندی ہوگی، صرف مقامی تیار اشیا مارکیٹ میں فروخت ہوں گی۔ 15 جون 2023 سے ہوزری آئیٹمز کی درآمدات پر پابندی ہوگی، صرف مقامی تیار کرہ پراڈکٹس مارکیٹ میں فروخت ہوں گی ۔پورسلین،سرامکس، ٹائلز اور سینٹری فٹنگ بنانے والی اندسٹری پر انکم ٹیکس 15 فیصد اور سیلز ٹیکس 9 فیصد اور ود ہولڈنگ ٹیکس نافذ شرح کا نصف لاگو ہوگا اور بجلی2 روپے فی یونٹ سستی ہوگی اور اس کا اطلاق 7 سال کے لیے ہوگا۔ Pulpانڈسٹری پر انکم ٹیکس آئندہ دس سال کے لیے 9 فیصد ہوگا، سیلز ٹیکس 7 فیصد اور ودہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد ہوگا۔ کولڈ سٹوریج پر 10 سالوں کے لیے انکم ٹیکس 9 فیصد، سیلز ٹیکس 7 فیصد، ودہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد اور دونوں پر بجلی 2 روپے فی یونٹ کم چارج ہو گی۔ٹیکسٹائل انڈسگتری پر انکم ٹیکس 10 فیصد، سیلز ٹیکس 9فیصد اور ود ہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد ہوگا۔ ٹین پیل فوڈ پر انکم ٹیکس 9 فیصد، سیلز ٹیکس 6 فیصد اور ود ہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد لاگو ہوگا۔،تمام اسکولوں کے یونیفارم اپریل کے بعد آزادکشمیرمیں تیار ہوں گے۔ سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں پر انکم ٹیکس 9 فیصد ہوگا۔۔ Artifical Jewelryپر انکم ٹیکس 10 فیصد ہوگا اور بجلی 3روپے یونٹ سستی ہوگی۔ انگوری خرگوش کی افزائش کے لیے 10 لاکھ روپے تک کے قرضہ جات بغیر کسی سود مارک اپ دئیے جائیں گے اور اس بزنس پر 7 سالوں کے لیے کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔شتر مرغ کے بزنش کے لیے 10 لاکھ روپے تک کے قرضہ جات دئیے جائیں گے اورا س کی افزائش اور گوشت سیل کرنے پر صرف 5 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ شالیں اور دوسری اشیا جو ہاتھ سے بنائی جائیں 12 لاکھ روپے تک قرضہ 5 سالوں کے لیے بغیر سود کے دیا جائے گا۔ ہوٹل، موٹل، ریسٹ ریزارٹ کے بزنس پر انکم ٹیکس 13 فیصد، سیل ٹیکس 9 فیصد اور ودہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد عرصہ 10سال کے لیے ہوگا،Resturantاور تمام کھانے پینے ک اشیا فروخت کرنے والی جگہوں پر انکم ٹیکس 11 فیصد، سیلز ٹیکس 5 فیصد اور ودہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد ہوگا اور 9 سال کے لیے ہوگا۔ ہوٹل بنانے میٹریل ہوٹل، موٹل، ریزارٹ صر ف اور صرف آزادکشمیر اور مسافروں اور سیاحوں کے لیے استعمال ہوں گے، ان کے بزنس میں استعمال ہونے والی امپورٹڈ میٹریل پر امپورٹ ڈیوٹی صرف 3فیصد ہوگی اور آزادکشمیر میں ان اشیا کی ون ٹائم انٹری ان کی کل مالیت کے 2فیصد ہوگی۔ شوز انڈسٹریز پر انکم ٹیکس 17 فیصد، سیل ٹیکس 4فیصد اور ودہولڈنگ ٹیکس 4فیصد ہوگا اور بجلی 3 روپے یونٹ کم ہوگی۔ یہ سہولیات 7 سالوں کے لیے میسر ہوں گی۔ جرابیں، بنیان اور رومال وغیرہ کے لیے 10 لاکھ روپے تک کے قرضہ جات 3 سالوں کے لیے بلا سود میسر ہوں گے۔ رومال بنانے پر انکم ٹیکس صرف 15فیصد، سیل ٹیکس 5فیصد اور ودہولڈنگ 4 فیصد ہوگا۔ڈسپوزایبل بیگ اور کاغذ بنانے پر (جو ماحول دوست ہوں)انکم ٹیکس 7 فیصد، سیل 5 فیصد اور ودہولڈنگ 4 فیصد ہوگا۔ تسبیح، جائے نماز، ٹوپی، رومال بنانے والے کو 10 لاکھ روپے تک قرضہ دیا جائے گا جو 3 سالوں کے لیے بلا سود ہوگا۔ کارپٹ کے بنانے اورا س کے کاروبار پر انکم ٹیکس صرف 11 فیصد ہوگا۔ سیلز ٹیکس 7 فیصڈ اور ود ہولڈنگ ٹیکس 5 فیصدہوگا اور بجلی 3 روپے یونٹ کم ہوگی۔وڈورک اور خوصی طور پر finished itemتیار کرنے والی فیکٹری، فرنیچر، کھڑکیاں، دروازے کے کام پر انکم ٹیکس 13 فیصد سیل ٹیکس 5 فیصد اور ود ہولڈنگ ٹیکس 3فیصد ہوگا۔ کامن پن، Hair Pinبروچ وغیرہ بنانے پر 3 سال تک ہر ظرھ کے ٹیکس کی چھوٹ ہوگی اورا سکے بعد سات سالوں کے لیے انکم ٹیکس 9فیصد، سیلز ٹیکس 4 اور ودہولڈنگ ٹیکس 3 فیصد لاگو ہوگا، زعفران سیڈ اور Palpانڈسٹری کے لیے خصوصی قرضہ جات کا اجرا کیا جائیگا، سٹیل انڈسٹری پر انکم ٹیکس 17 فیصد، سیلز ٹیکس 6 فیصد اور ودہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد آئندہ سات سالوں کے لیے لاگو ہوگا اور بجلی 3 روپے یونت کم ہوگی ،فارن ایکسچینج سے وابسطہ ہر طرح کے بزنس سے ہونے والی انکم پر انکم ٹیکس 9 فیصد لاگو ہوگا۔
وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر وصدر تحریک انصاف آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے لیئے فیصلہ کن اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ بنک آف آزادکشمیر کو شیڈول کرانے سمیت اسکے 49 فیصد شئیر کاروباری کمیونٹی کو دیں گے، آزاد کشمیر کے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے سکل یونیورسٹی قائم کی جائے گی۔ آزاد کشمیر کے اندر ایس ای سی پی اور نپرا کی طرز پر ادارے قائم کیے جائیں گے۔ محکمہ برقیات کو مالیاتی اور انتظامی خودمختاری دیتے ہوئے پاور سپلائی کمپنی ڈیسکو کی طرز پر تبدیل کر رہے ہیں جس سے تقریبا 7 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ ٹیکس کے نظام میں بہتری کے بعد ٹیکس پئیر کی تعداد ایک لاکھ تک لے جائیں گے اور آزادکشمیر میں سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات دیں گے جن سرمایہ کاروں کا مطالبہ ہوا کہ ان سے ٹیکس نہ لیا جائے تو ان کو سرمایہ کاری کرنے پر اپنی جیب سے ان کا ٹیکس ادا کروں گا۔
وزیراعظم آزاد جموں کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری ریاض احمد، وزیر خوراک چوہدری علی شان سونی، وزیر جنگلات اکمل سرگالہ، رکن اسمبلی و معاون خصوصی آئی ٹی محمد اقبال، معاون خصوصی ترقیاتی امور سردار امتیاز شاہین، سیاسی امور کے مشیر سردار افتخار شاہین، معاون خصوصی یوتھ راجہ سبیل ریاض کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران ٹیکس فائلر کی تعداد 5 ہزار سے بڑھا کر 38 ہزار تک کر دی ہے جبکہ سسٹم میں زیر کار فائلرز کی تعداد 58 ہزار تک پہنچ چکی ہے، ٹیکس فائلر کی تعداد 1 لاکھ تک لیجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں آزاد جموں کشمیر بنک نے ٹیکسیشن اور تنخواہواں کے علاوہ 95کروڑ کا منافع کمایاہے۔جس کے بعد ہم بنک کے 49فیصد شیئرز پبلک کو دینے جا رہے ہیں اور اگلے مرحلے میں وفاقی وزارت خزانہ کیساتھ ملکر بنک شیڈول بھی کر دیا جائے گا۔آزاد کشمیر کے اندر ایس ای سی پی اور نپرا کے اپنے ادارے قائم کیئے جائیں گے جبکہ محکمہ بر قیات کو ڈیسکو کی طرز کا اپنا ادارہ بنانے کا ٹاسک سونپ دیا ہے جس سے سالانہ 7 ارب کی بچت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر پاکستان کی ریاست ہے ہم سب ایک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں ترقی کے بغیر دنیا کی کوئی معیشت پنپ نہیں سکتی مستقبل میں آزاد کشمیر کے اندر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا بہترین ماڈل لائیں گے۔ آزاد کشمیر کے اندر سرمایہ کاری کے خواہشمند افراد کو پر کشش مراعات فراہم کی جائیں گی۔ ہماری حکومت ود ہولڈنگ ٹیکس تین سے چار فیصد تک لے کر آئی ہے۔آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو زمین، بلڈنگ سمیت دیگر حوالے سے بھر پور معاونت کریں گے،ٹیکس کی مکمل چھوٹ کے خواہشمند سرمایہ کاروں کو ٹیکس کی رقم میں اپنی جیب سے ادا کروں گا لیکن انہیں سالانہ 15 فیصد آئی ٹی ایکسپورٹ کرنا ہو گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر بنک کو شیڈیول بنک بنائیں گے۔اسے وسیع سکوپ دینے کے لیئے ایکویٹی پارٹنرز لیں گے،ملک بھر سے مایہ ناز کاروباری شخصیات یہ شیئرز حاصل کر سکیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کو چلانے کیلیے بڑ ے پیمانے پر ریفارمز کی ضرورت تھی اور ان ریفارمز پر ہماری وزارتیں اور سیکرٹریٹ تیزی سے کام مکمل کر رہے ہیں۔

واپس کریں